نئے پلانٹ نظر انداز پرانے بجلی گھروں سے پیداوار کے باعث14ارب کا اضافی خرچہ

سرکاری پاور جنریشن یونٹس ( جینکوز) فرنس آئل سے 21.04 روپے فی یونٹ بجلی پیدا کررہے ہیں۔


Kashif Hussain December 10, 2012
8آئی پی پیز 55ارب کی عدم ادائیگی کے سبب 1630میگا واٹ کے بجائے نصف بجلی مہیا کررہے ہیں۔ فوٹو : فائل

لاہور: ملک میں نئے باکفایت اور بہتر کارکردگی کے حامل پاور پلانٹس کو نظر انداز کرکے مہنگے، پرانے اور پست کارکردگی کے حامل پاور پلانٹس کو، گیس فراہم کرنے کی غلط پالیسی کے باعث، رواں سال جنوری سے ستمبر کے دوران قومی خزانے کو 14ارب روپے کا اضافی بوجھ اٹھانا پڑا۔

ملک میں بجلی اور گیس کے بحران کے باوجود پالیسی ساز 20فیصد کارگر پرانے پلانٹس کو گیس فراہم کرنے پر اڑے ہوئے ہیں، جس سے قومی سرمایہ ضایع ہونے کے ساتھ بجلی کے بحران میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔ نجی پاور انڈسٹری کے ذرائع کے مطابق قومی مفاد کو بالائے طاق رکھتے ہوئے 2002کی پالیسی کے تحت لگنے والے پاور پلانٹس کے بجائے پرانے پلانٹس کو چلایا جارہا ہے، جو نئے پلانٹس کے مقابلے میں7روپے فی یونٹ مہنگی بجلی مہیا کررہے ہیں۔

1

2002 کی پالیسی کے تحت لگنے والے آئی پی پیز فرنس آئل سے 14.09 روپے فی یونٹ بجلی پیدا کررہے ہیں جبکہ سرکاری پاور جنریشن یونٹس ( جینکوز) فرنس آئل سے 21.04 روپے فی یونٹ بجلی پیدا کررہے ہیں۔ 2002 کی پالیسی کے تحت لگنے والے آئی پی پیز گیس کے ذریعے 3.74روپے جبکہ جینکوز 6.10 روپے فی یونٹ بجلی پیدا کررہے ہیں، تاہم حکومت نے زیادہ ایفیشن اور سستی بجلی مہیا کرنے والے آئی پی پیز کے بھاری مالیت کے واجبات کی ادائیگی کرنے کے بجائے جینکوز کے ذریعے بجلی حاصل کرنے پر جنوری سے ستمبر کے دوران فرنس آئل کی قیمت پر 7روپے فی یونٹ اور گیس کی قیمت پر 2.36 روپے فی یونٹ زیادہ ادا کیے اور مجموعی طور پر 14 ارب روپے کا اضافی خرچ برداشت کیا گیا۔

پاور انڈسٹری کے ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں سستے ایندھن سے بجلی بنانے کو ترجیح دی جاتی ہے اسی طرح پرانے پاور پلانٹس کے بجائے نئے اور استعداد اور کارکردگی کے لحاظ سے بہتر پاور پلانٹس ترجیحی طور پر چلائے جاتے ہیں لیکن پاکستان میں اس کے برعکس پالیسی اختیار کرکے ملکی وسائل گیس اور ریونیو ضایع کیا جارہا ہے۔ ملک میں 2002کی پالیسی کے تحت لگنے والے 8آئی پی پیز 55ارب روپے سے زائد واجبات کی عدم ادائیگی کے سبب 1630میگا واٹ کی گنجائش کے باوجود 824میگا واٹ بجلی مہیا کررہے ہیں ان پلانٹس نے پیداوار بند کردی تو لوڈ شیڈنگ کے دورانیے میں مزید 3.5گھنٹوں کا اضافہ ہوجائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں