جعلی پاسپورٹ اسکینڈل 4 افراد گرفتار
نادرا آفس میں جعلسازی کرنے والے بارہ ملازمین کومعطل کردیاگیاہے
ایف آئی اے نے نادرا اور محکمہ پاسپورٹ کے افسران و اہلکاروں کے خلاف جعلی پاسپورٹ بنانےکامقدمہ درج کر کے دو ایجنٹوں سمیت چار افراد کو گرفتارکرلیا ہے۔مشیر داخلہ رحمان ملک نے واقعے میں ملوث افراد کوچوبیس گھنٹے میں گرفتار کرنے کی ہدایت کردی۔
وزارت داخلہ کے ذرائع کے مطابق لاہور میں نادرا آفس میں جعلسازی کرنے والے بارہ ملازمین کومعطل کردیاگیاہے اور ان کے نام ای سی ایل میں شامل کردیئے گئے ہیں۔ ملازمین گرفتاری کیلئے ایف آئی اے کاعملہ چھاپے مار رہا ہے۔
مشیرداخلہ رحمان ملک اس کیس کے بارےمیں ایف آئی اے اور نادرا سے رپورٹ لے رہے ہیں تاکہ مجرموں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے اور اصل حقائق سے پردہ اٹھایا جائے۔ ذرائع نے بتایاہے کہ نادرا کا ریکارڈ بھی حاصل کرکے اس بارے میں مکمل طورپر تفتیش شروع کردی گئی ہے۔
برطانوی اخبارڈی سن کے مطابق یہ پاسپورٹ گارڈن ٹاؤن پاسپورٹ آفس سے جاری ہوا ہے۔ پاسپورٹ ایجنٹس کےمطابق یہ کوئی نئی بات نہیں یہ دھندا برسوں سے جاری ہے۔ دی سن اخبارکےرپورٹر نےجو پارسپورٹ حاصل کیااس میں محمد علی اسد کے کوائف تھے۔ لیکن تصویر بعد میں تبدیل کی گئی۔
لاہورکے عابد چوھدری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا، اکبر بٹ، محمد علی اور کلفٹن ہوٹل کے منیجر راغب نے اسے ہوٹل بلایا،لیکن لندن اولمپکس اور پاسپورٹ کے حوالے سے کوئی بات نہیں ہوئی ،صرف ملکی سیاسی صورت حال پر بات ہوئی ، جوفلم منظر عام پر آئی اس میں پیسوں کے عوض کسی کو لندن بھیجنے کی بات نہیں کی اگر اس میں ایسا کچھ دکھایا گیا ہے تو وہ ڈبنگ ہے ،انہیں پھنسایا جارہا ہے اور یہ ملک کے خلاف سازش ہے ،عابد چوھدری نے ،چیف جسٹس پاکستان سے اپیل کی کہ کیس کا ازخود نوٹس لیں۔
لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن نے واضح کیا ہے کہ برطانوی اخبار میں شائع ہونے والے اولمپکس ویزہ اسکینڈل سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔
پاکستانی ہائی کمیشن میں ہونے والی ایک میٹنگ میں پاکستان اولمپکس ایسوسی ایشن کے صدر عارف حسن کا کہا ہے کہ انتالیس رکنی قومی اسکواڈ کے کاغذات شفاف طریقے سے تیار کئے گئے۔ کسی کے لئے لندن اولمپکس میں جعلی طریقے سے داخلہ ممکن نہیں۔ ہائی کمیشن کے مطابق پاکستان میں وزارت داخلہ معاملے کی تفتیش کر رہی ہے جبکہ ویزہ کے متعلق سوالات کے بارے میں اسلام آباد میں برطانوی ہائی کمیشن جوابدہ ہے۔
برطانوی وزیراعظم کےترجمان کا کہنا ہے، پاکستان میں برطانوی اسٹاف پاکستانی حکام کے ساتھ مل کراولمپک اسکینڈل کی چھان بین کررہا ہے۔
وزارت داخلہ کے ذرائع کے مطابق لاہور میں نادرا آفس میں جعلسازی کرنے والے بارہ ملازمین کومعطل کردیاگیاہے اور ان کے نام ای سی ایل میں شامل کردیئے گئے ہیں۔ ملازمین گرفتاری کیلئے ایف آئی اے کاعملہ چھاپے مار رہا ہے۔
مشیرداخلہ رحمان ملک اس کیس کے بارےمیں ایف آئی اے اور نادرا سے رپورٹ لے رہے ہیں تاکہ مجرموں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے اور اصل حقائق سے پردہ اٹھایا جائے۔ ذرائع نے بتایاہے کہ نادرا کا ریکارڈ بھی حاصل کرکے اس بارے میں مکمل طورپر تفتیش شروع کردی گئی ہے۔
برطانوی اخبارڈی سن کے مطابق یہ پاسپورٹ گارڈن ٹاؤن پاسپورٹ آفس سے جاری ہوا ہے۔ پاسپورٹ ایجنٹس کےمطابق یہ کوئی نئی بات نہیں یہ دھندا برسوں سے جاری ہے۔ دی سن اخبارکےرپورٹر نےجو پارسپورٹ حاصل کیااس میں محمد علی اسد کے کوائف تھے۔ لیکن تصویر بعد میں تبدیل کی گئی۔
لاہورکے عابد چوھدری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا، اکبر بٹ، محمد علی اور کلفٹن ہوٹل کے منیجر راغب نے اسے ہوٹل بلایا،لیکن لندن اولمپکس اور پاسپورٹ کے حوالے سے کوئی بات نہیں ہوئی ،صرف ملکی سیاسی صورت حال پر بات ہوئی ، جوفلم منظر عام پر آئی اس میں پیسوں کے عوض کسی کو لندن بھیجنے کی بات نہیں کی اگر اس میں ایسا کچھ دکھایا گیا ہے تو وہ ڈبنگ ہے ،انہیں پھنسایا جارہا ہے اور یہ ملک کے خلاف سازش ہے ،عابد چوھدری نے ،چیف جسٹس پاکستان سے اپیل کی کہ کیس کا ازخود نوٹس لیں۔
لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن نے واضح کیا ہے کہ برطانوی اخبار میں شائع ہونے والے اولمپکس ویزہ اسکینڈل سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔
پاکستانی ہائی کمیشن میں ہونے والی ایک میٹنگ میں پاکستان اولمپکس ایسوسی ایشن کے صدر عارف حسن کا کہا ہے کہ انتالیس رکنی قومی اسکواڈ کے کاغذات شفاف طریقے سے تیار کئے گئے۔ کسی کے لئے لندن اولمپکس میں جعلی طریقے سے داخلہ ممکن نہیں۔ ہائی کمیشن کے مطابق پاکستان میں وزارت داخلہ معاملے کی تفتیش کر رہی ہے جبکہ ویزہ کے متعلق سوالات کے بارے میں اسلام آباد میں برطانوی ہائی کمیشن جوابدہ ہے۔
برطانوی وزیراعظم کےترجمان کا کہنا ہے، پاکستان میں برطانوی اسٹاف پاکستانی حکام کے ساتھ مل کراولمپک اسکینڈل کی چھان بین کررہا ہے۔