میڈیا کیلیے ممکن نہیں رہا کہ وہ سچ بولےغازی صلاح الدین

’’ذرائع ابلاغ چند غور طلب پہلو ‘‘پر سرمد صہبائی،مسعود اشعر،ڈاکٹر مبارک کی گفتگو۔

صحافت میں سچا ئی ضروری ہے،احفاظ الرحمن، انور سن رائے اوردیگر کااظہار خیال

ممتاز ادیب سرمد صہبائی نے کہا ہے کہ میڈیا والے آج ترکی جارہے ہیں کیونکہ عشق ممنوع ہے۔

ہمارے ملک میں ملٹی نیشنل کمپنیاں آگے بڑھتی جارہی ہیں ہم نے سب کچھ میڈیا کو دیدیا ہے اب یہ ہمارے ادیب اور شاعروں پر منحصر ہے وہ اسے کیسے ڈیل کرتے ہیں، لندن سے آئے ہو ئے سینئر صحافی اور ممتاز براڈ کاسٹر آصف جیلانی نے کہا کہ برطانیہ میں اردو کی شروعات بر صغیر پاک و ہند کی تقسیم کے بعد شروع ہوئی،اس طر ح سے دوسری عالمی جنگ کے بعد اردو لندن میں پہنچی اور آج بر طانیہ میں اردو کو حیثیت حاصل ہو گئی ہے، وہ پانچویں عالمی اردو کانفر نس کے تیسر ے روز ''ذرائع ابلاغ ۔چند غور طلب پہلو''کے موضوع پر اظہار خیال کر رہے تھے۔

معروف ادیب کالم نگار مسعود اشعر نے کہا کہ لیپ ٹا پ پر استخارہ نکال کر سامعین کو بتایاجاتا ہے کہ یہ ہو جا ئے گاوہ ہو جا ئے گا،اور دیکھنے سننے والا اس سے بڑا مر عوب بھی نظر آتا ہے جبکہ سب کو معلوم ہے کہ استخارہ نکالنے کے لیے کتنا زیادہ اہتمام کیا جاتا ہے ،ممتاز تاریخ دان ڈاکٹر مبارک علی نے کہا کہ ہمارے سندھی اخبارات ہمارے معاشرے میں جو شعور پیدا کر رہے ہیں وہ دیگر اخبارات نہیں کر رہے، ہمیں شہروں سے نکل کر سندھ کے دیگر علاقوں کی جانب بھی توجہ دینا ہو گی۔


ممتاز صحافی اور کالم نگار غازی صلاح الدین نے کہا کہ ادب اور ذرائع ابلاغ میں فرق ہو نا چاہیے، ماس میڈیاکو عوامی سطح پر ہونا چاہیے اور یہ کو ئی بری بات نہیں ہے، پاکستا نی معا شرہ آج انتہا پسند ی کا شکار ہے میڈیا کے لیے اب یہ ممکن نہیں رہا ہے کہ وہ سچ بولے ،سنیئر صحافی اخلاق احمد نے کہا کہ میں 28 برس سے صحافت میں ہوں مگر تین سال سے مارکیٹنگ کے شعبے سے منسلک ہوں اس دوران عوام کی جو رائے میرے سا منے آئی وہ نا قابل اشاعت ہے،سینئر صحافی احفا ظ الر حمن نے کہا کہ میں نے حاضرین کی طرح اس خوبصورت بحث کو سنااور پھر سوچا کہ ہم کچھ اور کیوں نہیں بنے صحافت ہی کیوں اختیار کی، اس سے ہم کیا پیغام دینا چا ہتے ہیں۔



کچھ پیشے معاشرے کے لیے بہت ضروری ہیں جو معاشرے کو پروان چڑھاتے ہیں، جن میں استاد ،ڈاکٹر ،صحافی شامل ہیں، فنکار گلی کے ہر کردار کے ڈائیلاگ مختلف ہوتے ہیں، صحافت میں سچا ئی انتہا ئی ضروری ہوتی ہے، معروف صحافی انور سن رائے نے احفاظ الرحمن کی کچھ باتوں سے اختلا ف کیا،ادیب وسعت اﷲ خان نے کہا کہ ذرائع ابلاغ کا دائرہ وسیع تر ہوتا جا رہا ہے،ڈرامے اور میڈیا کا تعلق کیا بنتا ہے ؟ ذرائع ابلاغ کی زبان صحیح ہے یا غلط ؟ کیا وہ معاشرے کو سنوار رہا ہے یا بگاڑ کا باعث بنتا جا رہا ہے ،میڈیا خود بخود نہیں پیدا ہو گیا اسے باقا عدہ لا یا گیاہے۔

ڈاکٹر فاطمہ حسن نے کہا کہ میڈ یا سے آج ہر شخص دو چار ہے،اور میڈیا ہماری زندگی میں شامل ہو چکا ہے ادب اور ذرائع ابلاغ کے درمیان لا ئن کھینچنابڑامشکل ہے،اس موقع پر گفتگو میں حصہ لیتے ہو ئے آرٹس کونسل کے صدر محمد احمد شاہ نے کہا کہ اب تو اخبارات کو تفصیل سے پڑ ھنے کی نوبت ہی نہیں آتی ہے کیونکہ بریکنگ نیوزسب سے پہلے سامنے آجا تی ہے،آخر میں مسعود اشعر نے کہا کہ میڈیا مشن کے تحت کام نہیں کررہا بلکہ جو چیز بکتی ہے اسی پر کام ہو رہا ہے۔
Load Next Story