شام میں روسی جنگی طیاروں کی حلب میں باغیوں کے ٹھکانوں پربمباری جاری مزید 52 شہری جاں بحق

بمباری سے درجنوں افراد زخمی بھی ہوئے، مرنے والوں میں خواتین اور بچے شامل، حلب میں صاف پانی، خوراک، دواؤںکی شدید کمی۔


News Agencies September 25, 2016
 شام کا تنازع اورانسانی بحران اس وقت تک ختم نہیں ہو سکتا جب تک داعش، جباہت النصرہ ودیگرشدت پسندوں کو ختم نہیں کیا جاتا،روس امریکامعاہدے پرعمل کے سواکوئی راستہ نہیں،جرمن وزیردفاع فوٹو: فائل

شام میں باغیوں کے زیر قبضہ شہر حلب میں روسی جنگی طیاروں کی بمباری میں خواتین اور بچوں سمیت مزید 52 شہری جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے۔

رپورٹ کے مطابق صدر بشار الاسد کی حامی افواج نے حلب میں باغیوں کے ایک اہم گڑھ ہندرات کیمپ پر قبضہ کرلیا ہے۔ اے ایف پی کے مطابق حمص کے جنوب میں ریڈ کریسنٹ کے 36 امدادی ٹرک خوراک اوردوائیں لے کر ضلع وائر پہنچ گئے ہیں۔ دوسری طرف جرمن وزیر دفاع نے دہرایا ہے کہ شام میں قیام امن کی کوششوں کیلیے 'نو فلائی زون' کا قیام مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے زور دیا ہے کہ شام میں قیام امن کی خاطر روس اور امریکا کے مابین طے پانے والی ڈیل کو بچانا انتہائی ضروری ہے۔

تقریباً 20 لاکھ محصور شہریوں کے پاس پانی، خوراک اور ادویات کی شدید کمی ہوتی جارہی ہے۔ بمباری سے متعدد افراد تباہ ہونے والی عمارتوں کے نیچے دبے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ شدید بمباری شہر کے اس علاقے پر ہوئی جس پر باغیوں کا قبضہ ہے۔ لڑائی کے دوران شامی فوج اور اس کے اتحادی ملیشیا نے حلب کے شمال میں باغیوں کے خلاف پیش قدمی کی ہے۔ شامی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ پیش قدمی کے دوران باغیوں کو بھاری جانی نقصان ہوا ہے۔ ہفتے کے روز حلب کے مشرقی علاقے میں باغیوں کے ٹھکانوں پر 4 فضائی حملے کیے گئے ہیں۔

انھوں نے شام میں سیز فائر ڈیل کی ناکامی کیلئے امریکہ کو ذمے دار قرار دیا۔ روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ شام کی متعدل حزب مخالف خود کو شدت پسند گروپوں سے الگ کرے۔ اْنھوں نے کہا کہ شام کا تنازع اور وہاں انسانی بحران اْس وقت تک ختم نہیں ہو سکتا جب تک داعش، جباہت النصرہ اور دیگر شدت پسندوں کو ختم نہیں کیا جاتا۔ شام میں جنگ کے خاتمے کیلئے روس امریکہ معاہدہ پر عمل کے سوا اور کوئی راستہ نہیں ہے۔ امریکی وزیر خارجہ جان کیری کا کہنا تھا کہ انھوں نے اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف سے ملاقات کی ہے اور شام کے مسئلے پر اختلافات کو کرنے میں تھوڑی بہت پیش رفت بھی ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں بعض متفقہ نظریات پر تعمیری انداز سے غور و فکر کیا جا رہا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں