مہنگائی گزشتہ سال کے مقابلے میں دگنی ہوگئی مرکزی بینک شرح سود 575 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان

مہنگائی بہ لحاظ صارف اشاریہ قیمت اگست2016میں بڑھ کر3.6فیصد ہوگئی جواگست 2015 میں1.8 فیصد تھی،اسٹیٹ بینک کا پالیسی بیان

 برآمدات اوردرآمدات میں عدم توازن کے باعث خسارہ بڑھنے کاخطرہ ہے، صنعتی، تعمیراتی سرگرمیوں میں اضافے سے معاشی نموبڑھنے کی توقع فوٹو: فائل

QUETTA:
اسٹیٹ بینک نے نئی مانیٹری پالیسی میں مزید2 ماہ کے لیے شرح سود5.75 فیصد کی سطح پر مستحکم رکھنے کا اعلان کردیا ہے۔

ہفتے کوجاری ہونے والی نئی مانیٹری پالیسی کے مطابق رواںمالی سال کے ابتدائی 2 ماہ کے دوران اوسط مہنگائی کی شرح گزشتہ سال کی نسبت دگنی سے زائدتھی، مہنگائی بہ لحاظ صارف اشاریہ قیمت اگست 2016 میں بڑھ کر3.6فیصد ہو گئی جواگست2015 میں 1.8 فیصد تھی، ملکی طلب میں متوقع اضافہ آئندہ مہینوں کے دوران مہنگائی کی راہ متعین کرے گاتاہم ایس بی پی اعتمادِ صارف سروے کے مطابق موجودہ اور متوقع معاشی صورتِ حال بہتر ہے اور صارف کے اعتماد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔


اس کے علاوہ خام تیل کی غیریقینی عالمی قیمت بدستورانتہائی اہمیت کا حامل ہے جس سے آنے والے خطرات کا اندازہ ہوگا، سال2016 کے لیے عالمی معاشی نمو کا منظرنامہ کمزور ہے، امریکا کے فیڈرل ریزرو کی جانب سے شرح سود میں اضافہ حالات پر اثرانداز ہورہا ہے جبکہ چین کی معیشت کی سست روی کی صورتحال بھی منفی اثرات مرتب کررہی ہے، اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ سازگار معاشی ماحول کے باعث اب تک پاکستان کی کارکردگی اچھی رہی ہے، زرمبادلہ کے ذخائر کی بلند سطح نے بازار مبادلہ کے استحکام میں مدد دی ہے لیکن ساتھ ہی گرتی ہوئی برآمدات اور بڑھتی ہوئی درآمدات کے باعث جاری کھاتے کا خسارہ مزید بڑھنے کا خطرہ ہے، پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبوں میں تیزی آرہی ہے۔

سلامتی کی بہتر صورتحال بیرونی سرمایہ کاری کو راغب کرے گی، صنعتی، تعمیراتی سرگرمیاں اور بجلی سازی بڑھنے سے معاشی نموبڑھنے کی امید ہے، انہی تمام وجوہ کی بنا پر نئی مانیٹری پالیسی کے تحت قرضوں پر شرح سود مستحکم رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، پالیسی بیان میں کہا گیا ہے کہ بازارزر میں سرمایے کی صورت حال بڑی حد تک اطمینان بخش رہی جس کا اہم سبب جدولی بینکوں کو حکومتی قرض کی واپسی تھی۔ اس کے نتیجے میں بین البینک منڈی میں تغیر کم رہا کیونکہ شبینہ بازارزر ریپو ریٹ زیادہ تر پالیسی ریٹ کے قریب رہا،چونکہ بازار کی شرح ہائے سود میں جاری استحکام کے ساتھ بہ وزن اوسط شرحِ قرض گاری (WALR)پہلے ہی جولائی2016 میں12برسوںکی پست ترین سطح پر ہے۔

اس لیے یہ صورت حال جاری سرمائے (working capital) اور معین سرمایہ کاری کے لیے بھی آنے والے قرضہ جاتی دور کے آغاز میں اہم ثابت ہو گی۔ پالیسی بیان میں کہا گیا ہے کہ سال 2016 کے لیے عالمی معاشی نمو کا منظرنامہ کمزور ہے جبکہ تیل کی بین الاقوامی قیمتوں کا رجحان غیر یقینی ہے، اسی طرح امریکاکے فیڈرل ریزرو کی جانب سے شرح سود میں اضافے کے متوقع اثرات اور چینی معیشت کی سست روی اور بین الاقوامی مالی اور اجناس کی منڈیوں پر بریگزٹ کے بعد کی صورت حال بھی موجودہ غیر یقینی حالات پر اثرانداز ہو رہی ہے۔
Load Next Story