بھارتی فنکارآئیڈیازاورڈائیلاگ چوری کر کے کامیاب ہو رہے ہیں مہرین سید
اچھا پروگرام دنیا کے کسی بھی کونے سے پیش کیا جائے، اس کی نقل کچھ عرصہ بعد کسی نہ کسی بھارتی چینل پردکھائی دیگی
سپرماڈل مہرین سید نے کہا ہے کہ بھارتی فنکاروں کی تیزی سے بڑھتی مقبولیت اورپروگراموں نے ہرجگہ دھوم مچا رکھی ہے۔ بالی ووڈ کے فنکار، ہدایتکار، کوریوگرافر، فلمساز، پلے بیک سنگرز کے ساتھ ساتھ بھارتی چینلز کے مختلف ڈراموں اور پروگراموں سے وابستہ فنکاروں اورکامیڈینزنے سب کواپنا دیوانہ بنا رکھا ہے۔
ماڈل نے کہا کہ اگردیکھا جائے توہمیں بھارتی فنکاروںکا شکر گزار ہونا چاہیے کہ جو بڑی '' محنت اورلگن '' کے ساتھ دنیا بھرکے مقبول پروگراموں کے آئیڈیاز، ڈائیلاگ اور پیشکش کا انداز چوری کرتے ہوئے '' کامیابیوں '' کی سیڑھیوں پرچڑھتے ہوئے آگے بڑھ رہے ہیں۔ فلموں کی کہانیاں، ایکشن سین، میوزک اورفیشن کے نت نئے انداز کی نقل کرنا اب بالی ووڈ اوربھارتی انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کا ''خاصا '' بن چکاہے۔
ان خیالات کااظہارانہوں نے ''ایکسپریس''سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔ مہرین سید نے کہا کہ بھارتی شوبز انڈسٹری کے لوگ یورپ ، برطانیہ، امریکہ، کینیڈا، چائنہ ، جاپان ، افریقہ ، مڈل ایسٹ اور پاکستان سمیت دنیا کے بیشترممالک کے پروگرام ، فلموں، ڈراموںکی کہانیاں اور میوزک سمیت بہت کچھ چوری اورنقل کرنے میں اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتے۔ اچھا پروگرام دنیا کے کسی بھی کونے سے پیش کیا جائے، وہ کچھ ہی عرصہ بعد ہمیں کسی نہ کسی بھارتی چینل پردکھائی دے گا۔ اس کی متعدد مثالیں موجود ہیں، لیکن اس کے باوجود بھارت میں ان پروگراموں کو پیش کرنے والے اور بنانے والوںکواس طرح ''قدر'' کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے جیسے کہ یہ لوگ بڑی محنت اورسوچ وچار کے بعد کہیں جاکرایک پروگرام تیارکرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مگرہمارے اپنے ملک میں اپنے فنکاروںاور تکنیکاروں کو وہ مقام نہیں دیا جا رہا ہے ، جس کے وہ اصل حق دارہیں۔ اس وقت بھارتی پنجاب کی فلموں نے دنیا بھرمیں دھوم مچا رکھی ہے۔ مگرمزاح کے شعبے کا اگربغورجائزہ لیا جائے توپاکستانی سٹیج ڈرامہ ان فلموں میں ہر لمحہ دکھائی دیتا ہے۔ ایک طرف سیچوایشن ہمارے سٹیج ڈراموں جیسی ہوتی ہے اوردوسری جانب ' ڈائیلاگ یا جگت' بھی ہمارے فنکاروں کی کاپی کی جاتی ہے۔ اسی طرح دیگرشعبوں میں بھی ہمارا ہی کام کاپی کیا جا رہا ہے۔ میں سمجھتی ہوںکہ ہمارے ملک کے لوگوںکو اب باشعور ہوجانا چاہیے اوراپنے ان باصلاحیت لوگوںکی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے جووسائل کی کمی کے باوجود بہترین کام کرتے ہوئے ہمیں انٹرٹین کررہے ہیں۔
ماڈل نے کہا کہ اگردیکھا جائے توہمیں بھارتی فنکاروںکا شکر گزار ہونا چاہیے کہ جو بڑی '' محنت اورلگن '' کے ساتھ دنیا بھرکے مقبول پروگراموں کے آئیڈیاز، ڈائیلاگ اور پیشکش کا انداز چوری کرتے ہوئے '' کامیابیوں '' کی سیڑھیوں پرچڑھتے ہوئے آگے بڑھ رہے ہیں۔ فلموں کی کہانیاں، ایکشن سین، میوزک اورفیشن کے نت نئے انداز کی نقل کرنا اب بالی ووڈ اوربھارتی انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کا ''خاصا '' بن چکاہے۔
ان خیالات کااظہارانہوں نے ''ایکسپریس''سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔ مہرین سید نے کہا کہ بھارتی شوبز انڈسٹری کے لوگ یورپ ، برطانیہ، امریکہ، کینیڈا، چائنہ ، جاپان ، افریقہ ، مڈل ایسٹ اور پاکستان سمیت دنیا کے بیشترممالک کے پروگرام ، فلموں، ڈراموںکی کہانیاں اور میوزک سمیت بہت کچھ چوری اورنقل کرنے میں اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتے۔ اچھا پروگرام دنیا کے کسی بھی کونے سے پیش کیا جائے، وہ کچھ ہی عرصہ بعد ہمیں کسی نہ کسی بھارتی چینل پردکھائی دے گا۔ اس کی متعدد مثالیں موجود ہیں، لیکن اس کے باوجود بھارت میں ان پروگراموں کو پیش کرنے والے اور بنانے والوںکواس طرح ''قدر'' کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے جیسے کہ یہ لوگ بڑی محنت اورسوچ وچار کے بعد کہیں جاکرایک پروگرام تیارکرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مگرہمارے اپنے ملک میں اپنے فنکاروںاور تکنیکاروں کو وہ مقام نہیں دیا جا رہا ہے ، جس کے وہ اصل حق دارہیں۔ اس وقت بھارتی پنجاب کی فلموں نے دنیا بھرمیں دھوم مچا رکھی ہے۔ مگرمزاح کے شعبے کا اگربغورجائزہ لیا جائے توپاکستانی سٹیج ڈرامہ ان فلموں میں ہر لمحہ دکھائی دیتا ہے۔ ایک طرف سیچوایشن ہمارے سٹیج ڈراموں جیسی ہوتی ہے اوردوسری جانب ' ڈائیلاگ یا جگت' بھی ہمارے فنکاروں کی کاپی کی جاتی ہے۔ اسی طرح دیگرشعبوں میں بھی ہمارا ہی کام کاپی کیا جا رہا ہے۔ میں سمجھتی ہوںکہ ہمارے ملک کے لوگوںکو اب باشعور ہوجانا چاہیے اوراپنے ان باصلاحیت لوگوںکی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے جووسائل کی کمی کے باوجود بہترین کام کرتے ہوئے ہمیں انٹرٹین کررہے ہیں۔