عراق میں امریکی اڈے پر داعش کا مشتبہ کیمیائی حملہ
اگر یہ بات ثابت ہوگئی تو یہ عراق میں کسی بھی امریکی اڈّے پر داعش کا پہلا خام کیمیائی حملہ ہوگا
عراق میں تعینات امریکی فوج کو شبہ ہے داعش نے موصل میں اس کے قیارہ ایئربیس پر راکٹوں سے جو حملہ کیا تھا اس میں دھماکا خیز مواد کے ساتھ گندھک (سلفر) بھی شامل تھا۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق 20 ستمبر 2016 کی سہ پہر اس حملے کے وقت قیارہ فوجی اڈّے پر سینکڑوں امریکی فوجی موجود تھے لیکن ان میں سے کوئی زخمی نہیں ہوا۔ اگرچہ ابھی تک یہ تصدیق نہیں ہوسکی ہے کہ اس حملے میں واقعی گندھک استعمال کی گئی تھی یا نہیں مگر امریکی محکمہ دفاع (ڈیپارٹمنٹ آف ڈیفنس) کا کہنا ہے کہ اگر یہ بات ثابت ہوگئی تو یہ عراق میں کسی بھی امریکی اڈّے پر داعش کا پہلا خام کیمیائی حملہ ہوگا۔
راکٹ گرنے والے مقامات کا ابتدائی تجزیہ ظاہر کرتا ہے کہ ان راکٹوں میں دھماکہ خیز مواد کے علاوہ گندھک بھی موجود تھا لیکن وہاں موجود کسی امریکی یا اتحادی فوجی میں گندھک کے اثرات نہیں دیکھے گئے۔
امریکی محکمہ دفاع نے اپنے ایک تازہ بیان میں کہا ہے کہ اس حملے سے موصل میں اتحادی فوجیوں کی کارروائیوں پر کوئی اثر نہیں پڑا اور نہ ہی وہ اپنے ٹھکانے تبدیل کریں گے۔ اب تک عراق میں ایسے تقریباً بیس واقعات ہوچکے ہیں جن میں امریکی حمایت یافتہ کرد جنگجوؤں پر کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے کا الزام تھا۔
واضح رہے کہ ''خام کیمیائی ہتھیار'' سے مراد ایسے ہتھیار ہوتے ہیں جن میں انسان کےلئے تکلیف یا موت کا باعث بننے والا کوئی کیمیائی مادّہ (مثلاً سلفر) اپنی خام حالت میں دھماکہ خیز مواد کے ساتھ رکھ دیا جاتا ہے جو دھماکہ ہونے پر دور دور تک پھیل جاتا ہے۔
داعش (آئی ایس آئی ایس) پر خاصی مدت سے یہ شبہ ہے کہ وہ اپنے مخالفین اور اتحادی فوجیوں کے خلاف خام کیمیائی ہتھیار استعمال کررہی ہے جن سے متاثرین کی جلد، آنکھیں اور سانس کی نالی میں شدید تکلیف اور جلن ہونے لگتی ہے۔
امریکی فوج آئندہ چند ہفتوں کے دوران موصل کو داعش کے قبضے سے چھڑانے کےلئے بڑی کارروائی کا ارادہ کررہی ہے کیونکہ یہ عراق کا دوسرا بڑا شہر ہے جس پر داعش کے قبضے کو دو سال ہوچکے ہیں لیکن بار بار کوششوں کے باوجود اتحادی فوجی یہاں کامیابی حاصل نہیں کر سکے ہیں۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق 20 ستمبر 2016 کی سہ پہر اس حملے کے وقت قیارہ فوجی اڈّے پر سینکڑوں امریکی فوجی موجود تھے لیکن ان میں سے کوئی زخمی نہیں ہوا۔ اگرچہ ابھی تک یہ تصدیق نہیں ہوسکی ہے کہ اس حملے میں واقعی گندھک استعمال کی گئی تھی یا نہیں مگر امریکی محکمہ دفاع (ڈیپارٹمنٹ آف ڈیفنس) کا کہنا ہے کہ اگر یہ بات ثابت ہوگئی تو یہ عراق میں کسی بھی امریکی اڈّے پر داعش کا پہلا خام کیمیائی حملہ ہوگا۔
راکٹ گرنے والے مقامات کا ابتدائی تجزیہ ظاہر کرتا ہے کہ ان راکٹوں میں دھماکہ خیز مواد کے علاوہ گندھک بھی موجود تھا لیکن وہاں موجود کسی امریکی یا اتحادی فوجی میں گندھک کے اثرات نہیں دیکھے گئے۔
امریکی محکمہ دفاع نے اپنے ایک تازہ بیان میں کہا ہے کہ اس حملے سے موصل میں اتحادی فوجیوں کی کارروائیوں پر کوئی اثر نہیں پڑا اور نہ ہی وہ اپنے ٹھکانے تبدیل کریں گے۔ اب تک عراق میں ایسے تقریباً بیس واقعات ہوچکے ہیں جن میں امریکی حمایت یافتہ کرد جنگجوؤں پر کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے کا الزام تھا۔
واضح رہے کہ ''خام کیمیائی ہتھیار'' سے مراد ایسے ہتھیار ہوتے ہیں جن میں انسان کےلئے تکلیف یا موت کا باعث بننے والا کوئی کیمیائی مادّہ (مثلاً سلفر) اپنی خام حالت میں دھماکہ خیز مواد کے ساتھ رکھ دیا جاتا ہے جو دھماکہ ہونے پر دور دور تک پھیل جاتا ہے۔
داعش (آئی ایس آئی ایس) پر خاصی مدت سے یہ شبہ ہے کہ وہ اپنے مخالفین اور اتحادی فوجیوں کے خلاف خام کیمیائی ہتھیار استعمال کررہی ہے جن سے متاثرین کی جلد، آنکھیں اور سانس کی نالی میں شدید تکلیف اور جلن ہونے لگتی ہے۔
امریکی فوج آئندہ چند ہفتوں کے دوران موصل کو داعش کے قبضے سے چھڑانے کےلئے بڑی کارروائی کا ارادہ کررہی ہے کیونکہ یہ عراق کا دوسرا بڑا شہر ہے جس پر داعش کے قبضے کو دو سال ہوچکے ہیں لیکن بار بار کوششوں کے باوجود اتحادی فوجی یہاں کامیابی حاصل نہیں کر سکے ہیں۔