دعوتوں کے کھانے

بہت سی خواتین کی کوشش ہوتی ہے کہ وزن بڑھنے نہ دیا جائے کیوں کہ بڑھے ہوئے وزن کو گھٹانا ایک نہایت مشکل امر ہے.


Munira Adil December 09, 2012
بوفے لنچ یا ڈنر سے اجتناب کریں۔ تھوڑا تھوڑا چکھتے ہوئے بھی اندازے سے زیادہ تناول کر جاتے ہیں۔ فوٹو : فائل

کام یابی، ترقی یا کوئی اور خوشی کا موقع، مل بیٹھنے والوں کے لیے گویا اکٹھ کا ایک بہانہ ہو جاتا ہے، اور کیوں نہ ہو جب صبح وشام کی سخت مصروفیات میں ملنا جلنا ہی محدود ہوگیا ہو۔

لہٰذا ملن کے ایسے مواقع پر دعوت کا انتظام کیا جاتا ہے، جس کے لیے عموماً ہوٹلوں یا ریستورانوں میں انتظام ہوتا ہے۔ اگر آپ ملن سار ہیں یا آپ کا حلقہ احباب وسیع ہے تو پھر یہ چھوٹی چھوٹی دعوتیں بعض اوقات وزن میں زیادتی کا سبب بن جاتی ہیں جو بعد ازاں مختلف بیماریوں کا پیش خیمہ ہوتی ہیں۔

بہت سی خواتین کی کوشش ہوتی ہے کہ وزن بڑھنے نہ دیا جائے کیوں کہ بڑھے ہوئے وزن کو گھٹانا ایک نہایت مشکل امر ہے، یہی وجہ ہے کہ بعض خواتین تشویش ناک حد تک ڈائٹنگ کے خبط میں مبتلا ہوتی ہیں لہٰذا وہ نہ صرف اپنے روزانہ غذا پر روک لگائے رکھتی ہیں بلکہ اس وجہ سے وہ کسی کے یہاں دعوت میں جانے سے بھی گریز کرتی ہیں لیکن خوشیوں کے مواقع پر دی جانے والی دعوت کو قبول نہ کرنا شکایات کو جنم دے سکتا ہے، لہٰذا ایسے میں سمجھ داری کا مظاہرہ کرنا بہت ضروری ہے۔ ذیل میں اس حوالے سے چند اہم باتیں درج ہیں، جن پر عمل کر کے آپ دعوتوں میں شرکت کے ساتھ اپنے وزن کو بڑھنے سے روک سکتی ہیں۔

1۔ روٹی یابریڈ:۔
غذائیت کے حوالے سے روٹی، بریڈ یا بسکٹ بنیادی اہمیت کی حامل ہیں، چاہے توست ہوں، نان، کلچے، شیرمال، چپاتی ہو یا بن، ان کے استعمال میں خصوصی احتیاط کیجیے، کیوں کہ یہ چیزیں براہ راست آپ کے وزن میں تیزی سے اضافہ کرتی ہیں۔

2۔سوپ:۔
کسی ریستوران یا ہوٹل میں جب بھی کچھ منگوانا ہو تو آپ ابتداً سوپ کا انتخاب کیجیے لیکن گاڑھا نہیں سبزیوں یا دالوں کا پتلا سوپ ہو۔ کھانے سے پہلے سوب پینے سے آپ کا پیٹ بھر جاتا ہے اور پھر آپ کم کھاتی ہیں۔ اس کے علاوہ سوپ میں کیلوریز بھی کم ہوتی ہیں۔

3۔سلاد:۔
تلی ہوئی چیزوں، چاول یا آلو کے پکوان کے بجائے آپ سلاد یا بھاپ میں پکی سبزیوں کو ترجیح دیجیے لیکن سلاد کے ساتھ تیل، مایونیز یا کریم کی آمیزش آپ کی پچیس سے پچاس کیلوریز کی سلاد کو ایک سو پچاس کیلوریز کا بنا دیتی ہے۔

3

4۔کھانے کی مقدار:۔
عموماً ہوٹلوں یا ریستورانوںمیں زیادہ مقدار میں پیش کیا جاتا ہے۔ لہٰذا اس کے لیے آپ آدھا کھانا اپنے احباب یا اہل خانہ کے ساتھ مل کر کھالیں یا آپ آدھا کھا کر باقی پارسل کروالیں۔ وہ آپ دوسرے دن استعمال کرسکتی ہیں۔

5۔بوفے کھانوں سے گریز:۔
بوفے لنچ یا ڈنر سے اجتناب کریں۔ وہاں عموماً بے شمار پکوان موجود ہوتے ہیں اور انواع اقسام کے میٹھے، تلے ہوئے پکوان، بریانی وغیرہ۔ تھوڑا تھوڑا چکھتے ہوئے بھی آپ بے خیالی میں اندازے سے زیادہ تناول کر جاتی ہیں۔

6۔کچھ کھا کر جائیے:۔
دعوت پر جانے سے قبل ہلکا پھلکا کھالیں۔ ایسا نہ ہو کہ دعوت کے خیال سے آپ گھر میں ہاتھ ہولا رکھیں نتیجتاً دعوت میں جب کھانا سامنے آئے تو پھر بے پناہ بڑھی ہوئی بھوک میں معیار اور مقدار کا خیال رکھنا ہی مشکل ہوجائے۔

7۔مینیو کارڈ غور سے پڑھیں:۔
مینیو کارڈ کا اگر آپ بغور مطالعہ کریں تو آپ کو پتا چلے گا کہ ہر کھانے کے ساتھ اس کے پکانے کا طریقہ اور عموماً اجزا بھی درج ہوتے ہیں۔ لہٰذا آپ اسی سے متبادل چیزیں بھی منگوا سکتی ہیں۔ مثلاً تلے ہوئے، مرغن یا کریمی کھانوں کے بجائے بھاپ میں یا گرل پر پکے ہوئے کھانوں کا آرڈر دیجیے۔ میٹھا بھی کھائیے، آئسکریم، پنیر، کیک یا کریم سے بنے میٹھوں کے بجائے تازہ پھلوں کی سلاد، فروٹ آئس، گولا گنڈا وغیرہ لے سکتی ہیں۔ اسی طرح مشروبات میں سوڈا ڈرنکس، کولا ڈرنکس وغیرہ کے بجائے پانی، سبز چائے یا سادی کافی منگائیے۔ پھلوں کے رس گوکہ ایک بہترین متبادل ہیں لیکن عموماً پھلوں کے رس میں چینی کی خاصی مقدار شامل کی جاتی ہے لہٰذا اس سے اجتناب بہتر ہے۔

8۔گفت گو کیجئے:۔
دوران طعام دل چسپ گفت گو ماحول کو خوش گوار بنانے کے ساتھ کھانے کے دورانیے کو بھی بڑھا دیتی ہے۔ ہر لقمے کے بعد خوب صورت سی بات آپ کے کھانے کو طویل کردے گی۔ کھانے کا دورانیے میں یہ اضافہ خود بہ خود کھانے کی مقدار کو گھٹا دیتا ہے لہٰذا سکون سے کھائیں، یہ امر براہ راست آپ کے غیر ضروری وزن کو بڑھنے سے روکنے میں مددکرے گا۔ n

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں