گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال صنعتی سرگرمیاں متاثر برآمدات بند50 کروڑ ڈالر کا نقصان
چاول، پھل، سبزیوں، ٹیکسٹائل سمیت دیگر مصنوعات کے ہزاروں برآمدی کنٹینرزہائی ویز پر پھنس گئے،پورٹ تک رسائی بند
ISLAMABAD:
گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال کے سبب ملک سے چاول، پھل سبزیوں، ٹیکسٹائل سمیت دیگر مصنوعات کی برآمد بند ہوگئی ہے جس سے معیشت کو یومیہ 7 کروڑ ڈالر کے زرمبادلہ کے خسارے کا سامنا ہے۔
برآمد کنندگان کے مطابق گزشتہ سال کی برآمدات کے مجموعی اعدادوشمار کے مطابق یومیہ 7کروڑ ڈالر کی مصنوعات برآمد کی جاتی ہیں جو گزشتہ 7روز سے جاری گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال کے سبب بند پڑی ہیں، 7 روز کے دوران صرف برآمدات کی مد میں 50 کروڑ ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے، ٹرکوں کو سندھ میں داخلے سے روکنے کی وجہ سے برآمدی مصنوعات کے ہزاروں کنٹینرز سپر ہائی وے اور نیشنل ہائی وے پر پھنسے ہوئے ہیں، ہڑتال کی وجہ سے ان کی پورٹ تک رسائی بند پڑی ہے، بہت سی صنعتوں کیلیے درآمدی خام مال کی ترسیل نہ ہونے کی وجہ سے مقامی و برآمدی صنعتوں کیلیے پیداوار جاری رکھنا بھی مشکل ہو چکا ہے۔
رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین جاوید علی غوری نے بتایا کہ چاول کے برآمدکنندگان ہڑتال سے سخت پریشان ہیں،برآمدی آرڈرز کی بروقت برآمد نہ ہونے سے مالی نقصان کے خطرے سے دوچار ہیں، زمیندار بھی بہت پریشان ہیں کیونکہ چاول بروقت کراچی نہیں پہنچ پارہا اور اسٹوریج کے مناسب انتظام نہ ہونے سے چاول کی کوالٹی بری طرح متاثر ہو سکتی ہے، چاول کے لاکھوں ڈالر کے برآمدی کنسائنمنٹس بندرگاہوں تک نہیں پہنچ پائے، مقررہ مدت تک ڈلیوری نہ دینے کی صورت میں ملکی ساکھ خراب ہوگی اور برآمدی شعبے کو بھی بھاری مالی نقصان پہنچے گا۔
آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل امپورٹرز ایکسپورٹرز اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن کے چیئرمین وحید احمد کے مطابق آلو پیاز اور کینو کی برآمد عروج پر ہے اور اس وقت 400 سے زائد پیاز اور 250 سے زائد کینو کے کنٹینرز ہڑتال کے سبب پھنس گئے ہیں، پھل اور سبزیاں خراب ہونے کا خدشہ ہے جبکہ آرڈرز کی ترسیل وقت پر نہ کی گئی تو مستقبل کے آرڈرز بھی منسوخ ہوسکتے ہیں جس سے ملکی برآمدات کو ناقابل تلافی دھچکا پہنچے گا۔
ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین وترجمان عبدالواحد نے بتایا کہ فی الوقت سرگودھا سے کینو کی کراچی تک سپلائی مشکلات سے دوچار ہے اور تقریباً ایک کروڑ 12 لاکھ ڈالر مالیت کے کینو کے برآمدی آڈرز کی بروقت سپلائی نہ ہونے کا خدشہ ہے۔ ادھر گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال کے سبب ملک بھر میں سیمنٹ فیکٹریوں کو کوئلے کی ترسیل بھی رک گئی ہے جس سے سیمنٹ کی پیداوار بھی بند ہونے کے قریب ہے۔ گڈز ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کے چیئرمین خالد خان کے مطابق ابھی تک حکومت نے ٹرانسپورٹرز کے مطالبات پورے کرنے کیلیے رابطہ نہیں کیا، اس لیے ہڑتال مطالبات پورے ہونے تک جاری رہے گی۔
گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال کے سبب ملک سے چاول، پھل سبزیوں، ٹیکسٹائل سمیت دیگر مصنوعات کی برآمد بند ہوگئی ہے جس سے معیشت کو یومیہ 7 کروڑ ڈالر کے زرمبادلہ کے خسارے کا سامنا ہے۔
برآمد کنندگان کے مطابق گزشتہ سال کی برآمدات کے مجموعی اعدادوشمار کے مطابق یومیہ 7کروڑ ڈالر کی مصنوعات برآمد کی جاتی ہیں جو گزشتہ 7روز سے جاری گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال کے سبب بند پڑی ہیں، 7 روز کے دوران صرف برآمدات کی مد میں 50 کروڑ ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے، ٹرکوں کو سندھ میں داخلے سے روکنے کی وجہ سے برآمدی مصنوعات کے ہزاروں کنٹینرز سپر ہائی وے اور نیشنل ہائی وے پر پھنسے ہوئے ہیں، ہڑتال کی وجہ سے ان کی پورٹ تک رسائی بند پڑی ہے، بہت سی صنعتوں کیلیے درآمدی خام مال کی ترسیل نہ ہونے کی وجہ سے مقامی و برآمدی صنعتوں کیلیے پیداوار جاری رکھنا بھی مشکل ہو چکا ہے۔
رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین جاوید علی غوری نے بتایا کہ چاول کے برآمدکنندگان ہڑتال سے سخت پریشان ہیں،برآمدی آرڈرز کی بروقت برآمد نہ ہونے سے مالی نقصان کے خطرے سے دوچار ہیں، زمیندار بھی بہت پریشان ہیں کیونکہ چاول بروقت کراچی نہیں پہنچ پارہا اور اسٹوریج کے مناسب انتظام نہ ہونے سے چاول کی کوالٹی بری طرح متاثر ہو سکتی ہے، چاول کے لاکھوں ڈالر کے برآمدی کنسائنمنٹس بندرگاہوں تک نہیں پہنچ پائے، مقررہ مدت تک ڈلیوری نہ دینے کی صورت میں ملکی ساکھ خراب ہوگی اور برآمدی شعبے کو بھی بھاری مالی نقصان پہنچے گا۔
آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل امپورٹرز ایکسپورٹرز اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن کے چیئرمین وحید احمد کے مطابق آلو پیاز اور کینو کی برآمد عروج پر ہے اور اس وقت 400 سے زائد پیاز اور 250 سے زائد کینو کے کنٹینرز ہڑتال کے سبب پھنس گئے ہیں، پھل اور سبزیاں خراب ہونے کا خدشہ ہے جبکہ آرڈرز کی ترسیل وقت پر نہ کی گئی تو مستقبل کے آرڈرز بھی منسوخ ہوسکتے ہیں جس سے ملکی برآمدات کو ناقابل تلافی دھچکا پہنچے گا۔
ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین وترجمان عبدالواحد نے بتایا کہ فی الوقت سرگودھا سے کینو کی کراچی تک سپلائی مشکلات سے دوچار ہے اور تقریباً ایک کروڑ 12 لاکھ ڈالر مالیت کے کینو کے برآمدی آڈرز کی بروقت سپلائی نہ ہونے کا خدشہ ہے۔ ادھر گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال کے سبب ملک بھر میں سیمنٹ فیکٹریوں کو کوئلے کی ترسیل بھی رک گئی ہے جس سے سیمنٹ کی پیداوار بھی بند ہونے کے قریب ہے۔ گڈز ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کے چیئرمین خالد خان کے مطابق ابھی تک حکومت نے ٹرانسپورٹرز کے مطالبات پورے کرنے کیلیے رابطہ نہیں کیا، اس لیے ہڑتال مطالبات پورے ہونے تک جاری رہے گی۔