کرکٹ کو سیاست سے دور رکھنا چاہیے سابق کپتان
رواں ماہ شیڈول سیریز میں بھارت فیورٹ ہے، وسیم اکرم نئے دور کا آغاز ہوگا، وقار
پاکستان اور بھارت کے سابق کپتانوں نے کرکٹ کو سیاست سے دور رکھنے کی ضرورت پر زوردیا ہے۔
نئی دہلی میں مقامی میڈیا کے زیر اہتمام سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وسیم اکرم نے کہا جب دونوں ممالک کے درمیان دیگر کھیل ہورہے ہیں تو پھر کرکٹ کو ہی کیوں نشانہ بنایا جا رہا ہے، کھیلوں اور سیاست کو آپس میں ملانا نہیں چاہیے، انھوں نے کہا کہ رواں ماہ شیڈول باہمی سیریز میں فتح کا چانس 60-40 سے بھارت کے حق میں ہے، یہ دونوں ممالک کی کرکٹ میں نئی شروعات اور مجھے امید ہے کہ اب ہم باقاعدگی سے ایک دوسرے سے کھیلیں گے، ان مقابلوں کی خوبصورتی ہی وہ دبائو ہے جس سے ہم گزرتے ہیں، جب بھی ہمارا مقابلہ بھارت سے ہوا ہم سے اپنے ملک میں صرف فتح کا مطالبہ ہوا۔
وقار یونس نے کہاکہ پاک بھارت کرکٹ میچ کا کوئی بھی کھیل مقابلہ نہیں کرسکتا، یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ 2004 کے بعد سے پڑوسی ممالک نے بہت زیادہ کرکٹ نہیں کھیلی، مجھے امید ہے کہ رواں ماہ شیڈول سیریز سے نئے دور کا آغاز ہوگا، جب پاکستان اور بھارت آپس میں کھیل رہے ہوتے ہیں تو پریشر صاف دیکھا جاسکتا ہے، اس سے زیادہ تفریح آپ کو کہیں اور نہیں مل سکتی، یہ ایشز سیریز کی طرح اور دونوں ٹیموں کی فتح کا امکان ففٹی ففٹی ہے، باہمی مقابلہ اگر جنگ نہیں تو میچ بھی نہیں بلکہ دونوں کا امتزاج ہے، اسے کرکٹ کیلیے بہتر قرار دیا جا سکتا ہے۔
سابق بھارتی کپتان کپیل دیو نے کہا کہ جب میں پہلی بار پاکستان کے خلاف 1978 میں کھیلا تو واقعی لگ رہا تھا جیسے جنگ لڑ رہے ہوں، دونوں ٹیموں کا ایک ہی مقصد تھا کہ دوسرے کی جان نکال دینی ہے، مگر جب گنگولی 2004 میں ٹیم لے کر پاکستان گئے تو شائقین کا رویہ کافی تبدیل ہوچکا تھا، اسے جنگ سے اب تعبیر نہیں کرنا چاہیے۔ساروگنگولی نے کہاکہ روایتی حریف کیخلاف سیریز میں کامیابی ہمیشہ اہمیت کی حامل ہوتی ہے۔ سابق بھارتی قائد اظہر الدین نے باہمی کرکٹ کے آغاز پر بی سی سی آئی اور پی سی بی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ باقاعدگی سے مقابلوں کے انعقاد سے دونوں ممالک ایک دوسرے کے قریب آئیں گے۔
نئی دہلی میں مقامی میڈیا کے زیر اہتمام سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وسیم اکرم نے کہا جب دونوں ممالک کے درمیان دیگر کھیل ہورہے ہیں تو پھر کرکٹ کو ہی کیوں نشانہ بنایا جا رہا ہے، کھیلوں اور سیاست کو آپس میں ملانا نہیں چاہیے، انھوں نے کہا کہ رواں ماہ شیڈول باہمی سیریز میں فتح کا چانس 60-40 سے بھارت کے حق میں ہے، یہ دونوں ممالک کی کرکٹ میں نئی شروعات اور مجھے امید ہے کہ اب ہم باقاعدگی سے ایک دوسرے سے کھیلیں گے، ان مقابلوں کی خوبصورتی ہی وہ دبائو ہے جس سے ہم گزرتے ہیں، جب بھی ہمارا مقابلہ بھارت سے ہوا ہم سے اپنے ملک میں صرف فتح کا مطالبہ ہوا۔
وقار یونس نے کہاکہ پاک بھارت کرکٹ میچ کا کوئی بھی کھیل مقابلہ نہیں کرسکتا، یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ 2004 کے بعد سے پڑوسی ممالک نے بہت زیادہ کرکٹ نہیں کھیلی، مجھے امید ہے کہ رواں ماہ شیڈول سیریز سے نئے دور کا آغاز ہوگا، جب پاکستان اور بھارت آپس میں کھیل رہے ہوتے ہیں تو پریشر صاف دیکھا جاسکتا ہے، اس سے زیادہ تفریح آپ کو کہیں اور نہیں مل سکتی، یہ ایشز سیریز کی طرح اور دونوں ٹیموں کی فتح کا امکان ففٹی ففٹی ہے، باہمی مقابلہ اگر جنگ نہیں تو میچ بھی نہیں بلکہ دونوں کا امتزاج ہے، اسے کرکٹ کیلیے بہتر قرار دیا جا سکتا ہے۔
سابق بھارتی کپتان کپیل دیو نے کہا کہ جب میں پہلی بار پاکستان کے خلاف 1978 میں کھیلا تو واقعی لگ رہا تھا جیسے جنگ لڑ رہے ہوں، دونوں ٹیموں کا ایک ہی مقصد تھا کہ دوسرے کی جان نکال دینی ہے، مگر جب گنگولی 2004 میں ٹیم لے کر پاکستان گئے تو شائقین کا رویہ کافی تبدیل ہوچکا تھا، اسے جنگ سے اب تعبیر نہیں کرنا چاہیے۔ساروگنگولی نے کہاکہ روایتی حریف کیخلاف سیریز میں کامیابی ہمیشہ اہمیت کی حامل ہوتی ہے۔ سابق بھارتی قائد اظہر الدین نے باہمی کرکٹ کے آغاز پر بی سی سی آئی اور پی سی بی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ باقاعدگی سے مقابلوں کے انعقاد سے دونوں ممالک ایک دوسرے کے قریب آئیں گے۔