کشمیرکی جدوجہد آزادی اورجدید اسلحے کا استعمال
اب وقت آگیا ہے کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق استصواب رائے کے ذریعے آزادی سے جینے کا موقع دیاجائے
KARACHI:
برہان وانی کی شہادت کے بعد مقبوضہ کشمیر میں جدوجہد آزادی نوجوان کشمیریوں کے جوش ولولے کے ساتھ ایک نئے دورمیں داخل ہوگئی ہے، کشمیری''ابھی نہیں توکبھی نہیں ''کے اصول پرعمل پیرا ہوکر بھارتی غاصبانہ قبضے کے خلاف آگے بڑھ رہے ہیں۔گولیوں کے آگے پتھروں اورڈنڈوں سے کشمیری بڑی کامیابی سے اپنی تحریک کوآگے بڑھا رہے ہیں۔وادی میں مقبول عام نعرہ 'گو انڈیا گو' کی گونج ہے، جوں جوں ان کی تحریک میں شدت آتی جارہی ہے، اسی قدر بھارتی تشدد میں بھی روزبروزاضافہ ہوتاجارہا ہے۔
پاکستان اس بارے میں پوری دنیا کوآگاہ کرنے کی بھرپورکوششیں کررہا ہے، وزیراعظم نواز شریف نے بیس پارلیمنٹرینزکو منتخب کیا، جو دنیا کے اہم ممالک میں کشمیر میں ہونے والے ظلم کے خلاف عالمی ضمیر کو جھنجوڑیں گے۔او آئی سی کے سیکریٹری جنرل عیاد امین مدنی نے کھل کرکہا کہ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں رہا ۔کشمیر میں استصواب رائے کا وقت قریب آچکا ہے، انھوں نے اقوام متحدہ میں سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت اسے حل کرانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھارتی مظالم کے خلاف رپوٹیں شایع کی ہیںکہ کشمیرمیں انسانی حقوق کے خلا ف ورزیوں اور تشدد کو روکنے کے اقدامات کیے جائیں۔ایسے میں اگر بارہ مولا سے خبرآتی ہے کہ بھارتی فوج کے ہیڈکوارٹر پر حملہ کرکے سترہ فوجیوں کو ہلاک اور بیس کو زخمی کردیا گیا اور بڑے فوجی اسلحے کے ذخیرے کوآگ لگادی گئی ہے تو یہ سب بھارتی اسٹیج ڈرامے کے سوا کچھ نہیں۔ اس سے قبل بھی بھارت یہ سب کرتا رہا ہے۔ بمبئی حملہ اورسمجھوتہ ایکسپریس کے ذریعے دنیا سے ہمدردی سمیٹی گئی لیکن اب بھارتی مظالم کی کہانی پوری دنیا پر عیاں ہوچکی ہے۔
وزیراعظم نواز شریف بھی اقوام متحدہ کے71ویں اجلا س میں شرکت کے لیے امریکا پہنچے ہوئے ہیں ۔ انھوں نے پاکستانی کمیونٹی سے خطاب میں کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں خونریزی بند کرائی جائے۔ سلامتی کونسل اپنا کردارذمے داری سے ادا کرے ۔ وزیراعظم نے جان کیری سے ملاقات میں کشمیریوں پر بھارتی مظالم کی جانب توجہ دلائی اور بل کلنٹن کا وعدہ یاد دلایا کہ کشمیرکے مسائل حل کرنے میں اپنا کردارادا کریں گے ۔ان 69سالوں میں تشدد سے مارے گئے کشمیریوں کی تعداد ہزاروں میں ہے، سیکڑوںخواتین کی بے حرمتی کی گئی۔
