فلموں میں دی جانے والی معلومات سے سیکھنے کا موقع ملتا ہے سعیدہ امتیاز

ماضی میں فلمسازوں اور ہدایتکاروں نے تعلیم یافتہ افرادانڈسٹری میں متعارف کرانے اور نئے موضوع ڈھونڈنے کی کوشش نہیں کی


Qaiser Iftikhar September 21, 2016
نیا ٹیلنٹ اپنی صلاحیتوں کے بل بوتے پرپاکستان فلم کو بین الاقوامی سطح پرمتعارف کروانے کی کوشش کررہاہے فوٹو : فائل

اداکارہ وماڈل سعیدہ امتیاز نے کہا ہے کہ دنیاکی تمام بڑی فلم انڈسٹریوں میں ایسی نت نئی کہانیوں پرفلمیں بنائی جارہی ہیں جن کو دیکھ کرعقل دنگ رہ جاتی ہے۔

اداکارہ وماڈل سعیدہ امتیاز نے کہا کہ ان فلموں میں ہماری زندگی سے وابستہ ان تمام شعبوں کو خوبصورتی سے پیش کرنے کے ساتھ ایسی دلچسپ اندازسے معلومات دی جاتی ہے کہ لوگوںکواس سے سیکھنے کا موقع ملتاہے اوران کے مسائل میں بہت کمی آجاتی ہے ۔ یہی وہ انداز ہے جوپاکستانی فلم کو دنیا کے کونے کونے تک پہنچانے کے لیے سب سے ضروری ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے ''ایکسپریس''سے کیا۔

سعیدہ امتیاز نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں بننے والی زیادہ ترفلمیں ذات برادری ، غنڈہ گردی اوردیرینہ دشمن داریوں کے موضوعات پرمبنی ہوتی تھیں، جن کوفلم بینوں کی اکثریت نے عرصہ دراز سے مسترد کردیا ہے ۔ گھسے پٹے موضوعات کی فلموں میں ایک طرف توفلم میکنگ کا ایک سا انداز دکھائی دیتا ہے جو کسی بھی اعتبارسے ہالی ووڈ اوربالی ووڈ سمیت دنیا کے بیشترممالک میں بننے والی فلموں سے مقابلہ کرنے کے قابل نہیں تھا اوردوسری جانب برسوں سے نوجوان لڑکے اورلڑکیوں کا کردار ادا کرنے والے ''سینئر'' ہیرو اور ہیروئن بھی فلم بینوں کی توجہ کا مرکز بننے میں ناکام ہوچکے ہیں۔ اسی لیے تو پاکستان فلم انڈسٹری کے بحران میں مسلسل اضافہ ہوا اورہمارے ملک میں موجود سیکڑوں سینما گھر کاروبار نہ ہونے کی وجہ سے پٹرول پمپ، پلازے اوردیگرکاروباری مراکز میں تبدیل ہوچکے ہیں۔

فلمسازوں، ہدایتکاروں، ڈسٹری بیوٹرز، سینما مالکان اوراسٹوڈیواونرز نے اس حوالے سے کبھی کوشش نہیں کی کہ فلم بینوں کی واپسی اوربحران کے خاتمے کے لیے اچھے موضوعات کاانتخاب کیاجائے اورپڑھے لکھے نوجوانوں کوانڈسٹری میں متعارف کروایا جائے۔ انھوں نے کہا کہ آج صورتحال مختلف ہے اورنیا ٹیلنٹ اپنی صلاحیتوں کے بل بوتے پرپاکستان فلم انڈسٹری کو بین الاقوامی سطح پرمتعارف کروانے کی جانب گامزن ہے ، جوکہ بہت خوش آئند قدم ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