وزرائے اعلیٰ کے براہ راست اسسٹنٹ کمشنرز کی بھرتی کے اختیارات معطل

وزیراعلیٰ ویسٹ پاکستان سول سروس ایگزیکٹو برانچ کے رولز 1964 کا اختیار استعمال نہیں کرسکتا، سپریم کورٹ


ویب ڈیسک September 22, 2016
کمیشن بیوروکریسی میں سیاسی مداخلت نہیں ہونی چاہئے۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD: سپریم کورٹ نے چاروں وزرائے اعلیٰ کو کوٹہ سسٹم کے تحت اسسٹنٹ کمشنر بھرتی کرنے سے روک دیا ہے۔

سپریم کورٹ میں وزرائے اعلیٰ کو کوٹہ سسٹم کے تحت اسسٹنٹ کمشنر بھرتی کرنے کے حوالے سے کیس کی سماعت جسٹس امیرہانی مسلم کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔ عدالت کا کہنا تھا کہ ویسٹ پاکستان رولز 1964 کے تحت وزرائے اعلیٰ کو کوٹہ کے تحت اسسٹنٹ کمشنر بھرتی کرنے کا اختیار تھا لیکن سپریم کورٹ پہلے ہی انہیں کالعدم قرار دے چکی ہے۔

جسٹس امیر ہانی نے ریمارکس دیئے کہ وزیراعلیٰ ویسٹ پاکستان سول سروس ایگزیکٹو برانچ کے رولز 1964 کا اختیار استعمال نہیں کرسکتا، اسسٹنٹ کمشنر کی بھرتی میرٹ پر اور بذریعہ کمیشن کی جائے۔ عدالت نے وزرائے اعلیٰ کے براہ راست اسسٹنٹ کمشنر کی بھرتی کی اختیارات معطل کردئے۔

کیس کی سماعت کے دوران سندھ میں ڈیپوٹیشن افسران کی تعیناتی کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔ سندھ حکومت کی جانب سے چیف سیکرٹری سندھ صدیق میمن نے سپریم کورٹ میں پیش ہوکر حکومت سندھ کی رپورٹ پیش کی، چیف سیکرٹری کا کہنا تھا کہ شفقت مغل اور زاہد شاہ کو ان کے محکموں میں واپس بھیج دیا گیا ہے۔

جسٹس امیر ہانی نے استفارکیا کہ ہمیں اور کوئی کام نہیں ہر چوتھے دن ہمیں یہی معاملات دیکھنے پڑتے ہیں، آفیسرز اپنے مرضی سے کس طرح عہدے حاصل کرلیتے ہیں، سندھ میں لوگ بنائے گئے کمیشن کو پاس بھی نہیں کرتے اور قابلیت کے بغیر ہی کس طرح تعینات ہوجاتے ہیں۔ سول سروسز ایکٹ کو کس طرح بائی پاس کیا جاسکتا ہے بتایا جائے کہ ایک ڈاکٹر پی ایس کے عہدے پر کس طرح کام کررہا ہے، سیکریٹری سروسز نے اپنے بھتیجے کو تعینات کیا ہے عدالتی احکامات پر عمل کیوں نہیں کیا جاتا، کمیشن بیوروکریسی میں سیاسی مداخلت نہیں ہونی چاہئے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