بھارتی فوج اورپولیس کومکمل اختیار حاصل ہے وہ جس طرح چاہیں نمٹیں اگر جان سے مارنے کی ضرورت پڑے تو دریغ نہ کریں۔ وادی کے سیکڑوں شہید اسی کالے قانون کی نذرہوگئے۔کشمیر میں بھارتی افواج میں مزید اضافہ کردیا گیا۔ تحریک آزادی کچلنے کے لیے بستیوں میں کریک ڈاؤن کیا جارہا ہے۔ بھارتی پولیس نے کشمیری نوجوانوں کی بلیک لسٹ تیارکی ہے، ہر طرح کے تشددکا اجازت نامہ ہونے کی بناء پرکسی بھی کشمیری کو جب چاہے تشددکرکے ہلا ک کر سکتی ہے۔ ان گیارہ ہفتوں میںسوسے زائد شہید اور 7ہزارکشمیری پلیٹ گنوں سے زخمی ہوچکے ہیں۔ ان کے چہرے لہولہان ہیں جدید ہتھیاروں سے نہتے کشمیری عوام پر زورآزمائی کوئی نہیں بات نہیں۔
بھارتی پولیس اورفوج کی سہولت کے لیے چند سال قبل خصوصی طیاروں سے جدید ہتھیاروں کی کھیپ دلی سے جموںکشمیر لائی گئی یہ جدید اسلحہ انتہائی خطرناک ہے جن میں ایک ٹاپ ایکشن گن پی اے جی شامل ہے جس کا ڈیزائن عام شکاری بندوقوں کی مانند ہے۔اس میں استعمال ہونے والے کارتوس میں سخت ترین پلاسٹک کی تیس گوٹیاں ہیں جوفائرکرنے پر نشانے کے بیس فٹ کے دائرے میں پھیل جاتی ہیں۔ ڈاکٹروں کی رائے کے مطابق گولی توایک جگہ لگنے کی وجہ سے آپریشن کے ذریعے نکالی جاسکتی ہے مگر پی اے جی کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے سارے جسم میں پھیل جاتے ہیں جسے زخمی ہونے والے کے جسم پر درجنوں آپریشن کے ذریعے ہی انھیں نکالا جاسکتا ہے جو یقینا ناممکن ہے۔ سر ی نگر کے ایک ایس پی نے اسے کشمیری مظاہرے روکنے میں کافی تسلی بخش بتایا۔
دوسری طرف کشمیری رہنما محبوبہ مفتی کاکہنا ہے کہ یہ جنگلی درندوں کو مارنے کے لیے استعمال کیا جانے والا اسلحہ کس طرح انسانوں پر استعمال کیا جاسکتا ہے ( اسرائیلی فوج بھی نہتے فلسطینیوں پر یہ اسلحہ استعمال کرتی ہے )اسی طر ح ایک نئی بندوق کشمیریوں پر تشدد کے لیے بھارتی فوجیوں میں متعارف کرائی گئی جس میں سرخ کالی مرچ اوردوسرے اجزائے ترکیبی سے گوٹیوں کی شکل میں تیارکیا گیا ہے ۔
بندوق ان گوٹیوں کوکاربن ڈائی آکسائیڈکی مدد سے فائرکرتی ہے، جس سے کالے گھنے دھویں کے بادل بن جاتے ہیں اورموجود لوگوں کا دم گھٹنے لگتا ہے ان کی آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھا جاتا ہے جس سے یقینا بچے بوڑھے اورخواتین زیادہ شدید متاثر ہوتے ہیں ۔ بھارتی سیکیورٹی فورسزایک نئی جدید پستو ل نما گن ٹیرزایکس 26 ،نہتے کشمیریوں پر استعمال کررہی ہے جس کی گولیاں انگریزی حروف تہجی ڈبلیوکی بناوٹ جیسی ہیں جن میں تانبے کے چھلے نما تار استعمال کیے گئے ہیں، جب بھارتی فورسزاسے فائرکرتی ہے تو ان چھلوں میں بجلی پیدا ہوتی ہے جس کے زد میں آنے والے کو شدید بجلی کا جھٹکا لگتا ہے اور وہ بے ہوش ہوجاتا ہے۔ عسکری ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کی زد میں آنے والے مر بھی سکتے ہیں۔
