مردم شماری کیس حکومت آئینی ذمہ داری کی ادائیگی میں ناکام ہوگئی چیف جسٹس پاکستان

سنجیدگی كا مظاہرہ كیا جائے ورنہ عدالت فیصلہ كرے گی تو نتائج بھی بھگتنے پڑیں گے، جسٹس انور ظہیر جمالی


ویب ڈیسک September 21, 2016
سنجیدگی كا مظاہرہ كیا جائے ورنہ عدالت فیصلہ كرے گی تو نتائج بھی بھگتنے پڑیں گے، جسٹس انور ظہیر جمالی، فوٹو؛ فائل

سپریم كورٹ نے مردم شماری میں تاخیر كے بارے میں وفاقی حكومت كی رپورٹ مسترد كرتے ہوئے آبزرویشن دی ہے كہ حكومت اپنی آئینی ذمہ داری كی ادائیگی میں ناكام ہوئی ہے اس لیے سنجیدگی كا مظاہرہ كیا جائے ورنہ عدالت فیصلہ كرے گی تو نتائج بھی بھگتنے پڑیں گے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: مردم شماری نہ کروانے میں کچھ افراد کے ذاتی مفادات شامل ہیں، چیف جسٹس

مردم شماری كے بارے میں ازخودنوٹس كیس كی سماعت چیف جسٹس انور ظہیر جمالی كی سربراہی میں جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس عمر عطاء بندیال پر مشتمل بینچ نے كی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار نے عدالت كو بتایا كہ مردم شماری سے متعلق اس اہم كیس كی سماعت كے لیے اٹارنی جنرل كی موجودگی ضروری ہے لیكن وہ عالمی مصالحتی عدالت میں مقدمات كی پیروی كے سلسلے میں ملك سے باہر ہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے سماعت ایك ہفتے كے لیے ملتوی كرنے كی استدعا كرتے ہوئے كہا كہ اٹارنی جنرل خود پیش ہو كر حكومتی مؤقف سے عدالت كو آگاہ كر یں گے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: فوج کی ضرب عضب میں مصروفیات کے باعث مردم شماری مؤخر کی، اسحاق ڈار

ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی استدعا پر چیف جسٹس نے كہا یہ ایك سنجیدہ اور اہم آئینی معاملہ ہے اور حكومت اپنی ذمہ داری كی ادائیگی میں ناكام ہوئی ہے، بہتر ہے كہ سنجیدگی كا مظاہرہ كیا جائے ورنہ ہم فیصلہ دیں گے كہ حكومت مردم شماری نہ كرا كر آئین كی خلاف ورزی كی مرتكب ہوئی ہے پھر اس كے نتائج بھی حكومت كو بھگتنا پڑیں گے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے كہا كہ مردم شماری كے بارے میں ایك رپورٹ جمع كی گئی ہے جس پر چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے كہا كاغذی كارروائی سے یہ معاملہ حل نہیں ہوگا، عدالت نے قرار دیا كہ جو رپورٹ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جمع كرائی ہے اس سے وہ مطمئن نہیں كیونكہ اس طرح كی رپورٹس خانہ پری كے لیے ہوتی ہیں۔

چیف جسٹس نے استفسار كیا كہ اٹارنی جنرل كب واپس آئیں گے تو بتایا گیا كہ 10 روز بعد اٹارنی جنرل ملك میں ہوں گے جس پر عدالت نے كیس كی مزید سماعت 4 اكتوبر تك ملتوی كردی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں