سعادت حسن منٹو ایک بڑے کہانی کار تھے مسعود اشعر

اردو کانفرنس کے تیسرے دن سعادت منٹو کے افسانوں پر ریڈنگ سیشن کا انعقاد۔

آرٹس کونسل کے زیر اہتمام عالمی اُردو کانفرنس کے تیسرے روز’’ عظیم منٹوکی صدی‘‘کے موضوع پر زاہد ہ حنا،خطاب کررہی ہیں،شمیم حنفی،انتظار حسین، مسعود اشعر، رئیس فاطمہ اوردیگر موجود ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس

آرٹس کونسل کراچی میں پانچویں عالمی اردو کانفرنس کے تیسرے روز عظیم افسانہ نگار سعادت حسن منٹو کے شاہکار افسانوں کے حوالے سے ایک ریڈنگ سیشن منعقد ہوا جس میں منٹو کے افسانے مزدوری، تقسیم، بے خبری کا فائدہ،مناسب کاروائی ،حلال کا جھٹکا، گھاٹے کا سودا، خبردار،کرامات،اصلاح ،جیلی،دعوت امن، پٹھانستان ، ٹیکسی،حیوانیت،خواب، استقلال، کسر نفسی، نگرانی میںجوتا،پیش بندی،سوری اور تعاون پڑھے گئے۔

جنھیں حاضرین نے بے حد سراہا اور منٹو کی شخصیت اور فن کو خراج تحسین پیش کیا یہ افسانے زنبیل ڈراماٹک ریڈنگ گروپ کے ارکان نے پڑھے،عالمی اردو کانفرنس کے تیسرے روز کا پانچواں سیشن بعنوان''منٹو پر نئی کتابوں کا تعارف'' پیش کیا گیا جس میں امینہ سید نے انتخاب سعادت حسن منٹو پروفیسر شمیم حنفی نے ''منٹو حقیقت سے علامت تک'' پیش کیا تقریب کی صدارت اسد محمد خان نے کی۔

اس موقع پر مسعود اشعر نے کہا کہ منٹو کو گزرے دسیوں برس بیت گئے مگر وہ اپنی دھاک اپنی زندگی میں بٹھا گئے تھے آج ہم اس لیے جمع ہوئے ہیں کہ سعادت حسن منٹو ایک بڑے کہانی کار کا نام ہے جبکہ منٹو کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے اسد محمد خان کا کہنا تھا یہ صدی منٹو کی صدی ہے ورنہ ہمیں کرشن چندر کو بھی یاد کرنا چاہیے کیونکہ وہ بھی اردو لکھنے والے تھے اس لیے ان کی صدی منانی چاہیے۔




عالمی اردو کانفرنس کے تیسرے روز کے چھٹے سیشن میں''محاسن غالب نئی تدوین کا اجرا''کی تقریب منعقد کی گئی جس میں امینہ سید ، رضا رومی، ڈاکٹر نعمان الحق نے شرکت کی اس موقع پر ڈاکٹر نعمان الحق کا کہنا تھا کہ غالب جیسی بڑی ہستی کے ساتھ پاکستان میں اچھا رویہ نہیں رکھا گیا،غالب نے اپنی شاعری سے اردو کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ آج نوجوان نسل اردو ادب سے خاصی دور کھڑی ہے مگر پھر بھی نوجوانوں کو غالب کا کوئی ایک شعرضرور یاد درہتا ہے جو غالب کو ہمیشہ زندہ رکھے گا۔

عالمی اردو کانفرنس کے تیسرے روز کے ساتویں سیشن میں معروف شاعر نصیر ترابی کی کتاب شعریات کی تقریب اجرا کا اہتمام کیا گیا جس کی صدارت پروفیسر شمیم حنفی نے کی اس موقع پر مبین مرزا کا کہنا تھا کہ نصیر ترابی عہد حاضر کے خوبصورت شاعر ہیں ان کے کلام کو پڑھنے سے روح میں تازگی پیدا ہو جاتی ہے،ان کی حال ہی میں گائی جانے والی غزل ''وہ ہمسفر تھا'' کوملک گیر شہرت حاصل ہوئی۔
Load Next Story