اختتامی کنفیوژن کا ڈراپ سین بنگلہ دیشی کرکٹر الیاس ولن بنتے بنتے رہ گئے
ناصر نے سمجھا کہ میں نے رن مکمل کرلیا جبکہ میں کریز پر بیٹ رکھے بغیر ہی واپس پلٹ آیا تھا
KARACHI:
ویسٹ انڈیز کے خلاف آخری ون ڈے میچ میں بنگلہ دیش کے الیاس سنی ولن بننے سے بال بال بچ گئے۔
44 ویں اوور کی سیکنڈ لاسٹ گیند پر رن مکمل نہ کرنے کی وجہ سے انھیں اپنے ساتھی کھلاڑیوں کی ڈانٹ سننا پڑی، ان کا کہنا ہے کہ ناصر حسین کو فتح کا جشن مناتا دیکھ کر میں بھی جذباتی ہوگیا تھا، میچ کے بعد ہر کوئی یہ جاننے کو بے چین تھا کہ 44 ویں اوور کی پانچویں گیند پر الیاس سنی نے رن مکمل کرکے اپنی ٹیم کی فتح پر مہر ثبت کیوں نہیں کی جس کے لیے ناصرحسین کو اگلی گیند کو بائونڈری کی سیر کرانا پڑی تھی۔ میچ کے بعد ڈریسنگ روم میں بھی سینئر کھلاڑیوں نے ان کی خوب کلاس لی،الیاس سنی کے مطابق کنفیوژن اس وقت پیدا ہوئی جب پانچویں گیند کو ہٹ کرنے کے بعد ناصر حسین نے نان اسٹرائیک اینڈ پر آکر خوشیاں منانا شروع کردیں سنی کے ساتھیوں نے سمجھا کہ انھوں نے رن مکمل کرلیا اور وہ بھی اچھلتے کودتے گرائونڈ میں داخل ہوگئے۔
سنی نے کہا کہ جس انداز میں ناصر نے گیند کو ہٹ کیا اور پھر خوشیاں منانا شروع کیں میں سمجھا کہ گیند بائونڈری لائن پار کرگئی ہے، ناصر نے سمجھا کہ میں نے رن مکمل کرلیا جبکہ میں کریز پر بیٹ رکھے بغیر ہی واپس پلٹ آیا تھا، یہ سب جذباتی ہونے کی وجہ سے ہوا چونکہ ہمارے ساتھی کھلاڑی فیلڈ میں داخل ہوگئے تھے اس لیے گیند ڈیڈ ہوگئی تھی اور اب اگر میں صورتحال کو دیکھ کر دوبارہ اسٹرائیکر اینڈ کی جانب دوڑتا تو گیند پھر سے کارآمد ہوجاتی اور یہ خطرناک بھی ہوسکتا تھا۔ ویسٹ انڈین کپتان سیمی کا کہنا تھا کہ کھلاڑی نے کریز میں بیٹ نہیں رکھا جس پر میں نے امپائر سے احتجاج کرتے ہوئے رن منسوخ کرنے کو کہاچونکہ گیند ڈیڈ ہوچکی تھی اس لیے رن آئوٹ کا فیصلہ نہیں ہوسکتا تھا۔
ویسٹ انڈیز کے خلاف آخری ون ڈے میچ میں بنگلہ دیش کے الیاس سنی ولن بننے سے بال بال بچ گئے۔
44 ویں اوور کی سیکنڈ لاسٹ گیند پر رن مکمل نہ کرنے کی وجہ سے انھیں اپنے ساتھی کھلاڑیوں کی ڈانٹ سننا پڑی، ان کا کہنا ہے کہ ناصر حسین کو فتح کا جشن مناتا دیکھ کر میں بھی جذباتی ہوگیا تھا، میچ کے بعد ہر کوئی یہ جاننے کو بے چین تھا کہ 44 ویں اوور کی پانچویں گیند پر الیاس سنی نے رن مکمل کرکے اپنی ٹیم کی فتح پر مہر ثبت کیوں نہیں کی جس کے لیے ناصرحسین کو اگلی گیند کو بائونڈری کی سیر کرانا پڑی تھی۔ میچ کے بعد ڈریسنگ روم میں بھی سینئر کھلاڑیوں نے ان کی خوب کلاس لی،الیاس سنی کے مطابق کنفیوژن اس وقت پیدا ہوئی جب پانچویں گیند کو ہٹ کرنے کے بعد ناصر حسین نے نان اسٹرائیک اینڈ پر آکر خوشیاں منانا شروع کردیں سنی کے ساتھیوں نے سمجھا کہ انھوں نے رن مکمل کرلیا اور وہ بھی اچھلتے کودتے گرائونڈ میں داخل ہوگئے۔
سنی نے کہا کہ جس انداز میں ناصر نے گیند کو ہٹ کیا اور پھر خوشیاں منانا شروع کیں میں سمجھا کہ گیند بائونڈری لائن پار کرگئی ہے، ناصر نے سمجھا کہ میں نے رن مکمل کرلیا جبکہ میں کریز پر بیٹ رکھے بغیر ہی واپس پلٹ آیا تھا، یہ سب جذباتی ہونے کی وجہ سے ہوا چونکہ ہمارے ساتھی کھلاڑی فیلڈ میں داخل ہوگئے تھے اس لیے گیند ڈیڈ ہوگئی تھی اور اب اگر میں صورتحال کو دیکھ کر دوبارہ اسٹرائیکر اینڈ کی جانب دوڑتا تو گیند پھر سے کارآمد ہوجاتی اور یہ خطرناک بھی ہوسکتا تھا۔ ویسٹ انڈین کپتان سیمی کا کہنا تھا کہ کھلاڑی نے کریز میں بیٹ نہیں رکھا جس پر میں نے امپائر سے احتجاج کرتے ہوئے رن منسوخ کرنے کو کہاچونکہ گیند ڈیڈ ہوچکی تھی اس لیے رن آئوٹ کا فیصلہ نہیں ہوسکتا تھا۔