بھارت میں 2ہزار دیکر فساد کرایا جاسکتا ہے سابق بھارتی جج

90 فیصدبھارتیوں کے سر میں دماغ نہیں مذہب کے نام پربہکاوے میں آجاتے ہیں


INP December 10, 2012
90 فیصدبھارتیوں کے سر میں دماغ نہیں مذہب کے نام پربہکاوے میں آجاتے ہیں فوٹو: اے ایف پی/فائل

پریس کونسل آف انڈیا کے صدر اور سپریم کورٹ کے سابق جج مارنڈے اٹجو نے کہا ہے کہ90 فیصدبھارتیوں کے سر میں دماغ نہیں۔

انھوں نے اتوار کو یہاں سیمینارسے خطاب میں کہاکہ بے وقوف بھارتی مذہب کے نام پر آسانی سے بہکاوے میں آجاتے ہیں، صرف2 ہزار روپے دے کرفرقہ وارانہ فسادات بھڑکائے جا سکتے ہیں۔اس کیلیے کسی مذہبی مقام پر محض شرارت کی ضرورت ہوتی ہے،اس کے بعد پاگل لوگ لڑنا شروع کر دیتے ہیں،انھیں احساس نہیں ہوتا کہ اس کے پیچھے شر پسند عناصر ہیں۔

2

مارنڈے نے کہاکہ 1857ء سے قبل فرقہ واریت نہیں تھی، اب صورتحال مختلف ہے اورملک کے80 فیصد ہندو اور مسلمان فرقہ پرست ہیں۔ 150برسوں میں بھارتی آگے کے بجائے پیچھے گئے کیونکہ انگریزوں نے فرقہ پرستی کا زہر مسلسل گھولا۔برطانوی پالیسی یہ تھی کہ بھارت میں حکومت کرنے کا واحد راستہ یہ ہے کہ ہندؤں اور مسلمانوں کو آپس میں لڑایا جائے۔یہ پروپیگنڈہ تھا کہ ہندی ہندوؤں اور اردو مسلمانوں کی زبان ہے،ہمارے بزرگوں نے بھی اردو زبان پڑھی لیکن آپ کو بیوقوف بنانا کتنا آسان ہے۔ انھوں نے کہا کہ وہ یہ تلخ باتیں اس لیے کہہ رہے ہیں تاکہ بھارتیوں کو کھیل کا پتہ چلے اور وہ بیوقوف نہ بنیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں