اُڑی حملہ بھارت شواہد پر امریکا کو قائل کرنے میں ناکام

امریکا کی جنوبی ایشیا کے حالات پر گہری نظر، خطے میں فوجی تصادم روکنے کیلیے دن رات کام کر رہا ہے

فوجی مہم جوئی کا کسی کو فائدہ نہیں ہوگا، امریکی حکام، واشنگٹن کو پاکستان کے ملوث ہونے کا یقین نہیں، ذرائع۔ فوٹو: فائل

اڑی واقعہ پر بھارتی حکومت کا ڈرامہ اس بار امریکا کو متاثرکرنے میں ناکام رہا جس کے بعد امریکا نے بھارت کو واضح پیغام دیا ہے کہ وہ صورتحال بگاڑنے کی کوشش نہ کرے۔

معلوم ہوتا ہے امریکی دبائو نے کام دکھایا ہے کیونکہ ابتدائی دھمکیوں کے بعد بھارت اب پاکستان کے خلاف کوئی فوجی آپشن استعمال کرنے سے پیچھے ہٹ رہا ہے۔ وزیراعظم نریندرمودی جو اپنے فوجی کمانڈروں کو پاکستان پر حملے کا جائزہ لینے کا کہہ رہے تھے، ہفتے کو اچانک یہ کہتے ہوئے پیچھے ہٹ گئے کہ بھارت پاکستان کو سفارتی طور پر دنیا میں تنہا کریگا۔

ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو میں سینئر پاکستانی عہدیداروں اور سفارتی ذرائع نے تصدیق کی کہ امریکا جنوبی ایشیا میں ہونے والے واقعات پرگہری نظر رکھے ہوئے ہے اور صورتحال کو مزید بگاڑنے سے بچانے کیلیے کام کررہا ہے۔ امریکا کی جانب سے جاری پس پردہ کوششوں سے واقف پاکستانی عہدیدار نے بتایا کہ واشنگٹن کو بھارت کے اس دعوے کا یقین نہیں کہ اڑی واقعہ میں اسلام آبادکا براہ راست کردار تھا۔ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر پاکستانی عہدیدارکا کہنا تھا کہ امریکا اس بات سے آگاہ ہے کہ کنٹرول لائن پر باڑ لگی ہوئی ہے اور وہاں دونوں جانب سخت سیکیورٹی میں کنٹرول لائن کو عبور کرنا انتہائی مشکل ہے۔


عہدیدار کا کہنا تھا کہ بھارتی پراپیگنڈے کے برعکس امریکا پاکستانی نقطہ نظرکے مطابق اڑی حملہ کو کشمیر میں جاری تشددکا حصہ سمجھتا ہے۔ سینئر اہلکار کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف اور وزیرخارجہ جان کیری کی ملاقات کے بعد جاری بیان سے بھی یہی ظاہر ہوتا ہے کہ امریکا بھارت کے اس موقف کی حمایت نہیںکرتا کہ اڑی حملے میں پاکستان ملوث ہے۔ انہوں نے کہاکہ حقیقت میں امریکا کا بھی یہی خیال ہے کہ اڑی حملے کا تعلق کنٹرول لائن سے دراندازی نہیں بلکہ کشمیر میں جاری تشددکی لہر سے ہے۔ سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستان نے امریکا کو آگاہ کردیاہے کہ وہ بھارت کیساتھ محاذآرائی میں اضافہ نہیں چاہتا تاہم اگر بھارت کی جانب سے فوجی مہم جوئی کی گئی تو اسکا بھرپور اور موثرجواب دیا جائیگا۔

ذرائع نے کہا کہ واشنگٹن نئی دہلی پر اس معاملے کو سفارتی اور سیاسی ذرائع سے حل کرنے پر زور دے رہا ہے، امریکا کی جانب سے بھارت کو یہ وارننگ بھی دی گئی ہے کہ فوجی تنازع سے کسی ملک کو بھی کوئی فائدہ نہیںہوگا۔ جمعہ کو وائٹ ہائوس نے اعلانیہ پاکستان اور بھارت سے کشمیر سمیت تمام مسائل کو تشدد کی بجائے سفارتی ذرائع سے حل کرنے کا مطالبہ کیا۔ وائٹ ہائوس کے ترجمان جوش ارنسٹ نے کہاکہ امریکاطویل عرصے سے پاکستان اور بھارت سے کہہ رہا ہے کہ وہ اپنے اختلافات سفارتکاری سے ختم کریں۔

اس بارے میں ترجمان دفترخارجہ نفیس ذکریا نے کہاکہ پاکستان امیدکرتا ہے کہ بڑی طاقتیں بشمول امریکا بھارت پر مقبوضہ کشمیر میں خون ریزی بند کرنے پر زور دینگی اور اس دیرینہ مسئلے کو حل کرنے میں مدد دینگی تاہم انہوں نے اس بات کی تصدیق نہیںکی کہ اڑی واقعہ کے بعدموجودہ صورتحال کو ٹھیک کرنے کے لیے بھی امریکا کوئی کردار اداکررہا ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کے ہر موقع پر دو جوہری طاقتوںکے درمیان ممکنہ جنگ رکوانے کیلئے کبھی خفیہ اورکبھی اعلانیہ طور پر امریکا ہمیشہ سے اہم کردار اداکرتا رہا ہے،2001میں بھارتی پارلیمنٹ پرحملے اور2008میں ممبئی حملوںکے بعد دونوں ممالک جنگ کے قریب آگئے تھے تاہم دونوں مواقع پر امریکا نے بھارت پر زور دیاکہ وہ پاکستان کیخلاف فوجی طاقت استعمال کرنیکا آپشن استعمال نہ کرے۔
Load Next Story