خود کارریفنڈ نظام متعارف کرانے میں پیشرفت 2 بڑے بینکوں سے بات چیت نتیجہ خیز

آئندہ سال کی پہلی سہ ماہی میں الیکٹرونک ریفنڈپیمنٹ سسٹم کا پائلٹ پروجیکٹ شروع کرنے کا اصولی فیصلہ


Irshad Ansari September 25, 2016
کلیمز کی تصدیق اور ریفنڈ کے اجرا کا عمل خودکارہونے سے نظام صاف وشفاف اورٹیکس دہندگان کو ادائیگیوں میں تاخیرکامسئلہ بھی حل ہوجائے گا،ذرائع فوٹو: فائل

ABBOTABAD: ٹیکس دہندگان کے لیے الیکٹرونک ریفنڈ پیمنٹ سسٹم متعارف کرانے کے سلسلے میں پیشرفت ہوئی ہے اور اس خودکار کی جلد آزمائش شروع ہونے کا امکان ہے۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ذرائع نے بتایا کہ الیکٹرونک ریفنڈ پیمنٹ سسٹم کے لیے ایف بی آر کافی عرصے سے کوشش کر رہا ہے اور اس مقصد کے لیے ملک کے 5 بڑے بینکوں میں سے 2 بینکوں کے ساتھ مذاکرات حتمی نتیجے میں پہنچ چکے ہیں، اس حوالے سے چند روز قبل ایف بی آر ہیڈکوارٹرز میں اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا ہے جس میں الیکٹرونک ریفنڈ پیمنٹ سسٹم نافذ کرنے کا جائزہ لیا گیا ہے اور ٹیکس دہندگان کی سہولت کے لیے آئندہ سال کی پہلی سہ ماہی میں الیکٹرونک ریفنڈ پیمنٹ سسٹم کا پائلٹ پروجیکٹ شروع کرنے کا اصولی فیصلہ کیا گیا۔

اس نظام کے تحت ٹیکس دہندگان کے کلیمز کی تصدیق اور ریفنڈ اکے اجرا کا آن لائن سسٹم متعارف کرایا جائے گا، یہ خود کار سسٹم ہوگا اور ٹیکس دہندگان کی جمع کرائے گئے جو کلیمز کلیئر ہوں گے ان پر سسٹم جنریٹڈ ریفنڈ پیمنٹ آرڈر (آر پی او) جاری ہوگا اور اس کے بعد ریفنڈ کی رقم سے ٹیکس دہندہ پر ٹیکس واجب ادا ہونے کی صورت میں ایڈجسٹمنٹ کے بعد بچ جانے والے پیسے ٹیکس دہندہ کے بینک اکاؤنٹ میں منتقل ہوجائیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس نظام کے متعارف کرانے کے بعد ٹیکس دہندگان کے ریفنڈ کی ادائیگیوں میں تاخیر کے مسائل بھی حل ہو جائیں گے اور ریفنڈز کا نظام بھی صاف و شفاف ہوجائے گا، خودکار ریفنڈ نظام کے ذریعے ریفنڈ کی ٹیکس واجبات کے ساتھ ایڈجسٹمنٹ و کراس ویری فکیشن ہوگی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پہلے مرحلے میں یہ ملک کے 2 بڑے بینکوں کے ذریعے نافذالعمل ہوگا اس کے بعد اس کا دائرہ کار ملک کے 5 بڑے بینکوں تک بڑھا دیا جائے گا اور پھر بتدریج تمام کمرشل بینکوں تک اسے توسیع دے دی جائے گی، یوں اس خودکار ریٖفنڈ سسٹم کو پوریے بینکاری نظام سے منسلک کر دیا جائے گا تاکہ ٹیکس واجبات کی ایڈجسٹمنٹ اور ریفنڈز کی ادائیگی درست طور پر ہو سکے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں