گھر بیٹھے نیچرل ہسٹری میوزیم کی سیر کریں
تین لاکھ سے زائد عجائب کا مشاہدہ اور تاریخی نمونوں کا آن لائن مطالعہ کیا جاسکتا ہے
DERA ISMAIL KHAN:
لندن کا نیچرل ہسٹری میوزیم دنیا بھر میں مشہور ہے۔ اس عجائب گھر میں ہزار ہا نمونے موجود ہیں، جو کرۂ ارض کی تاریخ کے حوالے سے تحقیق اور مطالعے میں مدد دیتے ہیں۔ اس کے ساتھ تاریخ اور عجائبات میں دل چسپی رکھنے والوں کے لیے اس میوزیم میں نادر خزانہ موجود ہے۔
اگر آپ لندن کے عجائب گھر کی سیر کرنے کی خواہش رکھتے ہیں تو اب آپ کو اس مقصد کے لیے لاکھوں روپے خرچ کرکے برطانیہ جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ گوگل نے گھر بیٹھے نہ صرف لندن بلکہ برلن کے عجائب گھر کی بھی سیر کا انتظام کر دیا ہے۔ گوگل، لندن اور برلن عجائب گھروں کی انتظامیہ کے درمیان معاہدہ طے پاجانے کے بعد انٹرنیٹ کمپنی نے اپنی ''اسٹریٹ ویو'' ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے عجائب گھروں کی اندرونی و بیرونی تصاویر حاصل کیں اور پھر ڈیجیٹل طریقے سے جوڑ کر ان معروف عجائب گھروں کو ایک ورچوئل ورلڈ میں منتقل کردیا۔
صارف اپنے گھر میں بیٹھ کر ان ورچوئل عجائب گھروں کی سیر کرتے ہوئے تین لاکھ سے زائد مختلف عجائب، نوادرات اور تاریخی نمونوں کا مشاہدہ کرسکتے ہیں۔ ان میں دیوقامت ٹی ریکس ڈائناسار سے لے کر ہاتھیوں کی معدوم نسل ''میمتھ'' کے فوسلز کے علاوہ ہر طرح کے چرند، پرند، نباتات، حیوانات اور سائنسی علوم کی دیگر شاخوں کے نمونے شامل ہیں۔ گوگل کے اس آن لائن عجائب گھر کو نو حصوں میں بانٹا گیا ہے۔ ورچوئل وزیٹر اس عجائب گھر کی 360 ڈگری کی یوٹیوب ویڈیوز سے لطف اندوز ہونے کے لیے گوگل کے ورچوئل ریئلٹی ہیڈسیٹ کا استعمال بھی کرسکتے ہیں۔
عجائب گھروں کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے کرۂ ارض کی تاریخ اور مظاہر فطرت میں لوگوں کی دل چسپی بڑھے گی۔ لندن کے نیچرل ہسٹری میوزیم کے ڈائریکٹر سر مائیکل ڈکسن کہتے ہیں،'' ہم زیادہ سے زیادہ لوگوں کو مجبور کرنا چاہتے ہیں کہ وہ قدرتی دنیا کے بارے میں مختلف انداز سے غوروفکر کریں، کیوں کہ اب اپنے ماضی اور حال کی تفہیم ، ہمیشہ سے زیادہ مستقبل کی صورت گری میں معاون ہوسکتی ہے۔'' سر مائیکل ڈکسن کو امید ہے کہ اس پروجیکٹ سے نوجوان سائنس کی طرف راغب ہوں گے اور دنیائے سائنس کو نئے محقق اور ماہر میسر آئیں گے۔
وہ ورچوئل عجائب گھر کو دریافتوں اور علم و آگہی کی جانب نیا سفر قرار دیتے ہیں۔ یہ عام لوگوں کو زمین، اس پر حیات اور اشیا کی مختلف شکلوں اور صدیوں پرانی تاریخ کے بارے میں جاننے کا موقع دے گا اور وہ بھی گھر بیٹھے۔ اس سے دنیا بھر میں سیکھنے اور سمجھنے کا سلسلہ شروع ہو گا اور تعلیم کے مختلف شعبوں میں اس کے انتہائی مفید نتائج سامنے آئیں گے، کیوں کہ معلومات کے تبادلے کی ایک شکل ہے اور اس طرح متعلقہ سائنس کے طالب علموں کو زیادہ سے زیادہ جاننے کا موقع ملے گا۔
ورچوئل عجائب گھر کی ایک اہم خصوصیت یہ ہے کہ ' سیاح' اس میں کئی جانوروں کو ' زندہ' اور متحرک دیکھ سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر نیچرل ہسٹری میوزیم کے فوسل میرین ریپٹائل ہال میں انھیں ایک رینگنے اور تیرنے والا قدیم آبی جانور Rhomaleosaurus عجائب گھر کی غلام گردشوں میں مٹر گشت کرتا نظر آئے گا۔ یہ جانور کرۂ ارض پر اٹھارہ کروڑ سال پہلے پایا جاتا تھا، جسے اب گوگل کے ماہرین نے ورچوئل دنیا میں زندہ کردیا ہے۔
گیگا پکسل ٹیکنالوجی کے استعمال سے نیچرل ہسٹری میوزیم کے بعض حصوں کی ہائی ریزولوشن امیجز شامل کی گئی ہیں، جیسے کہ ہنزے ہال۔ اس ہال میں موجود 162 پینلوں میں دنیا بھر میں پائے جانے والے پیڑ پودوں کے نمونے رکھے گئے ہیں۔ اسی طرح برلن کے عجائب گھر کے چند حصوں کا تفصیلی مشاہدہ کیا جاسکتا ہے۔ ان میں سے ایک حیاتی تنوع کی دیوار ہے۔ اس دیوار پر تین ہزار انواع کے نمونے سجائے گئے ہیں۔
