ورچوئل ریئلٹی کانفرنسنگ بزنس میٹنگز نئے دور میں داخل ہوجائیں گی
کمپنی کی میٹنگز کے دوران کھانے پینے کا بھی دور چلتا ہے۔
Virtual Reality ٹیکنالوجی کا استعمال ویڈیو گیمنگ، سوشل نیٹ ورکس اور دوسرے شعبوں میں کئی برسوں سے ہورہا ہے۔ اس ٹیکنالوجی کا اگلا ہدف کاروباری و تجارتی شعبہ ہے جہاں اسے ٹیلی اور ویڈیوکانفرنسنگ کے متبادل کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔
ورچوئل ریئلٹی یعنی مصنوعی حقیقت کا تصور 1980ء کی دہائی میں پیش کیا گیا تھا۔ اس میں ٹیکنالوجی کے ذریعے ایسی دنیا یا ماحول تخلیق کیا جاتا ہے کہ کوئی بھی فرد خود کو اس کا حصہ تصور کرنے لگتا ہے۔ ہم کمپیوٹر مانیٹر اور پروجیکٹر اسکرین پر اس مصنوعی دنیا کا نظارہ کرسکتے ہیں یا پھر ورچوئل ریئلٹی ہیڈ سیٹ پہن کر ایک حیرت انگیز جہان میں 'داخل' ہوسکتے ہیں۔ عام طور پر ورچوئل ریئلٹی کی دنیا ''تھری ڈی'' ہوتی ہے۔ ہم اس دنیا میں موجود مختلف اشیاء کو چُھو سکتے ہیں، انھیں حرکت دے سکتے ہیں، حتیٰ کہ انھیں محسوس کرسکتے ہیں۔ اس دنیا کے ' باسیوں' سے بات چیت کرسکتے ہیں اور اس کے لیے مختلف آلات سے مدد لی جاتی ہے۔
ماضی میں ایک کمپنی کے مختلف شہروں اور ممالک میں موجود اہل کار اہم امور پر مشاورت اور گفت و شنید کے لیے کسی مقام پر اکٹھے ہوتے تھے۔ اس میں وقت بھی لگتا تھا اور سفری اخراجات بھی ہوتے تھے۔ بعدازاں ٹیلی کانفرنسنگ اور پھر انٹرنیٹ پر ویڈیوکانفرنسنگ کی جانے لگی۔ ان طریقوں سے وقت اور اخراجات، دونوں کی بچت ہوئی۔
اب ورچوئل ریئلٹی کے ذریعے بزنس میٹنگز ایک نئے دور میں داخل ہونے کے لیے تیار ہیں۔ فیس بُک ورچوئل ریئلٹی کے شعبے میں دو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کررہی ہے، نیز مختلف کمپنیاں نت نئی اختراعات کے ساتھ وی آر ہیڈ سیٹ پیش کررہی ہیں۔ اس کے پیش نظر ماہرین کا کہنا ہے کہ زیادہ سے زیادہ دو سال کے عرصے میں کمپنی ملازمین ویڈیوکانفرنسنگ کے بجائے ورچوئل ریئلٹی کی دنیا میں 'بیٹھ' کر دفتری امور پر ا ظہار خیال کررہے ہوں گے۔
ورچوئل ریئلٹی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹیلی کانفرنسنگ کے بجائے وی آر کانفرنسنگ زیادہ مؤثر طریقہ ہوگا کیوں کہ اس طرح ایک ادارے کے مختلف شہروں یا ممالک میں واقع دفاتر میں موجود اہل کار یوں محسوس کریں گے جیسے وہ ایک ہی کمرے میں آمنے سامنے بیٹھ کر بات چیت کررہے ہیں۔
اس کا طریقۂ کار یہ ہوگا کہ کمپنی کے مختلف ملازمین ہیڈ سیٹ پہن کر ورچوئل کانفرنسنگ روم میں داخل ہوجائیں گے۔ جہاں نشستوں پر مختلف ورچوئل افراد براجمان ہوں گے۔ ہر ملازم اپنی نمائندگی کے لیے ایک ورچوئل پرسن یا اوتار منتخب کر لے گا اور اس کے ذریعے اپنے خیالات کا اظہار اور اپنے ساتھیوں سے گفت و شنید کرے گا۔ اس کے ساتھی اپنے اپنے ورچوئل ریئلٹی ہیڈ سیٹ میں نصب آلات کے ذریعے اس کی بات سُن سکیں گے اور اوتار کی شکل میں اسے دیکھتے ہوئے اپنے خیالات کا اظہار بھی کرسکیں گے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جلد ہی وی آر ہیڈ سیٹس مختلف آلات سے ہم آہنگ ہوجائیں گے جس کے بعد میٹنگز کے شرکا ایک دوسرے سے ہاتھ اور نگاہیں بھی ملاسکیں گے۔ یوں مصنوعی دنیا کے یہ اجتماعات حقیقی ملاقات جیسے ہی ہوں گے۔
کمپنی کی میٹنگز کے دوران کھانے پینے کا بھی دور چلتا ہے۔ ایک امریکی یونیورسٹی میں ویژول نیوروسائنس کے پروفیسر اینڈریوگلینسٹر کے مطابق وی آر کانفرنس میں اسے بھی ممکن بنایا جاسکتا ہے۔ وی آر کانفرنس روم میں شرکا کے سامنے وہی ورچوئل اشیائے خورونوش رکھوائی جاسکتی ہیں جو حقیقت میں ان کی میز پر موجود ہوں۔ پھر جب کھانے کا وقفہ ہو تو ہیڈ سیٹ پہنے ہوئے ہی وہ ان سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔
اس دوران ورچوئل ورلڈ میں ان کے اوتار بھی اپنے سامنے رکھی ہوئی اشیا پر ہاتھ صاف کررہے ہوں گے۔ یوں ورچوئل کانفرنس میں حقیقت کا عنصر مزید قوی ہوجائے گا۔ فیس بُک کے علاوہ کئی کمپنیاں ورچوئل ریئلٹی کانفرنس کے دوران ان تمام امور کو ممکن بنانے کے لیے سسٹم بنانے پر کام کررہی ہیں جس میں وی آر ہیڈ سیٹ کے علاوہ کئی آلات شامل ہوں گے۔
ورچوئل ریئلٹی یعنی مصنوعی حقیقت کا تصور 1980ء کی دہائی میں پیش کیا گیا تھا۔ اس میں ٹیکنالوجی کے ذریعے ایسی دنیا یا ماحول تخلیق کیا جاتا ہے کہ کوئی بھی فرد خود کو اس کا حصہ تصور کرنے لگتا ہے۔ ہم کمپیوٹر مانیٹر اور پروجیکٹر اسکرین پر اس مصنوعی دنیا کا نظارہ کرسکتے ہیں یا پھر ورچوئل ریئلٹی ہیڈ سیٹ پہن کر ایک حیرت انگیز جہان میں 'داخل' ہوسکتے ہیں۔ عام طور پر ورچوئل ریئلٹی کی دنیا ''تھری ڈی'' ہوتی ہے۔ ہم اس دنیا میں موجود مختلف اشیاء کو چُھو سکتے ہیں، انھیں حرکت دے سکتے ہیں، حتیٰ کہ انھیں محسوس کرسکتے ہیں۔ اس دنیا کے ' باسیوں' سے بات چیت کرسکتے ہیں اور اس کے لیے مختلف آلات سے مدد لی جاتی ہے۔
ماضی میں ایک کمپنی کے مختلف شہروں اور ممالک میں موجود اہل کار اہم امور پر مشاورت اور گفت و شنید کے لیے کسی مقام پر اکٹھے ہوتے تھے۔ اس میں وقت بھی لگتا تھا اور سفری اخراجات بھی ہوتے تھے۔ بعدازاں ٹیلی کانفرنسنگ اور پھر انٹرنیٹ پر ویڈیوکانفرنسنگ کی جانے لگی۔ ان طریقوں سے وقت اور اخراجات، دونوں کی بچت ہوئی۔
اب ورچوئل ریئلٹی کے ذریعے بزنس میٹنگز ایک نئے دور میں داخل ہونے کے لیے تیار ہیں۔ فیس بُک ورچوئل ریئلٹی کے شعبے میں دو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کررہی ہے، نیز مختلف کمپنیاں نت نئی اختراعات کے ساتھ وی آر ہیڈ سیٹ پیش کررہی ہیں۔ اس کے پیش نظر ماہرین کا کہنا ہے کہ زیادہ سے زیادہ دو سال کے عرصے میں کمپنی ملازمین ویڈیوکانفرنسنگ کے بجائے ورچوئل ریئلٹی کی دنیا میں 'بیٹھ' کر دفتری امور پر ا ظہار خیال کررہے ہوں گے۔
ورچوئل ریئلٹی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹیلی کانفرنسنگ کے بجائے وی آر کانفرنسنگ زیادہ مؤثر طریقہ ہوگا کیوں کہ اس طرح ایک ادارے کے مختلف شہروں یا ممالک میں واقع دفاتر میں موجود اہل کار یوں محسوس کریں گے جیسے وہ ایک ہی کمرے میں آمنے سامنے بیٹھ کر بات چیت کررہے ہیں۔
اس کا طریقۂ کار یہ ہوگا کہ کمپنی کے مختلف ملازمین ہیڈ سیٹ پہن کر ورچوئل کانفرنسنگ روم میں داخل ہوجائیں گے۔ جہاں نشستوں پر مختلف ورچوئل افراد براجمان ہوں گے۔ ہر ملازم اپنی نمائندگی کے لیے ایک ورچوئل پرسن یا اوتار منتخب کر لے گا اور اس کے ذریعے اپنے خیالات کا اظہار اور اپنے ساتھیوں سے گفت و شنید کرے گا۔ اس کے ساتھی اپنے اپنے ورچوئل ریئلٹی ہیڈ سیٹ میں نصب آلات کے ذریعے اس کی بات سُن سکیں گے اور اوتار کی شکل میں اسے دیکھتے ہوئے اپنے خیالات کا اظہار بھی کرسکیں گے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جلد ہی وی آر ہیڈ سیٹس مختلف آلات سے ہم آہنگ ہوجائیں گے جس کے بعد میٹنگز کے شرکا ایک دوسرے سے ہاتھ اور نگاہیں بھی ملاسکیں گے۔ یوں مصنوعی دنیا کے یہ اجتماعات حقیقی ملاقات جیسے ہی ہوں گے۔
کمپنی کی میٹنگز کے دوران کھانے پینے کا بھی دور چلتا ہے۔ ایک امریکی یونیورسٹی میں ویژول نیوروسائنس کے پروفیسر اینڈریوگلینسٹر کے مطابق وی آر کانفرنس میں اسے بھی ممکن بنایا جاسکتا ہے۔ وی آر کانفرنس روم میں شرکا کے سامنے وہی ورچوئل اشیائے خورونوش رکھوائی جاسکتی ہیں جو حقیقت میں ان کی میز پر موجود ہوں۔ پھر جب کھانے کا وقفہ ہو تو ہیڈ سیٹ پہنے ہوئے ہی وہ ان سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔
اس دوران ورچوئل ورلڈ میں ان کے اوتار بھی اپنے سامنے رکھی ہوئی اشیا پر ہاتھ صاف کررہے ہوں گے۔ یوں ورچوئل کانفرنس میں حقیقت کا عنصر مزید قوی ہوجائے گا۔ فیس بُک کے علاوہ کئی کمپنیاں ورچوئل ریئلٹی کانفرنس کے دوران ان تمام امور کو ممکن بنانے کے لیے سسٹم بنانے پر کام کررہی ہیں جس میں وی آر ہیڈ سیٹ کے علاوہ کئی آلات شامل ہوں گے۔