حکم سپریم کورٹ نے دیا نئی حلقہ بندیوں پر جس کو اعتراض ہے وہ اپیل دائر کرے قائم علی شاہ
سندھ بھر میں بھی نئی حلقہ بندیاں ہوں توہمیں کوئی اعتراض نہیں، کراچی میںہر قتل کو ٹارگٹ کلنگ کہنا نا انصافی ہے
وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ کراچی میں نئی حلقہ بندی اورفوج کے ذریعے ووٹر فہرستوں کی تصدیق کا حکم سپریم کورٹ نے دیا ہے۔
اس پر اگرکسی کو اعتراض ہے تو وہ اس فیصلے کے خلاف نظرثانی کی اپیل دائرکرے۔ موجودہ حکومت کے جیسے ہی پانچ سال پورے ہوں گے حکومت عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کر دے گی۔ کراچی میں کلنگ پہلے بھی ہوتی رہی ہے لیکن ہر قتل کو ٹارگٹ کلنگ کہنا نا انصافی ہے۔ اگر مفاہمت کی پالیسی نہ ہوتی تو چند سال میں کراچی اور سندھ کا بُرا حال ہو جاتا۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے حیدرآباد پریس کلب میں وفاقی وزیر سیاسی امور سینیٹر مولا بخش چانڈیو، صوبائی وزراء علی نواز شاہ رضوی، ڈاکٹر موہن لال اور زاہد علی بھرگڑی کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کیا۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ اگر نئی حلقہ بندیاں پورے سندھ میں بھی کی جاتی ہیں تو ہمیں اس پر بھی اعتراض نہیں ہو گا۔ الیکشن کمیشن کام کر رہا ہے۔
کراچی کی نئی حلقہ بندی اور فوج کے ذریعے ووٹرفہرستوں کی تصدیق میں کتنا وقت لگے، اس کے متعلق الیکشن کمیشن ہی بتاسکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ 27 دسمبر کو بے نظیربھٹوشہید کے یوم شہادت کے موقع پر گڑھی خدا بخش بھٹو میں جلسے میں لاکھوں افراد شریک ہوں گے، جلسے سے پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری بھٹو اردو اور سندھی میں خطاب کریں گے اور پارٹی کے آئندہ کے لائحہ عمل اور پارٹی کا پروگرام دیں گے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت اور عوام دونوں بروقت انتخابات چاہتے ہیں۔ کراچی میں امن و امان کی صورتحال پرویز مشرف کے دور میں زیادہ خراب ہوئی، مشرف طاقت کا منبع تھے لیکن ان پر بھی خودکش حملے ہوئے۔ کراچی میں ارباب غلام رحیم کے دور میں سب میرین بنانے کے لیے آنے والے فرانسیسی افراد کی بس پر حملہ کیا گیا اور نشتر پارک میں اسٹیج اڑا کر 30 سے زائد علما کو شہید کیا گیا۔
انھوں نے کہا کہ پرویز مشرف کی پالیسیوں کی وجہ سے کراچی سمیت پورے پاکستان مں دہشت گردی آئی۔ ہم نے دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے پولیس کی نفری میں اضافہ کیا، انھیں جدید سہولتیں اور تربیت بھی دی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کراچی کے حالات کی خرابی کی جڑ زمین پر ناجائز قبضے ہیں جس کا اعتراف سپریم کورٹ نے بھی کیا۔ انھوں نے کہا کہ پرویزمشرف کے بلدیاتی قانون کی وجہ سے سندھ میں پورا ریونیو نظام تہس نہس ہو گیا، کراچی و حیدرآباد میں ریونیو کا نظام ناظمین و نائب ناظمین کے حوالے کر دیا گیا جوسیاہ و سفید کے مالک تھے۔ ان کے دور میں ہزاروں ایکڑ زمین پر قبضہ ہوا اور جب ہم حکومت میں آئے تو کراچی میں ریونیو کا تمام ریکارڈ جلا دیا گیا، اسے ٹھیک کرنا آسان کام نہیں۔ انھوں نے کہا کہ آمروں کے دور میں کراچی و حیدرآباد میں ایک ہی وقت میں دو سو/ دو سو لوگ مارے گئے لیکن اسے لوگ بھول جاتے ہیں۔ کراچی میں ذاتی رنجشوں، ڈرگ مافیا اور زمین پر قبضے کے معاملات کے علاوہ بعض سیاسی نوعیت کے بھی قتل ہوتے ہیں۔ کراچی میں موجود20 لاکھ تارکین وطن اور وہاں انفرااسٹرکچر کی کمی بھی امن و امان کی صورتحال کی خرابی کی وجوہات ہیں۔ انھوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے دہشت گردی کے کئی منصوبے ناکام بنائے۔ ہم نے ایسے دہشت گرد بھی پکڑے جنھوںنے سو/ سو افراد قتل کیے اور اعتراف بھی کیا۔
ہم نے محرم کے دوران کراچی میں دہشت گردی کے بڑے منصوبے کو ناکام بنایا۔ قائم علی شاہ نے کہا کہ ہم نے غربت و بے روزگاری کو کم کیا، اب فیصلہ عوام نے کرنا ہے۔ ہم صاف وشفاف انتخابات چاہتے ہیں، جتنے بھی ضمنی الیکشن ہوئے، ان میں بھی ہم نے سرکاری وسائل کا استعمال نہیں کیا۔ نوشہرو فیروز کے ضمنی الیکشن میں مخالفین کے تمام تر ہتھکنڈوںکے باوجود ہمیں ماضی کے مقابلے میں ڈھائی ہزار ووٹ زیادہ ملے ۔ ہم سیاسی بصیرت سے کام لے رہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ آج ہماری حکومت چل رہی ہے۔ صدر زرداری اپنی قائد بے نظیر بھٹو کے نقش قدم پر چل رہے ہیں، مخالفین آج خود صدر زرداری کی سیاسی بصیرت کا اعتراف کررہے ہیں۔ صدر پربہت تنقید کرنے والے اینکرز بھی آج تھک گئے ہیں۔
جبکہ وہ نجومی جو تین ماہ حکومت چلنے کی پیشن گوئی کرتے تھے وہ بھی اب خاموش ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ایک طرف مخالفین تھے تو دوسری طرف کئی اداروں نے بھی ہماری راہ میں رکاوٹیں ڈالیں۔ انھوں نے کہا کہ آج سندھ کے پاس اضافی ایک ملین ٹن گندم موجود ہے، سندھ کی وجہ سے قومی مالیاتی ایوارڈ کی تقسیم کثیر الجہتی بنیاد پر کی گئی جس سے سندھ کو 25 ارب روپے کا فائدہ ہوا۔ سندھ نے خدمات پر سیلز ٹیکس پر صوبے کا حق تسلیم کرایا جس کے نتیجے میں سندھ کو 20 ارب روپے حاصل ہوئے۔ ہم نے سیلاب اور بارشوں سے ہونے والی تباہی کا سامنا کیا، لیکن اس کے باوجود ترقیاتی امور متاثر نہیںہونے دیے۔ قائم علی شاہ نے بتایا کہ ہم نے گزشتہ سال 6 ہزار ٹریکٹر فراہم کیے، اس سال 15 ہزار ٹریکٹر تقیسم ککریں گے۔ پیپلز پارٹی نے سندھ کے کوئلے پر سندھ کا حق ملکیت تسلیم کرایا۔قبل ازیں وزیر اعلیٰ سندھ و پیپلز پارٹی سندھ کے صدر سید قائم علی شاہ نے حیدرآبادکلب میں 27 دسمبر کو شہید بے نظیر بھٹو کی پانچویں برسی کے انتظامات کا جائزہ لینے کے لیے پی پی حیدرآباد ڈویژن کے اجلاس کی صدارت کی۔
اس پر اگرکسی کو اعتراض ہے تو وہ اس فیصلے کے خلاف نظرثانی کی اپیل دائرکرے۔ موجودہ حکومت کے جیسے ہی پانچ سال پورے ہوں گے حکومت عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کر دے گی۔ کراچی میں کلنگ پہلے بھی ہوتی رہی ہے لیکن ہر قتل کو ٹارگٹ کلنگ کہنا نا انصافی ہے۔ اگر مفاہمت کی پالیسی نہ ہوتی تو چند سال میں کراچی اور سندھ کا بُرا حال ہو جاتا۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے حیدرآباد پریس کلب میں وفاقی وزیر سیاسی امور سینیٹر مولا بخش چانڈیو، صوبائی وزراء علی نواز شاہ رضوی، ڈاکٹر موہن لال اور زاہد علی بھرگڑی کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کیا۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ اگر نئی حلقہ بندیاں پورے سندھ میں بھی کی جاتی ہیں تو ہمیں اس پر بھی اعتراض نہیں ہو گا۔ الیکشن کمیشن کام کر رہا ہے۔
کراچی کی نئی حلقہ بندی اور فوج کے ذریعے ووٹرفہرستوں کی تصدیق میں کتنا وقت لگے، اس کے متعلق الیکشن کمیشن ہی بتاسکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ 27 دسمبر کو بے نظیربھٹوشہید کے یوم شہادت کے موقع پر گڑھی خدا بخش بھٹو میں جلسے میں لاکھوں افراد شریک ہوں گے، جلسے سے پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری بھٹو اردو اور سندھی میں خطاب کریں گے اور پارٹی کے آئندہ کے لائحہ عمل اور پارٹی کا پروگرام دیں گے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت اور عوام دونوں بروقت انتخابات چاہتے ہیں۔ کراچی میں امن و امان کی صورتحال پرویز مشرف کے دور میں زیادہ خراب ہوئی، مشرف طاقت کا منبع تھے لیکن ان پر بھی خودکش حملے ہوئے۔ کراچی میں ارباب غلام رحیم کے دور میں سب میرین بنانے کے لیے آنے والے فرانسیسی افراد کی بس پر حملہ کیا گیا اور نشتر پارک میں اسٹیج اڑا کر 30 سے زائد علما کو شہید کیا گیا۔
