کراچی ہو یا پنجاب آئین و قانون کا یکساں اطلاق کرنا ہوگا فاروق ستار

سپریم کورٹ نے پنجاب ضمنی الیکشن میں لاقانونیت واسلحے کی نمائش کانوٹس کیوں نہیں لیا؟

پنجاب میںگھرگھرتلاشی اورفوجی آپریشن کی بات کیوں نہیں ہورہی؟مہاجردشمنی میں کراچی کودیوارسے لگانا ٹھیک نہیں ہوگا،پریس بریفنگ۔ فوٹو: فائل

متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کی ڈپٹی کنوینروقومی اسمبلی میں ایم کیوایم کے پارلیمانی لیڈرڈاکٹرفاروق ستارنے کہاہے کہ ہمیں بھی عزت سے جینے اورمرنے کاحق دیاجائے۔

کراچی ہویا پنجاب،الیکشن کمیشن کوقانون کا یکساں اطلاق کرناہوگا،مہاجردشمنی میں کراچی کودیوارسے لگایاگیا تو اس کے تنائج اچھے نہیں ہونگے،پنجاب میں ضمنی انتخابات کے دوران ووٹرزکوہراساں کیاگیا،بیلٹ بکسزکوچھینا گیا،اس میں ٹیمپرنگ کی گئی،اسلحے کے زورپرپولنگ اسٹیشنوں پرقبضہ کرکے پولنگ کرائی گئی اورجبروطاقت کابے دریغ استعمال کیاگیااس تمام صورتحال پرسیاسی ومذہبی جماعتوں کی جانب سے پنجاب میں گھرگھرتلاشی،اسلحے کی بازیابی اورفوجی آپریشن کی بات کیوں نہیں کی جارہی؟۔

یہ سوال کیوں نہیں کیاجارہاکہ پنجاب میں یہ عسکری ونگ کس جماعت کاہے،سپریم کورٹ نے پنجاب کے ضمنی انتخابات میں لاقانونیت،بدامنی،اسلحے کی نمائش واستعمال کا سوموٹو نوٹس کیوں نہیں لیا؟،الیکشن کمیشن نے اپنی ذمے داری کوکیوں پورانہیں کیا؟یہ دہرامعیار کیوں اختیارکیاجارہاہے،حقوق غضب کرنے اورمحرومیاں پیدا کرنے کے سلسلے کی بھی آخرکوئی حدہوتی ہے،پورے ملک میں مردم شماری اورڈی لیمٹیشن کرکے تشستوں میں اضافہ کیاجائے،ڈی لمیٹیشن کرکے زبردستی کی جارہی ہے۔

یوم شہداکے سلسلے میں ہفتے کی شام جناح گرائونڈعزیز آباد میں حق پرست سینیٹرز،ارکان قومی وصوبائی اسمبلی کے ہمراہ یادگار ِشہدائے حق پرحاضری اور فاتحہ خوانی کے صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ اگر صرف کراچی کی بات ہوتو سیاسی ومذہبی رہنما بھی بیان دیتے ہوئے کسی اصول کاپاس نہیں رکھتے ، کیا کراچی اور پنجاب کیلیے علیحدہ قانون ہیں،کراچی اور پنجاب کے عوام کے آئینی و قانونی حقوق الگ ہیں ؟اگرملکی ادارے دہرے معیارکامظاہرہ کریں گے،مہاجردشمنی میں کراچی کو نفرت کانشانہ بنائیں گے،ایم کیوایم اور مہاجروں کی اکثریت کوبنیاد بنا کرکراچی کو نفرت انگیز سلوک کانشانہ بنائیں گے توہم ریکارڈ کی درستگی کیلیے بتاتے ہیں کہ ہمارے آبائو اجدادنے پاکستان بنایاتھا،ان کی قربانیوں کے طفیل آج پاکستان کی اشرافیہ اورحکمرانوں کو یہ مقام ملا ہے،دہرامعیارختم ہونا چاہیے،حقائق کوسامنے آناچاہیے۔




الیکشن کمیشن کوبھی آئین و قانون کایکساں اطلاع کرناہوگا،لوگوںکودیوار سے لگانے کا سلسلہ بند کیاجائے،کراچی اورسندھ کی سرزمین پرنفرتوں کے بیچ بو بو کرنفرتوں کے درخت اگائے جارہے ہیں،آئندہ انتخابات میں پنجاب کواکھاڑا بنانے اور میدان جنگ بنانے کی تیاری ہورہی ہے،کراچی میں بدامنی مسلط کرکے بھائی کو بھائی سے لڑایاجارہا ہے،ایم کیوایم کی قومی پروازکوروکاجارہا ہے،پنجاب میں تنظیم سازی اور کام میں رکاوٹ ڈالی جارہی ہی عوامی مینڈیٹ کو اجارہ داری کا نام دیا گیا،اگر انصاف کرنا ہے تو کراچی میں قومی اسمبلی کی نشست 10لاکھ اورصوبائی اسمبلی کی نشست 5لاکھ پرہے ،انصاف کرنا ہے تو پورے ملک میں مردم شماری و ڈی لمیٹیشن کرکے نشستوں میں اضافہ کیاجائے،ڈی لمیٹیشن کرکے زبردستی کی جارہی ہے۔

اجارہ داری کے لفظ سے ہمارے جذبات مجروح ہوئے،قومی تشخص مجروح ہوا ،ہماری پاکستانیت کو شک و شبہ کی نگاہ سے دیکھاجارہاہے،ایک طرف بدامنی کرکے ایم کیوایم کاپنجاب جانے کا راستہ روکا گیا ہے ، دوسری جانب جوڈیشل مارشل لاء کے ذریعے جس طرح یہ ڈی لمیٹیشن ہیں ، ووٹر ویری فکیشن ہے ،اگر پندرہ فیصد آبادی والے شہر میں ووٹر لسٹ میں کہیں خرابی ہے تو اس خرابی کی خار پورے شہرمیں ووٹرویری فکیشن کرانی ہے تو باقی پاکستان میں ووٹر لسٹ میں کوئی خرابی نہیں ہے،جہاں ضمنی انتخابات ہوئے وہاں ووٹرویری فکیشن کیوں نہیں کی جارہی۔انھوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ایک افسر نے یہ لکھ کردیدیا کہ آئین و قانون میں ڈی لمیٹیشن کی کوئی گنجائش نہیں پھر سیکریٹری الیکشن کمیشن کو بعد میں کیوں بلایا گیا۔

جس طرح کراچی کو دیوار سے لگایا جارہاہے،اس سے ہمارے شعو ر اور لاشعورمیں جو باتیں بٹھائی جارہی ہے، یہ پاکستان کے استحکام ، تابناک مستقبل کیلیے اچھی علامتیں نہیں ہیں،آئین و قانون کے مطابق ووٹر لسٹیں بننی چاہئیں ، پورے ملک میں ووٹرز کی تصدیق کاعمل ہوناچاہیے،اگر کراچی میں شکایت تھی تو ان کانوٹس لیاجائے، الیکشن کمیشن کورسپانس دینا چاہیے۔فاروق ستار نے کہاکہ پتہ یہ چلا کہ32لاکھ میں سے32ہزار ووٹرزایسے ہیں جوکراچی سے کہیں اورمنتقل ہوئے ہیں اوروہ بھی اس لیے کہ وہ لوگ ڈورٹو ڈورتصدیق میں دستیاب نہیں تھے،اگر دستیاب ہوتے توان سے پوچھ لیاجاتاکہ وہ اپنے آبائی گائوں میں یا کراچی میں ووٹ ڈالنا چاہتے ہیں لیکن مجھے اس کا جواب چاہیے کہ2ہزار ووٹوں کے چکر میں کراچی کے ووٹرز کی ویری فکیشن کاکیاآئینی اورقانونی جواب ہے۔انھوں نے سندھ میڈیا فورم کی جانب سے 21 دسمبر کو سندھی ڈے کی حمایت کرتے ہوئے کہاکہ ایم کیوایم اس میں شامل ہوگی۔

Recommended Stories

Load Next Story