بھارتی سیکیورٹی فورسز نے تازہ حکمت عملی کے تحت نئے ہتھیارکا استعمال شروع کیا ہے جسے پلیٹ گن کہا جاتا ہے جس کے چھروں سے سیکڑوں نوجوان اپنی بصارت سے محروم ہوچکے ہیں۔ بھارت کے اس وحشیانہ تشددکے بارے میں بھارت کی نامور دانشور ارون دتی رائے کا اپنے ایک انٹرویومیںکہنا ہے کہ ''لا کھوں آرمی ایک چھوٹی سی وادی میں تعنیات ہے جواسٹیٹ کے لیے ایک سوالیہ نشان ہے ہر بارکشمیرمیں جعلی انتخابات کرائے گئے ۔ بھارتی حکومت اورمیڈیا نے اسے کامیاب کہا ۔ بھارتی میڈیا اب تک جھوٹ بولتی آئی ہے کس کو نہیں معلوم کشمیرمیں کیا ہورہا ہے بھارت نے آج تک مسئلہ کشمیرکو سنجیدگی سے نہیں لیا۔''
مسلسل کرفیو سے غذاؤں اورادویات کی قلت ہے، ذرایع نقل وحمل، موبائل فون،انٹرنیٹ بند ہیں کشمیر میں میڈیا کے داخلے پر پابندی ہے جس کی وجہ سے بھارتی مظالم واضح طور پر منظرعام پر نہیں آسکے ہیں۔ پرامن مظاہرین پر طاقت کا بے تحاشا استعمال کیا جارہا ہے۔ بھارتی فورسز عقوبت خانوںمیں کشمیری مجاہدین کو اذیت سے شہیدکررہی ہے، اب وقت آگیا ہے کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق استصواب رائے کے ذریعے آزادی سے جینے کا موقع دیاجائے کیونکہ اس کے سوا اس مسئلے کا اورکوئی حل موجود نہیں جو جلد یا بدیر بھارت کوکرنا ہی پڑ ے گا۔
برہان وانی کی شہادت کے بعد مقبوضہ کشمیر میں جدوجہد آزادی نوجوان کشمیریوں کے جوش ولولے کے ساتھ ایک نئے دورمیں داخل ہوگئی ہے، کشمیری''ابھی نہیں توکبھی نہیں ''کے اصول پرعمل پیرا ہوکر بھارتی غاصبانہ قبضے کے خلاف آگے بڑھ رہے ہیں۔گولیوں کے آگے پتھروں اورڈنڈوں سے کشمیری بڑی کامیابی سے اپنی تحریک کوآگے بڑھا رہے ہیں۔وادی میں مقبول عام نعرہ 'گو انڈیا گو' کی گونج ہے، جوں جوں ان کی تحریک میں شدت آتی جارہی ہے، اسی قدر بھارتی تشدد میں بھی روزبروزاضافہ ہوتاجارہا ہے۔
پاکستان اس بارے میں پوری دنیا کوآگاہ کرنے کی بھرپورکوششیں کررہا ہے، وزیراعظم نواز شریف نے بیس پارلیمنٹرینزکو منتخب کیا، جو دنیا کے اہم ممالک میں کشمیر میں ہونے والے ظلم کے خلاف عالمی ضمیر کو جھنجوڑیں گے۔او آئی سی کے سیکریٹری جنرل عیاد امین مدنی نے کھل کرکہا کہ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں رہا ۔کشمیر میں استصواب رائے کا وقت قریب آچکا ہے، انھوں نے اقوام متحدہ میں سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت اسے حل کرانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھارتی مظالم کے خلاف رپوٹیں شایع کی ہیںکہ کشمیرمیں انسانی حقوق کے خلا ف ورزیوں اور تشدد کو روکنے کے اقدامات کیے جائیں۔ایسے میں اگر بارہ مولا سے خبرآتی ہے کہ بھارتی فوج کے ہیڈکوارٹر پر حملہ کرکے سترہ فوجیوں کو ہلاک اور بیس کو زخمی کردیا گیا اور بڑے فوجی اسلحے کے ذخیرے کوآگ لگادی گئی ہے تو یہ سب بھارتی اسٹیج ڈرامے کے سوا کچھ نہیں۔ اس سے قبل بھی بھارت یہ سب کرتا رہا ہے۔ بمبئی حملہ اورسمجھوتہ ایکسپریس کے ذریعے دنیا سے ہمدردی سمیٹی گئی لیکن اب بھارتی مظالم کی کہانی پوری دنیا پر عیاں ہوچکی ہے۔
وزیراعظم نواز شریف بھی اقوام متحدہ کے71ویں اجلا س میں شرکت کے لیے امریکا پہنچے ہوئے ہیں ۔ انھوں نے پاکستانی کمیونٹی سے خطاب میں کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں خونریزی بند کرائی جائے۔ سلامتی کونسل اپنا کردارذمے داری سے ادا کرے ۔ وزیراعظم نے جان کیری سے ملاقات میں کشمیریوں پر بھارتی مظالم کی جانب توجہ دلائی اور بل کلنٹن کا وعدہ یاد دلایا کہ کشمیرکے مسائل حل کرنے میں اپنا کردارادا کریں گے ۔ان 69سالوں میں تشدد سے مارے گئے کشمیریوں کی تعداد ہزاروں میں ہے، سیکڑوںخواتین کی بے حرمتی کی گئی۔
بھارتی فوج اورپولیس کومکمل اختیار حاصل ہے وہ جس طرح چاہیں نمٹیں اگر جان سے مارنے کی ضرورت پڑے تو دریغ نہ کریں۔ وادی کے سیکڑوں شہید اسی کالے قانون کی نذرہوگئے۔کشمیر میں بھارتی افواج میں مزید اضافہ کردیا گیا۔ تحریک آزادی کچلنے کے لیے بستیوں میں کریک ڈاؤن کیا جارہا ہے۔ بھارتی پولیس نے کشمیری نوجوانوں کی بلیک لسٹ تیارکی ہے، ہر طرح کے تشددکا اجازت نامہ ہونے کی بناء پرکسی بھی کشمیری کو جب چاہے تشددکرکے ہلا ک کر سکتی ہے۔ ان گیارہ ہفتوں میںسوسے زائد شہید اور 7ہزارکشمیری پلیٹ گنوں سے زخمی ہوچکے ہیں۔ ان کے چہرے لہولہان ہیں جدید ہتھیاروں سے نہتے کشمیری عوام پر زورآزمائی کوئی نہیں بات نہیں۔
بھارتی پولیس اورفوج کی سہولت کے لیے چند سال قبل خصوصی طیاروں سے جدید ہتھیاروں کی کھیپ دلی سے جموںکشمیر لائی گئی یہ جدید اسلحہ انتہائی خطرناک ہے جن میں ایک ٹاپ ایکشن گن پی اے جی شامل ہے جس کا ڈیزائن عام شکاری بندوقوں کی مانند ہے۔اس میں استعمال ہونے والے کارتوس میں سخت ترین پلاسٹک کی تیس گوٹیاں ہیں جوفائرکرنے پر نشانے کے بیس فٹ کے دائرے میں پھیل جاتی ہیں۔ ڈاکٹروں کی رائے کے مطابق گولی توایک جگہ لگنے کی وجہ سے آپریشن کے ذریعے نکالی جاسکتی ہے مگر پی اے جی کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے سارے جسم میں پھیل جاتے ہیں جسے زخمی ہونے والے کے جسم پر درجنوں آپریشن کے ذریعے ہی انھیں نکالا جاسکتا ہے جو یقینا ناممکن ہے۔ سر ی نگر کے ایک ایس پی نے اسے کشمیری مظاہرے روکنے میں کافی تسلی بخش بتایا۔