انھوں نے کہا کہ پرویز مشرف کی پالیسیوں کی وجہ سے کراچی سمیت پورے پاکستان مں دہشت گردی آئی۔ ہم نے دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے پولیس کی نفری میں اضافہ کیا، انھیں جدید سہولتیں اور تربیت بھی دی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کراچی کے حالات کی خرابی کی جڑ زمین پر ناجائز قبضے ہیں جس کا اعتراف سپریم کورٹ نے بھی کیا۔ انھوں نے کہا کہ پرویزمشرف کے بلدیاتی قانون کی وجہ سے سندھ میں پورا ریونیو نظام تہس نہس ہو گیا، کراچی و حیدرآباد میں ریونیو کا نظام ناظمین و نائب ناظمین کے حوالے کر دیا گیا جوسیاہ و سفید کے مالک تھے۔ ان کے دور میں ہزاروں ایکڑ زمین پر قبضہ ہوا اور جب ہم حکومت میں آئے تو کراچی میں ریونیو کا تمام ریکارڈ جلا دیا گیا، اسے ٹھیک کرنا آسان کام نہیں۔ انھوں نے کہا کہ آمروں کے دور میں کراچی و حیدرآباد میں ایک ہی وقت میں دو سو/ دو سو لوگ مارے گئے لیکن اسے لوگ بھول جاتے ہیں۔ کراچی میں ذاتی رنجشوں، ڈرگ مافیا اور زمین پر قبضے کے معاملات کے علاوہ بعض سیاسی نوعیت کے بھی قتل ہوتے ہیں۔ کراچی میں موجود20 لاکھ تارکین وطن اور وہاں انفرااسٹرکچر کی کمی بھی امن و امان کی صورتحال کی خرابی کی وجوہات ہیں۔ انھوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے دہشت گردی کے کئی منصوبے ناکام بنائے۔ ہم نے ایسے دہشت گرد بھی پکڑے جنھوںنے سو/ سو افراد قتل کیے اور اعتراف بھی کیا۔
ہم نے محرم کے دوران کراچی میں دہشت گردی کے بڑے منصوبے کو ناکام بنایا۔ قائم علی شاہ نے کہا کہ ہم نے غربت و بے روزگاری کو کم کیا، اب فیصلہ عوام نے کرنا ہے۔ ہم صاف وشفاف انتخابات چاہتے ہیں، جتنے بھی ضمنی الیکشن ہوئے، ان میں بھی ہم نے سرکاری وسائل کا استعمال نہیں کیا۔ نوشہرو فیروز کے ضمنی الیکشن میں مخالفین کے تمام تر ہتھکنڈوںکے باوجود ہمیں ماضی کے مقابلے میں ڈھائی ہزار ووٹ زیادہ ملے ۔ ہم سیاسی بصیرت سے کام لے رہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ آج ہماری حکومت چل رہی ہے۔ صدر زرداری اپنی قائد بے نظیر بھٹو کے نقش قدم پر چل رہے ہیں، مخالفین آج خود صدر زرداری کی سیاسی بصیرت کا اعتراف کررہے ہیں۔ صدر پربہت تنقید کرنے والے اینکرز بھی آج تھک گئے ہیں۔
جبکہ وہ نجومی جو تین ماہ حکومت چلنے کی پیشن گوئی کرتے تھے وہ بھی اب خاموش ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ایک طرف مخالفین تھے تو دوسری طرف کئی اداروں نے بھی ہماری راہ میں رکاوٹیں ڈالیں۔ انھوں نے کہا کہ آج سندھ کے پاس اضافی ایک ملین ٹن گندم موجود ہے، سندھ کی وجہ سے قومی مالیاتی ایوارڈ کی تقسیم کثیر الجہتی بنیاد پر کی گئی جس سے سندھ کو 25 ارب روپے کا فائدہ ہوا۔ سندھ نے خدمات پر سیلز ٹیکس پر صوبے کا حق تسلیم کرایا جس کے نتیجے میں سندھ کو 20 ارب روپے حاصل ہوئے۔ ہم نے سیلاب اور بارشوں سے ہونے والی تباہی کا سامنا کیا، لیکن اس کے باوجود ترقیاتی امور متاثر نہیںہونے دیے۔ قائم علی شاہ نے بتایا کہ ہم نے گزشتہ سال 6 ہزار ٹریکٹر فراہم کیے، اس سال 15 ہزار ٹریکٹر تقیسم ککریں گے۔ پیپلز پارٹی نے سندھ کے کوئلے پر سندھ کا حق ملکیت تسلیم کرایا۔قبل ازیں وزیر اعلیٰ سندھ و پیپلز پارٹی سندھ کے صدر سید قائم علی شاہ نے حیدرآبادکلب میں 27 دسمبر کو شہید بے نظیر بھٹو کی پانچویں برسی کے انتظامات کا جائزہ لینے کے لیے پی پی حیدرآباد ڈویژن کے اجلاس کی صدارت کی۔