مقبوضہ کشمیر کو اٹوٹ انگ قرار دینے کے بھارتی دعوے کے خلاف قرارداد منظور

بھارتی وزیراعظم کی طرف سے دی جانے والی حالیہ دھمکیوں سے یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ ختم نہیں ہو سکتا، قرارداد


ویب ڈیسک September 27, 2016
بھارتی وزیراعظم کی طرف سے دی جانے والی حالیہ دھمکیوں سے یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ ختم نہیں ہو سکتا، قرارداد، فوٹو؛ فائل

DHAKA: قومی اسمبلی میں مقبوضہ کشمیر کو بھارت کی جانب سے اٹوٹ انگ قرار دینے کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔

قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی سربراہی میں ہوا جس میں پیپلزپارٹی کے نوید قمر نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کو اٹوٹ انگ قرار دینے کے دعوے کے خلاف قرار داد پیش کی جسے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔ قرارداد میں بھارت کے اس دعوے کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کے دوران بھارتی وزیر خارجہ نے اس حقیقت کو نظرانداز کیا کہ مقبوضہ کشمیر ابھی تک اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر ہے اور مقبوضہ کشمیر کا دنیا بھر میں متنازعہ علاقہ تسلیم کیا جاتا ہے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: پانی روکنے کی کوشش اعلان جنگ تصور کی جاسکتی ہے، سرتاج عزيز

قرارداد میں ایوان نے عالمی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقے مقبوضہ کشمیر اور پاکستان کی خود مختاری کے ناگزیر حصے بلوچستان کے درمیان فرق واضح کیا جب کہ ایوان نے خبردار کیا کہ پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث غیر ملکی عناصر کو دہشت گردوں کی مالی معاونت اور اس کی پشت پناہی کرنے کی اپنی پالیسیوں کا جائزہ لینا چاہیے۔

قرارداد میں کہا گیا کہ مودی حکومت کی اس گمراہ کن عقیدے کے ساتھ دھمکیوں کی ایک تاریخ ہے کہ پاکستان کو ان بے گناہ کشمیریوں کی حمایت سے دستبردار ہو جائے گا جنہیں بھارتی فوج کی بربریت کا سامنا ہے۔ قرارداد میں مزید کہا گیا کہ امن وترقی اچھی ہمسائیگی کے تعلقات پر منحصر ہے اور تعمیری مذاکرات ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہیں جب کہ بھارتی وزیراعظم کی طرف سے دی جانے والی حالیہ دھمکیوں سے یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ ختم نہیں ہو سکتا۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: پیپلز پارٹی کا پاک بھارت صورتحال پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی موجودہ حکومت کی طرف سے ماحول کشیدہ بنانے اور جنگی جنون پیدا کرنا خطے کے امن واستحکام کے مفاد میں نہیں ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