دوسری طرف کشمیری رہنما محبوبہ مفتی کاکہنا ہے کہ یہ جنگلی درندوں کو مارنے کے لیے استعمال کیا جانے والا اسلحہ کس طرح انسانوں پر استعمال کیا جاسکتا ہے ( اسرائیلی فوج بھی نہتے فلسطینیوں پر یہ اسلحہ استعمال کرتی ہے )اسی طر ح ایک نئی بندوق کشمیریوں پر تشدد کے لیے بھارتی فوجیوں میں متعارف کرائی گئی جس میں سرخ کالی مرچ اوردوسرے اجزائے ترکیبی سے گوٹیوں کی شکل میں تیارکیا گیا ہے ۔
بندوق ان گوٹیوں کوکاربن ڈائی آکسائیڈکی مدد سے فائرکرتی ہے، جس سے کالے گھنے دھویں کے بادل بن جاتے ہیں اورموجود لوگوں کا دم گھٹنے لگتا ہے ان کی آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھا جاتا ہے جس سے یقینا بچے بوڑھے اورخواتین زیادہ شدید متاثر ہوتے ہیں ۔ بھارتی سیکیورٹی فورسزایک نئی جدید پستو ل نما گن ٹیرزایکس 26 ،نہتے کشمیریوں پر استعمال کررہی ہے جس کی گولیاں انگریزی حروف تہجی ڈبلیوکی بناوٹ جیسی ہیں جن میں تانبے کے چھلے نما تار استعمال کیے گئے ہیں، جب بھارتی فورسزاسے فائرکرتی ہے تو ان چھلوں میں بجلی پیدا ہوتی ہے جس کے زد میں آنے والے کو شدید بجلی کا جھٹکا لگتا ہے اور وہ بے ہوش ہوجاتا ہے۔ عسکری ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کی زد میں آنے والے مر بھی سکتے ہیں۔
بھارتی سیکیورٹی فورسز نے تازہ حکمت عملی کے تحت نئے ہتھیارکا استعمال شروع کیا ہے جسے پلیٹ گن کہا جاتا ہے جس کے چھروں سے سیکڑوں نوجوان اپنی بصارت سے محروم ہوچکے ہیں۔ بھارت کے اس وحشیانہ تشددکے بارے میں بھارت کی نامور دانشور ارون دتی رائے کا اپنے ایک انٹرویومیںکہنا ہے کہ ''لا کھوں آرمی ایک چھوٹی سی وادی میں تعنیات ہے جواسٹیٹ کے لیے ایک سوالیہ نشان ہے ہر بارکشمیرمیں جعلی انتخابات کرائے گئے ۔ بھارتی حکومت اورمیڈیا نے اسے کامیاب کہا ۔ بھارتی میڈیا اب تک جھوٹ بولتی آئی ہے کس کو نہیں معلوم کشمیرمیں کیا ہورہا ہے بھارت نے آج تک مسئلہ کشمیرکو سنجیدگی سے نہیں لیا۔''
مسلسل کرفیو سے غذاؤں اورادویات کی قلت ہے، ذرایع نقل وحمل، موبائل فون،انٹرنیٹ بند ہیں کشمیر میں میڈیا کے داخلے پر پابندی ہے جس کی وجہ سے بھارتی مظالم واضح طور پر منظرعام پر نہیں آسکے ہیں۔ پرامن مظاہرین پر طاقت کا بے تحاشا استعمال کیا جارہا ہے۔ بھارتی فورسز عقوبت خانوںمیں کشمیری مجاہدین کو اذیت سے شہیدکررہی ہے، اب وقت آگیا ہے کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق استصواب رائے کے ذریعے آزادی سے جینے کا موقع دیاجائے کیونکہ اس کے سوا اس مسئلے کا اورکوئی حل موجود نہیں جو جلد یا بدیر بھارت کوکرنا ہی پڑ ے گا۔