ہراتسیکڑوںمشتعل افغانوں کاایرانی قونصل خانے پرپتھراؤ

مہینوں سے ایرانی حکام کے ہاتھوں مرنے والوں کی میتیںنہ ملنے پر احتجاج


AFP December 10, 2012
ہرات میںایرانی قونصل خانے پر مشتعل افراد کے حملے کے بعد افغان سیکیورٹی اہلکار پہرہ دے رہے ہیں۔ فوٹو : ایکسپریس

سیکڑوں مشتعل مظاہرین نے ایران کے قونصل خانے میں داخل ہونے کی کوشش کی۔وہ ایرانی سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں افغان تارکین وطن کی ہلاکتوں پر احتجاج کر رہے تھے۔

تفصیلات کے مطابق مغربی افغانستان کے شہر ہرات میں بپھرے ہوئے ہجوم نے ایرانی قونصل خانے کی عمارت پر پتھراؤ کیا جس سے عمارت کے شیشوں کو نقصان پہنچا۔ تاہم سیکیورٹی فورسز نے ہوائی فائرنگ کرکے مظاہرین کو منتشر کر دیا۔ مظاہرے کے ایک شریک نے بتایا کہ 3 ماہ قبل سرحد پار کرکے ایران میں داخل ہونے والے 13 افغان شہریوں کو ایرانی سیکیورٹی فورسز نے گرفتار کرکے گولی مار دی تھی، گزشتہ کئی ماہ سے وہ ان لوگوں کی میتیں مانگ رہے ہیں مگر ایرانی حکام کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔مظاہری ایران اور احمدی نژاد کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔

8

اس موقع پر پولیس کی بھاری جمعیت موجود تھی۔ بعد میں مظاہرین نے گورنر ہاؤس کا گھیراؤ کیا اور ایران مخالف نعرے لگاتے رہے۔ایرانی نیوز ایجنسی کے مطابق ایرانی وزارتخارجہ کے ایک افسر نے بتایا ہے کہ تہران کے پاس ایسے تارکین وطن کی کوئی اطلاع نہیں جو قانونی یا غیر قانونی طور پر ایران میں داخل ہوئے ہوں اور مار دیے گئے ہوں۔

البتہ کئی ماہ قبل افغان وزارت خارجہ کی درخواست پر چند افراد کیلیے ویزے جاری کیے گئے تھے جو ایران آئے اور صورتحال کی تحقیق کرنے کے بعد، اپنے الزامات کی کوئی اصل نہ پا کر چلے گئے۔ واضح رہے کہ تقریباً 2.4ملین افغان پناہ گزین اور غیر قانونی تارکین وطن ایران میں رہتے ہیں جن میں اکثریت 1979افغانستان میں روسی دخل اندازی کے بعد وہاں جا کر بس گئی تھی۔ افغان کام کی تلاش اور سیاسی وجوہات کی بنا پر ایران اور پاکستان آٓ تے جاتے رہتے ہیں۔ اس دوران مختلف ناخوشگوارواقعات بھی پیش آتے رہتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں