بدین پولیس کا چھاپہ والدین کی قید سے لڑکی زخمی حالت میں بازیاب
نرسنگ کالج کی 18سالہ طالبہ کوغیرتعلیم یافتہ لڑکے سے شادی سے انکار پر والدین نے تشدد کا نشانہ بنا کرکمرے میں بند کر دیا
MURREE:
والدین کی مرضی اور زبردستی شادی نہ کرنے پر قید لڑکی کو پولیس نے چھاپے مار کر زخمی حالت میں بازیاب کرالیا جسے مقامی عدالت میں پیش کیا گیا۔
عدالت نے لڑکی کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے دارالامان حیدرآباد روانہ کردیا۔ تفصیلات کے مطابق نرسنگ کالج بدین میں زیرتعلیم 18 سالہ کلثوم جمالی کے والدین اس کی مرضی کے خلاف زبردستی غیر تعلیم یافتہ شخص سے شادی کرنا چاہتے تھے، کلثوم کے انکار پر والدین نے نہ صرف اسے تشدد کا نشانہ بنایا بلکہ گھر کے ایک کمرے میں قید کر دیا۔
کلثوم نے گزشتہ روز موبائل فون دستیاب ہونے پر انسانی حقوق کمیشن اسلام کے نمبر پر ایس ایم ایس کے ذریعے پیغام بھیجا جس پر انسانی حقوق کمیشن نے آئی جی سندھ سے رابطہ کرکے کلثوم کو بازیاب کرانے کی درخواست کی۔
آئی جی نے فوری نوٹس لیتے ہوئے بدین پولیس کو کارروائی کا حکم دیا جس پر پولیس کی بھاری نفری اسلامیہ کالج بدین کے سامنے کلثوم کے والد صلاح جمالی کے گھر پر چھاپہ مار کر لڑکی کو زخمی حالت میں بازیاب کرکے مقامی عدالت میں پیش کر دیا۔ کلثوم نے عدالت کو اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی، تشدد اور زبردستی شادی کرانے کی شکایت کی اور والدین کے ساتھ جانے سے انکار کر دیا جس پر عدالت نے اسے دارالامان کی تحویل میں دینے کا حکم دیا۔
والدین کی مرضی اور زبردستی شادی نہ کرنے پر قید لڑکی کو پولیس نے چھاپے مار کر زخمی حالت میں بازیاب کرالیا جسے مقامی عدالت میں پیش کیا گیا۔
عدالت نے لڑکی کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے دارالامان حیدرآباد روانہ کردیا۔ تفصیلات کے مطابق نرسنگ کالج بدین میں زیرتعلیم 18 سالہ کلثوم جمالی کے والدین اس کی مرضی کے خلاف زبردستی غیر تعلیم یافتہ شخص سے شادی کرنا چاہتے تھے، کلثوم کے انکار پر والدین نے نہ صرف اسے تشدد کا نشانہ بنایا بلکہ گھر کے ایک کمرے میں قید کر دیا۔
کلثوم نے گزشتہ روز موبائل فون دستیاب ہونے پر انسانی حقوق کمیشن اسلام کے نمبر پر ایس ایم ایس کے ذریعے پیغام بھیجا جس پر انسانی حقوق کمیشن نے آئی جی سندھ سے رابطہ کرکے کلثوم کو بازیاب کرانے کی درخواست کی۔
آئی جی نے فوری نوٹس لیتے ہوئے بدین پولیس کو کارروائی کا حکم دیا جس پر پولیس کی بھاری نفری اسلامیہ کالج بدین کے سامنے کلثوم کے والد صلاح جمالی کے گھر پر چھاپہ مار کر لڑکی کو زخمی حالت میں بازیاب کرکے مقامی عدالت میں پیش کر دیا۔ کلثوم نے عدالت کو اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی، تشدد اور زبردستی شادی کرانے کی شکایت کی اور والدین کے ساتھ جانے سے انکار کر دیا جس پر عدالت نے اسے دارالامان کی تحویل میں دینے کا حکم دیا۔