حلقہ بندیاں کرانے کے فیصلے کی حمایت کرتے ہیں صاحبزادہ ابو الخیر
عام انتخابات کے دوران فوج کو پولنگ اسٹیشن کے باہر کھڑا کرنے کے بجائے پولنگ بوتھ پر تعینات کیا جائے،سربراہ جے یو پی
جمعیت علماء پاکستان کے سربراہ صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے دوبارہ حلقہ بندیاں کرانے کے فیصلے نہ صرف حمایت کرتے ہیں۔
منصفانہ انتخابات کے لیے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کروانا بھی ضروری ہے۔ جامعہ رکن الاسلام ہیر آباد میں منعقد کیے جانے والے جے یوپی سندھ کی مجلس شوریٰ و عاملہ کے مشترکہ اجلاس کے بعد جے یو پی کے مرکزی نائب صدر شاہ محمد اویس نورانی کے ہمراہ مشترکہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جنہوں نے اپنی پسند کی حلقہ بندیاں کی ہیں، وہی سپریم کورٹ کے فیصلے کی مخالفت کر رہے ہیں، باقی کسی جماعت کو اس فیصلے پر اعتراض نہیں،ان کا کہنا تھا کہ حلقہ بندیاں دوبارہ کرانے کے ساتھ ساتھ ووٹر لسٹوں میں کیے جانے والے ناموں کے اندراج کی جانچ پڑتال فوج سے کرائی جائے اور عام انتخابات کے دوران فوج کو پولنگ اسٹیشن کے باہر کھڑا کرنے کے بجائے پولنگ بوتھ پر تعینات کیا جائے۔
انھوں نے کہا کہ انتخابات سے قبل ہونے والی دھاندلیوں اور بالخصوص سندھ میں ہونے والی بے قاعدگیوں سے الیکشن کمیشن کو تحریری طور پر شکایت کے ساتھ ساتھ کئی تجاویز بھی دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شفاف انتخابات ہوں اور عوام کو اپنی مرضی سے نمائندے منتخب کرنے کی اجازت دی جائے تو جے یو پی سندھ سے کئی نشستیں حاصل کرے گی۔ انھوں نے کہا کہ عام انتخابات میں ملکی سطح پر اتحاد کے سلسلے میں مختلف جماعتوں سے رابطے کیے جا رہے ہیں جب کہ ملک کی سالمیت اور دہشت گردی اور بھتہ خوری کے خاتمے کے لیے محب وطن جماعتوں کا اتحاد ضروری ہے۔
ایم ایم اے کی بحالی کے لیے جنوری میں اجلاس رکھاگیا ہے۔ اس موقع پر شاہ محمد اویس نورانی کا کہنا تھا کہ عام انتخابات کے لیے بھرپور تیاریاں کر رہے ہیں، جے یو پی کے ہر ضلع سے امیدوار کھڑے کیے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ جے یو پی کا کالا باغ ڈیم پر پرانا موقف ہے، کہ یہ ٹیکنیکل مسئلہ ہے، اس کو سیاسی نہ بنایا جائے۔ تین صوبے کالا باغ ڈیم کی مخالفت کر چکے ہیں، اس مسئلے پر انجینیئرز اور اس شعبے سے وابستہ افراد کی رائے لی جائے اور ان کی رائے کو اہمیت دی جائے۔ انھوں نے کہا کہ نیا بلدیاتی نظام حکومت اور اس کی اتحادی جماعت کا کالا قانون ہے، جس کی جے یو پی بھرپور مخالفت کرتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبائی الیکشن کمیشن کو فوری تبدیل کیا جائے کیونکہ ان کے ایک سیاسی جماعت کے مرکز پر جانے پر تحفظات ہیں۔ انھوں نے اعلان کیا کہ جے یو پی کے تحت چوبیس جنوری کو سکھر میں نظام مصطفیٰ ﷺ کانفرنس منعقد کی جائے گی۔
منصفانہ انتخابات کے لیے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کروانا بھی ضروری ہے۔ جامعہ رکن الاسلام ہیر آباد میں منعقد کیے جانے والے جے یوپی سندھ کی مجلس شوریٰ و عاملہ کے مشترکہ اجلاس کے بعد جے یو پی کے مرکزی نائب صدر شاہ محمد اویس نورانی کے ہمراہ مشترکہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جنہوں نے اپنی پسند کی حلقہ بندیاں کی ہیں، وہی سپریم کورٹ کے فیصلے کی مخالفت کر رہے ہیں، باقی کسی جماعت کو اس فیصلے پر اعتراض نہیں،ان کا کہنا تھا کہ حلقہ بندیاں دوبارہ کرانے کے ساتھ ساتھ ووٹر لسٹوں میں کیے جانے والے ناموں کے اندراج کی جانچ پڑتال فوج سے کرائی جائے اور عام انتخابات کے دوران فوج کو پولنگ اسٹیشن کے باہر کھڑا کرنے کے بجائے پولنگ بوتھ پر تعینات کیا جائے۔
انھوں نے کہا کہ انتخابات سے قبل ہونے والی دھاندلیوں اور بالخصوص سندھ میں ہونے والی بے قاعدگیوں سے الیکشن کمیشن کو تحریری طور پر شکایت کے ساتھ ساتھ کئی تجاویز بھی دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شفاف انتخابات ہوں اور عوام کو اپنی مرضی سے نمائندے منتخب کرنے کی اجازت دی جائے تو جے یو پی سندھ سے کئی نشستیں حاصل کرے گی۔ انھوں نے کہا کہ عام انتخابات میں ملکی سطح پر اتحاد کے سلسلے میں مختلف جماعتوں سے رابطے کیے جا رہے ہیں جب کہ ملک کی سالمیت اور دہشت گردی اور بھتہ خوری کے خاتمے کے لیے محب وطن جماعتوں کا اتحاد ضروری ہے۔
ایم ایم اے کی بحالی کے لیے جنوری میں اجلاس رکھاگیا ہے۔ اس موقع پر شاہ محمد اویس نورانی کا کہنا تھا کہ عام انتخابات کے لیے بھرپور تیاریاں کر رہے ہیں، جے یو پی کے ہر ضلع سے امیدوار کھڑے کیے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ جے یو پی کا کالا باغ ڈیم پر پرانا موقف ہے، کہ یہ ٹیکنیکل مسئلہ ہے، اس کو سیاسی نہ بنایا جائے۔ تین صوبے کالا باغ ڈیم کی مخالفت کر چکے ہیں، اس مسئلے پر انجینیئرز اور اس شعبے سے وابستہ افراد کی رائے لی جائے اور ان کی رائے کو اہمیت دی جائے۔ انھوں نے کہا کہ نیا بلدیاتی نظام حکومت اور اس کی اتحادی جماعت کا کالا قانون ہے، جس کی جے یو پی بھرپور مخالفت کرتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبائی الیکشن کمیشن کو فوری تبدیل کیا جائے کیونکہ ان کے ایک سیاسی جماعت کے مرکز پر جانے پر تحفظات ہیں۔ انھوں نے اعلان کیا کہ جے یو پی کے تحت چوبیس جنوری کو سکھر میں نظام مصطفیٰ ﷺ کانفرنس منعقد کی جائے گی۔