لندن کا نیچرل ہسٹری میوزیم دنیا بھر میں مشہور ہے۔ اس عجائب گھر میں ہزار ہا نمونے موجود ہیں، جو کرۂ ارض کی تاریخ کے حوالے سے تحقیق اور مطالعے میں مدد دیتے ہیں۔ اس کے ساتھ تاریخ اور عجائبات میں دل چسپی رکھنے والوں کے لیے اس میوزیم میں نادر خزانہ موجود ہے۔
اگر آپ لندن کے عجائب گھر کی سیر کرنے کی خواہش رکھتے ہیں تو اب آپ کو اس مقصد کے لیے لاکھوں روپے خرچ کرکے برطانیہ جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ گوگل نے گھر بیٹھے نہ صرف لندن بلکہ برلن کے عجائب گھر کی بھی سیر کا انتظام کر دیا ہے۔ گوگل، لندن اور برلن عجائب گھروں کی انتظامیہ کے درمیان معاہدہ طے پاجانے کے بعد انٹرنیٹ کمپنی نے اپنی ''اسٹریٹ ویو'' ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے عجائب گھروں کی اندرونی و بیرونی تصاویر حاصل کیں اور پھر ڈیجیٹل طریقے سے جوڑ کر ان معروف عجائب گھروں کو ایک ورچوئل ورلڈ میں منتقل کردیا۔
صارف اپنے گھر میں بیٹھ کر ان ورچوئل عجائب گھروں کی سیر کرتے ہوئے تین لاکھ سے زائد مختلف عجائب، نوادرات اور تاریخی نمونوں کا مشاہدہ کرسکتے ہیں۔ ان میں دیوقامت ٹی ریکس ڈائناسار سے لے کر ہاتھیوں کی معدوم نسل ''میمتھ'' کے فوسلز کے علاوہ ہر طرح کے چرند، پرند، نباتات، حیوانات اور سائنسی علوم کی دیگر شاخوں کے نمونے شامل ہیں۔ گوگل کے اس آن لائن عجائب گھر کو نو حصوں میں بانٹا گیا ہے۔ ورچوئل وزیٹر اس عجائب گھر کی 360 ڈگری کی یوٹیوب ویڈیوز سے لطف اندوز ہونے کے لیے گوگل کے ورچوئل ریئلٹی ہیڈسیٹ کا استعمال بھی کرسکتے ہیں۔
عجائب گھروں کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے کرۂ ارض کی تاریخ اور مظاہر فطرت میں لوگوں کی دل چسپی بڑھے گی۔ لندن کے نیچرل ہسٹری میوزیم کے ڈائریکٹر سر مائیکل ڈکسن کہتے ہیں،'' ہم زیادہ سے زیادہ لوگوں کو مجبور کرنا چاہتے ہیں کہ وہ قدرتی دنیا کے بارے میں مختلف انداز سے غوروفکر کریں، کیوں کہ اب اپنے ماضی اور حال کی تفہیم ، ہمیشہ سے زیادہ مستقبل کی صورت گری میں معاون ہوسکتی ہے۔'' سر مائیکل ڈکسن کو امید ہے کہ اس پروجیکٹ سے نوجوان سائنس کی طرف راغب ہوں گے اور دنیائے سائنس کو نئے محقق اور ماہر میسر آئیں گے۔
وہ ورچوئل عجائب گھر کو دریافتوں اور علم و آگہی کی جانب نیا سفر قرار دیتے ہیں۔ یہ عام لوگوں کو زمین، اس پر حیات اور اشیا کی مختلف شکلوں اور صدیوں پرانی تاریخ کے بارے میں جاننے کا موقع دے گا اور وہ بھی گھر بیٹھے۔ اس سے دنیا بھر میں سیکھنے اور سمجھنے کا سلسلہ شروع ہو گا اور تعلیم کے مختلف شعبوں میں اس کے انتہائی مفید نتائج سامنے آئیں گے، کیوں کہ معلومات کے تبادلے کی ایک شکل ہے اور اس طرح متعلقہ سائنس کے طالب علموں کو زیادہ سے زیادہ جاننے کا موقع ملے گا۔
ورچوئل عجائب گھر کی ایک اہم خصوصیت یہ ہے کہ ' سیاح' اس میں کئی جانوروں کو ' زندہ' اور متحرک دیکھ سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر نیچرل ہسٹری میوزیم کے فوسل میرین ریپٹائل ہال میں انھیں ایک رینگنے اور تیرنے والا قدیم آبی جانور Rhomaleosaurus عجائب گھر کی غلام گردشوں میں مٹر گشت کرتا نظر آئے گا۔ یہ جانور کرۂ ارض پر اٹھارہ کروڑ سال پہلے پایا جاتا تھا، جسے اب گوگل کے ماہرین نے ورچوئل دنیا میں زندہ کردیا ہے۔
گیگا پکسل ٹیکنالوجی کے استعمال سے نیچرل ہسٹری میوزیم کے بعض حصوں کی ہائی ریزولوشن امیجز شامل کی گئی ہیں، جیسے کہ ہنزے ہال۔ اس ہال میں موجود 162 پینلوں میں دنیا بھر میں پائے جانے والے پیڑ پودوں کے نمونے رکھے گئے ہیں۔ اسی طرح برلن کے عجائب گھر کے چند حصوں کا تفصیلی مشاہدہ کیا جاسکتا ہے۔ ان میں سے ایک حیاتی تنوع کی دیوار ہے۔ اس دیوار پر تین ہزار انواع کے نمونے سجائے گئے ہیں۔