پاک روس فوجی مشقیں اہم پیش رفت
پاکستان اور روس کی مشترکہ فوجی مشقوں کا آغاز ایک تاریخی پیشرفت ہے
پاکستان اور روس کی مشترکہ فوجی مشقوں کا آغاز ایک تاریخی پیشرفت ہے۔ روسی دستہ پاکستان پہنچ گیا ہے ، مشترکہ فوجیں مشقیں دو ہفتوں پر محیط ہوں گی، آئی ایس پی آر کے مطابق پاک روس مشترکہ فوجی مشقیں 24ستمبر سے شروع ہوکر 10اکتوبر تک جاری رہیں گی ۔ یہ پاکستان کی خارجہ پالیسی میں پہلا اور غیر معمولی اسٹرٹیجک پیراڈائم پالیسی شفٹ ہے جس نے قیام پاکستان سے لے کر آج تک جاری پاکستان کے امریکی اور روسی بلاک سیاست کی تاریخ کا ایک فرسودہ باب الٹ دیا ہے اور سرد جنگ کے بعد یہ پاک روس تعلقات میں جرأتمندانہ اور دور رس فیصلہ کہا جاسکتا ہے جو پاکستان کی عالمی سیاست میں تنہائی کے بے سرو پا پروپیگنڈہ کی کھلی شکست ہے، ماضی میں عالمی سیاست کے پنڈت روس بھارت دوستی کو ناقابل تسخیر کہتے تھے جب کہ گزشتہ چند عشروں میں پاکستان کو امریکا کی دوستی کی پاداش میں کئی اندوہناک نشیب و فراز دیکھنے پڑے۔
عسکری ذرایع کے مطابق پاکستان اور روس کی مسلح افواج کو ایک دوسرے کے قریب ہونے سے روکنے کی بھارتی کوششیں دم توڑ گئیں، پاک روس مشترکہ مشقیں طے شدہ شیڈول کے مطابق ہی ہو نگی، عسکری ذرایع کے مطابق ان مشقوں کو دوروزبہ کا نام دیا گیا ہے جس کا مطلب دوستی(فرینڈ شپ) ہے، مشقوں میں دونوںممالک کی اسپیشل سروسز حصہ لے رہی ہیں ، ان مشقوں کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو مزید بڑھانا اور پہاڑی علاقوں میں جنگ کے تجربات کا تبادلہ کرنا ہے، پارلیمانی کمیٹی برائے اقتصادی راہداری کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید کا کہنا ہے کہ قدیم سلک روڈ کے احیاء کی بدولت عالمی منظرنامے میں اقتصادی اور سیاسی طاقت کا توازن مغرب سے مشرق کی جانب منتقل ہورہا ہے۔
اور یہ حقیقت بھی ہے کہ عالمی قوتوں نے دنیا پر بالادستی حاصل کرنے اور تیسری دنیا کے وسائل کی بندر بانٹ کے لیے جو استحصالی اسٹرٹیجی اور مختلف ڈاکٹرین ترتیب دیے ہیں یوں محسوس ہوتا ہے کہ موجودہ حکومت ان سے غافل نہیں رہی ہے بلکہ ملکی امور خارجہ کے ماہرین ا ور سفارت کاروںنے پاک روس تعلقات کو نئے تاریخی موڑ پر لانے اور خطے میں طاقت کے بگڑے طاقت کے توازن کو ملکی مفادات اور خطے میں امن و سلامتی کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے جس فہم فراست، دور اندیشی اور سیاسی و تزویراتی بصیرت کی ضرورت تھی ارباب اختیار نے اسی سمت میں قابل تحسین پیش قدمی کی ہے۔ پاکستان کے روس اور چین کے ساتھ اسٹرٹیجک تعلقات کی ضرورت اس لیے بھی ہے کہ اس سے جنوبی ایشیا میں طاقت کا توازن قائم ہو جائے گا۔