پیا دیس میں قدم جمائیں سب کے دل میں گھر کرجائیں

گویا کہ ایک لڑکی اپنے ساجن کی خاطر سب کو چھوڑ کر اس نئی دنیا میں آ بستی ہے۔


سویرا فلک September 19, 2016
گویا کہ ایک لڑکی اپنے ساجن کی خاطر سب کو چھوڑ کر اس نئی دنیا میں آ بستی ہے۔ فوٹو : فائل

MOGADISHU: کہتے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ نے عورت کو کچھ اس طرح بنایا ہے کہ وہ بہ آسانی مختلف اقسام کے ماحول سے ہم آہنگ ہونے کی صلاحیت رکھتی ہے، جب کہ یہ خوبی مردوں میں ذرا کم ہی پائی جاتی ہے۔ شاید اس کی وجہ یہ ہو کہ ایک لڑکی کو ہی اپنے بابل کا در چھوڑ کر پیا گھر جانا ہوتا ہے۔ جہاں ایک نئے ہم سفر کے ساتھ ساتھ نیا گھر، نئے رشتے اور نئے رسم و رواج اس کے منتظر ہوتے ہیں۔

گویا کہ ایک لڑکی اپنے ساجن کی خاطر سب کو چھوڑ کر اس نئی دنیا میں آ بستی ہے۔ اسی لیے 'ہر لڑکی دلہن وہی جو پیا من بھائے' کی تفسیر بننے کی کوشش کرتی نظر آتی ہے۔ خود سجنا اور اپنے گھر کو سنوارنا شوہر کی پسند و ناپسند کے مطابق اوڑھنا ،بچھونا غرض یہ کہ شوہر کو اپنا گرویدہ کرنے کے لیے ایک لڑکی اپنا سب کچھ وار دیتی ہے، جو کہ بلاشبہ ایک اچھی بیوی کی خصوصیت ہے۔

لیکن تصویر کا ایک اور رخ یہ بھی ہے کہ نیک اطوار اور سمجھ دار لڑکیاں محض اسی پر اکتفا نہیں کرتیں، بلکہ اپنے شوہر کے ساتھ ساتھ وہ اپنے سسرالیوں کو بھی اپنا بنانے کی سعی میں کوئی کسر باقی نہیں رہنے دیتیں کیوں کہ وہ جانتی ہیں کہ میاں بیوی کا یہ خوب صورت رشتہ دعاؤں سے ہی پنپتا ہے۔ وہ اچھی طرح سمجھتی ہیں کہ سب کو ساتھ لے کر چلنا ہی اس کی گرہستی کو کام یابی سے چلانے میں معاون و مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

ایک لڑکی کو اپنے سسرال میں جس ہستی کی کمی سب سے زیادہ محسوس ہوتی ہے، وہ یقیناً اس کی ماں ہوتی ہے۔ میکے میں 'امّی امّی' پکارنے والی زبان سسرال میں داخل ہو کر ''امی جان'' کہہ کر اپنی ساس کو مخاطب کرتی ہے، مگر صرف زبان سے کہہ دینا ہی کافی نہیں، ہم آپ سے یہ نہیں کہیں گے کہ آپ اپنی ساس کو اپنی ماں سمجھیں کیوں کہ درحقیقت ضرورت اس امر کی ہے کہ آپ اپنی ساس کو اپنی ماں سے بڑھ کر سمجھیں، کیوں کہ ہر سسرالی رشتہ آپ سے یہی توقع کرتا ہے کہ آپ انہیں اپنے گھر والوں سے بڑھ کر چاہیں اور اہمیت دیں۔ شوہر سے وابستہ ہر رشتے کو اس کی اہمیت کے مطابق عزت و احترام اور فوقیت دیں۔

ساس، سسر کی خدمت کریں۔ نندوں، جٹھانیوں اور دیورانیوں سے بہنوں جیسا سلوک کریں۔ اپنے جیٹھ، دیور اور نندوئی کو بھائیوں جیسا احترام دیں۔ سسرال میں بڑوں کی خدمت اور چھوٹوں سے محبت و شفقت کو اپنا شعار بنالیں۔

میکے والوں کی طرح سسرالیوں کے ساتھ بھی اسی طرح مل بیٹھیے اور وقت گزارئیے۔ قریبی سسرالیوں کے ساتھ گھومنے پھرنے اور خریداری وغیرہ کے پروگرام ترتیب دیجیے، جس سے اپنائیت کی خو بو آئے۔ اپنے سسرالی رشتے داروں کے بچوں پر بھی خصوصی توجہ دیجیے کہ بچے تو ہر حال میں اس کے حق دار ہیں۔ سسرالیوں کی زندگیوں کے خوش گوار اور ناخوش گوار دنوں کو یاد رکھیے۔ خوشی وغمی کے مواقعوں پر اپنی شرکت یقینی بنائیں۔

سسرالی تقریبات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیجیے، پھر سسرال کے اچھے رنگ ڈھنگ اور طور اطوار جلد سیکھنے کی کوشش کریں اور انہیں توجہ اور محبت کے ساتھ اپنائیے، تاکہ پہلی نظر میں کوئی باہر والا آپ کو اس نئے گھر کی بہو نہیں بیٹی سمجھے۔ یہ اسی وقت ممکن ہے، جب آپ سسرالی رشتے داروں سے اپنے میکے والوں کی طرح کا میل جول رکھیں گی۔

اس کے ساتھ یہ خیال رکھیں کہ ایک دم سے بہت زیادہ آگے نہ بڑھ جائیں، کیوں کہ بہت سے گھرانوں میں بہووں کا اتنے جلدی آگے بڑھنا اچھا نہیں سمجھا جاتا۔ اس لیے بہتر ہے کہ دھیرے دھیرے اور سامنے والے کے مزاج، طبیعت اور دل چسپی کو ملحوظ خاطر رکھیں، جیسے فون پر خیر خبر رکھ رہی ہیں، تو ایسا نہ ہو کہ آپ کی مخاطب یہ سمجھنے لگیں کہ آپ ہر وقت ان کی ٹوہ میں لگی ہوئی ہیں، یا ان کے ذاتی معاملات یا گھرمیں بے جا مداخلت کی مرتکب ہو رہی ہیں۔ بس ان باتوں کا خیال رکھیے اور تھوڑی سی سمجھ داری اور محبت وخلوص کے ساتھ چلیے، پھر دیکھیے کہ پیا کے من کے ساتھ ساتھ ان کے دیس پر بھی آپ کا راج ہوگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں