یہ ’جنگجو‘ بھارتی
پاکستان کے خلاف جنگ کے لیے بھارت کی بے چینی اخباری خبروں کی حد تک حد سے گزر چکی ہے
پاکستان کے خلاف جنگ کے لیے بھارت کی بے چینی اخباری خبروں کی حد تک حد سے گزر چکی ہے۔ اخبارات میں ہر روز بھارتی حکمرانوں کی بے چینی کی خبریں دیکھی جاتی ہیں بلکہ یہاں تک کہ ایک خبر کے مطابق بھارت نے کنٹرول لائن پر بھاری ہتھیار اور توپیں وغیرہ پہنچا دی ہیں اور پاکستان پر حملہ کرنے کی بھارتی منصوبہ بندی کا یہ عالم ہے کہ ان کے مودی صاحب دن بھر ملٹری آپریشن روم میں رہے۔
پاکستان پر حملے کی منصوبہ بندی پر غور کیا گیا۔ اس سلسلے میں ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس کی صدارت جناب نریندر مودی صاحب نے کی۔ ہمارے دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ بھارت جنگی ماحول پیدا کرنا چاہتا ہے لیکن ہم اپنے دفاع کے لیے ہر وقت تیار ہیں۔ جنگ کی بھارتی تیاری اور اس کے دفاع کے لیے پاکستان کی تیاری دونوں کی خبریں آپ اخبارات میں پڑھ لیں۔
یہاں ان کو نقل کرنے کی گنجائش نہیں ہے لیکن ایک بات عجیب ہے کہ بھارت کو بیٹھے بیٹھے کیا تکلیف ہوئی ہے کہ وہ پاکستان کو جنگ کی دھمکیاں دینے اور ان دھمکیوں میں جان ڈالنے کے لیے بھارتی اسلحہ کی نقل و حرکت کی جاتی ہے اور ان کی خبریں پاکستان کے میڈیا کو بطور خاص فراہم کی جاتی ہیں تا کہ پاکستانی بھارتی جنگی عزائم سے خبردار ہو سکیں اور ان پر بھارتی خوف کا لرزہ طاری ہو جائے مگر افسوس کہ اب تک بھارت فوجی نقل و حرکت پر کروڑوں خرچ کرنے کے باوجود پاکستانیوں کو خوفزدہ نہیں کر سکا۔ پاکستانی جوں کے توں اپنے روزمرہ کے معمولات میں مصروف ہیں۔
جن میں فرصت کے وقت وہ بھارتی فلموں کے دلچسپ ٹوٹے تلاش کرنے اور دیکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ بھارتی لیڈر پاکستانیوں کو دھمکیوں کی مار دینے کے ساتھ ساتھ اگر اپنی فلموں کے یہ ٹوٹے بھی فراہم کرتے رہیں تو یہ ان کی خاص مہربانی ہو گی کیونکہ پاکستانی ان ٹوٹوں میں کھو کر بھارتی لیڈروں کی ان دھمکیوں کو محض دھمکیاں نہیں سمجھیں گے بلکہ ان ٹوٹوں کا حملہ سمجھیں گے جس کے اثرات وہ دن رات محسوس کرتے ہیں اور لطف اندوز ہوتے ہیں۔
پاک بھارت جنگ کا شوشہ دونوں ملکوں کے عوام میں ایک لطیفہ بن چکا ہے۔ بھارتی مجلسی لوگوں میں ذوق لطیف کی خاصی کمی محسوس ہوتی ہے جو کوئی نیا موضوع تلاش نہیں کر سکتے اور ایک پرانا گھسا پٹا موضوع دہراتے رہتے ہیں۔ اب پاکستانی اس بھارتی لطیفے سے محظوظ نہیں ہوتے، وہ کوئی نیا موضوع چاہتے ہیں جس سے ان پر بھارتی فوج اور طاقت کا خوف طاری ہو جائے۔ اس وقت تک بھارتی سورماؤں نے دھمکی کے جو الفاظ منتخب کر رکھے ہیں وہ پرانے ہو گئے ہیں اور پاکستانی ذوق پر پورے نہیں اترتے، کچھ نیا پن درکار ہے۔
بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ ان کے قیام کے ساتھ ہی شروع ہو گئی تھی۔ ہمارے قائداعظمؒ زندہ سلامت تھے، افسوس کہ بھارتی دانشور ہمارے قائد کو مرعوب نہ کر سکے۔ تھوڑی بہت جنگ ہوئی بھی تو بیکار سی۔ اس کے بعد بھی بھارتی مہاجروں نے پاکستان کے خلاف کبھی کبھار یہ جنگ شروع کی لیکن بے نتیجہ رہی۔ ایک مشہور جنگ 1965ء کی ہے مگر افسوس کہ بھارتی سپاہ سوائے مار کھانے کے اور کئی سپاہیوں کو ختم کرانے کے کچھ حاصل نہ کر سکی۔ کشمیر کے مسئلے پر بھی بھارتی فوج کبھی کبھار حرکت میں آ گئی لیکن بس حرکت کرتی رہ گئی۔
پاکستان فوج کی سپاہ کشمیری ہو یا پاکستانی کسی بھی نسل سے تعلق رکھتی ہو وہ شکست کو برداشت نہیں کرتی بلکہ یہ کہنے کی اجازت دیں کہ شکست اس کی لغت میں موجود ہی نہیں ہے۔ پاکستانی فوج اللہ اور اس کے رسولؐ کی فوج ہے اور یہ شکست نہیں کھا سکتی۔ چند ہی دن ہوئے ہیں ایک بھارتی دانشور کی یہ بات اخبار میں دیکھ رہا تھا کہ ہمیں پاکستان کے خلاف جنگ کا نعرہ بند کر دینا چاہیے کیونکہ ہم پاکستان سے جیت نہیں سکتے۔
اسی طرح کے میں نے بھارتیوں کے چند اور مشاہدات بھی پڑھے اور ہمیں اس سے کوئی خوشی نہیں کہ بھارت جنگ کے میدان میں ہم سے آگے ہے یا پیچھے۔ جنگ سے کسی فریق کو کچھ نہیں ملتا سوائے تباہی اور خونریزی کے، لیکن سمجھ نہیں آتا کہ بھارتی دوست جنگ کے اس قدر شوقین کیوں ہیں کہ ان کے لیڈر ان پر رعب ڈالنے کے لیے جنگ کا نعرہ بلند کرتے ہیں لیکن خدا نہ کرے وہ اس آزمائش میں مبتلا ہوں کہ اس میں ان کی شکست کے سوا کچھ نہیں۔ بھارتی دوستوں کو جنگ کا نعرہ نہیں لگانا چاہیے اس سے ہمارا جوان برہم ہو جاتا ہے جو بھارت کے لیے خطرناک ہے۔