خون میں موجود پروٹین کی خرابی کے باعث پیدا ہونے والی بیماری

ماہرین کے مطابق یہ ایک موروثی مسئلہ ہے اور بروقت طبی امداد نہ ملنے سے متأثرہ فرد کی زندگی کو خطرہ ہو سکتا ہے۔


نرگس ارشد رضا September 22, 2016
ماہرین کے مطابق یہ ایک موروثی مسئلہ ہے اور بروقت طبی امداد نہ ملنے سے متأثرہ فرد کی زندگی کو خطرہ ہو سکتا ہے۔ : فوٹو : فائل

انسانی جسم میں قدرتی طور پر پایا جانے والا ایک پروٹین زخم لگنے کی صورت میں خون کے اخراج کو روکنے یا اسے جمنے میں مدد دیتا ہے۔ اس پروٹین کی کمی یا خرابی کی صورت میں خون کے جمنے کا عمل سست ہو جاتا ہے۔

یہ طبی مسئلہ وی ڈبلیو ایف (von willebrand factor) کہلاتا ہے جب کہ اس کے نتیجے میں لاحق ہونے والے مرض کو Von Willebrand کہا جاتا ہے تاہم طبی ماہرین کی اکثریت اسے بیماری نہیں بلکہ خون کی ایک پیچیدہ حالت تصور کرتی ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ ایک موروثی مسئلہ ہے اور بروقت طبی امداد نہ ملنے سے متأثرہ فرد کی زندگی کو خطرہ ہو سکتا ہے۔ اسی قسم کا ایک مرض ہیموفیلیا بھی ہے جس میں خون کے جمنے کی صلاحیت ختم ہوجاتی ہے اور معمولی زخم لگنے کی صورت میں بھی جسم سے بہت زیادہ مقدار میں خون کا اخراج ہوتا ہے۔

تاہم یہ دونوں مختلف امراض ہیں۔ ان کی عام علامات یکساں ہیں، لیکن ان کی اقسام اور نوعیت میں فرق ہوتا ہے۔ وی ڈبلیو ایف کے بارے میں طبی سائنس کا کہنا ہے کہ اس کے زیادہ تر کیسز میں بہت کم علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ اس کا علم اسی وقت ہوتا ہے جب کسی فرد کو کوئی حادثہ پیش آتا ہے اور کسی زخم سے خون کا اخراج تدبیر کے باوجود جاری رہے۔ ایسے مریض جب اسپتال پہنچتے ہیں تو بڑی مقدار میں ان کا خون ضایع ہوچکا ہوتا ہے۔

تاہم سست روی سے خون جمنے کا عمل جاری رہے تب بھی ان کی جان بچائی جاسکتی ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ خون کی ایک انتہائی پیچیدہ اور مشکل حالت ہے جس کی علامات بھی مختلف ہوسکتی ہیں۔ تاہم اس مرض کی سب سے بڑی علامت عام انسان کے مقابلے میں زیادہ خون بہنا ہے جس کا علم زخم لگنے پر ہی ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ چند عام بیماریوں یا جسمانی پیچیدگیوں کی صورت میں بھی ماہر ڈاکٹر اس بیماری کی تشخیص پر توجہ دے سکتا ہے۔ اس میں کسی کی ناک سے بار بار یا لمبے عرصے تک خون کا اخراج، مسوڑھوں سے اکثر خون رسنا، کسی بھی قسم کی سرجری کے دوران خون کا غیرمعمولی مقدار میں بہنا شامل ہیں۔

مستند اور ماہر ڈاکٹر ایسے مریضوں کا علاج کرتے ہوئے اس طبی پیچیدگی کے امکان کو رد نہیں کرتے اور مریض سے اس کی ہسٹری معلوم کرنے کے ساتھ اس مرض کی تشخیص کے لیے طبی ٹیسٹ بھی تجویز کرتے ہیں۔ اس موروثی مسئلے کی تشویش ناک حالت autosomal recessive کہلاتی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ متأثرہ فرد کے والدین بھی اس کا شکار رہے ہیں۔ ایسی صورت میں خون کی یہ پیچیدگی اولاد تک منتقل ہو کر زیادہ سنگین نوعیت کی ثابت ہوسکتی ہے۔ ڈاکٹر خون کی اس پیچیدگی کی جانچ کے لیے مختلف ٹیسٹ تجویز کرتے ہیں اور اس کے بعد ہی علاج کی طرف متوجہ ہوتے ہیں۔

Von Willebrand کی مختلف اقسام ہیں جن کا علم خون کے نمونے کی طبی جانچ کے بعد ہی ہوسکتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق اس کی ٹائپ ون کے جسم پر منفی اثرات بہت کم ہوتے ہیں اور اس کی علامات بھی کم واضح ہوتی ہیں۔ ٹائپ ٹو کی پیچیدگیوں کے اعتبار سے مزید درجہ بندیاں کی گئی ہیں۔ اس میں پروٹین فیکٹر درست کام نہیں کر پاتا اور ایسے مریض میں علامات کچھ نمایاں ہوتی ہیں۔ اس طبی مسئلے کی ٹائپ تھری کے کیسز بہت کم سامنے آئے ہیں، لیکن ماہرین کے مطبق یہ بہت خطرناک ہے۔ اس حالت میں جوڑوں اور مسلز کے اندرونی حصوں میں بھی خون بہنے لگتا ہے۔ اگر یہ مرض موروثی نہ ہو تو اس کی ایک وجہ مختلف ادویات کے جسم پر اثرات ہوسکتے ہیں۔

طبی ماہرین اس بیماری کی جانچ کے لیے خون کے ساتھ جسم میں پروٹین کی مقدار کا ٹیسٹ بھی کرواسکتے ہیں۔اس کے علاوہ خون میں قدرتی طور پر جمنے کی صلاحیت کی جانچ کی جاتی ہے۔ اس دوران خون کے جمنے کی رفتار کا اندازہ لگایا جاتا ہے۔ اسی طرح خون کے سرخ خلیات میں موجود پلیٹیلیٹس کی کارکردگی دیکھی جاتی ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق خون کی اس پیچیدگی اور اس جیسے دیگر امراض (ہیموفیلیا) کے مریضوں کو معمولاتِ زندگی انجام دینے کے دوران بہت زیادہ احتیاط کرنی چاہیے۔ ایسے مریضوں کو دانتوں کی صفائی کے لیے برش، ناخن کٹر اور بلیڈ کے استعمال کے دوران اس بات کا خاص خیال رکھنا چاہیے کہ انہیں زخم نہ لگے۔ اسی طرح مختلف کاموں کے لیے تیز دھار اور نوکیلے اوزاروں کا استعمال بھی احتیاط سے کیا جائے۔ اس کے علاوہ گھر، دفتر، سڑک اور باہر کسی بھی مقام پر نارمل انسان کے مقابلے میں بھاگ دوڑ، بلندی پر چڑھنے، اترنے یا سڑک پار کرنے کے دوران بہت زیادہ احتیاط کرنی چاہیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں