سندھ ہائیکورٹ نے سانحہ اسٹیٹ لائف بلڈنگ کی ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیدیا

اویس 17 منٹ تک عمارت سے لٹکتا رہا لیکن ریسکیو ادارے مدد کے لئےنہ پہنچے، وکیل


ویب ڈیسک December 10, 2012
اویس 17 منٹ تک عمارت سے لٹکتا رہا لیکن ریسکیوادارے مدد کے لئےنہ پہنچے، وکیل فوٹو: فائل

سندھ ہائیکورٹ نےسانحہ اسٹیٹ لائف بلڈنگ کی ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیتے ہوئے رپورٹ 20 دسمبر کوطلب کرلی۔

کیس کی سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ اویس 17 منٹ تک عمارت سے لٹکتا رہا لیکن ریسکیو ادارے مدد کے لئےنہ پہنچے جبکہ پولیس اس سانحے کو خودکشی کا رنگ دے رہی ہے اور واقعے کی ایف آئی آر درج نہیں کی جارہی۔

سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس مقبول باقر نے واقعے کی ایف آئی آر درج کرنے کی حکم دیتے ہوئے ڈی آئی جی سلطان خواجہ سے 20 دسمبرتک رپورٹ طلب کرلی، جسٹس مقبول باقرنے کے ای ایس سی انتظامیہ، چیف فائر آفیسر اور اسٹیٹ لائف بلڈنگ کے انچارج کوبھی عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔

واضح رہے کہ اویس اسٹیٹ لائف بلڈنگ کے آٹھویں فلور پر انٹرویو دینے گیا تھا اور جب فلور پر آگ لگی تو وہ اپنی جان بچانے کے لئے باہر کھڑکی سے لٹک گیا اور اسی دوران توازن برقرار نہ رکھتے ہوئے گر گیا تھا جسے زخمی حالت میں اسپتال پہنچایا گیا بعدازاں اویس زخمیوں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں