بھارتی جنگی جنون سارک کی تجارت پر بری طرح اثرانداز
جارحیت پسند پڑوسی کی الزام تراشیوںکاخمیازہ خطے کے دیگرممالک بھی بھگت رہے ہیں
خطے میں بالادستی قائم کرنے کے لیے بھارتی جنگی جنون سارک ریجن کی باہمی تجارت پر بھی بری طرح اثر انداز ہورہا ہے، بھارت کا جارحیت پر مبنی رویہ اور اپنی خامیوں پر قابو پانے کے بجائے پاکستان پر الزام آرائی کی پالیسی کی قیمت سارک ریجن کے دیگر ممالک بھی ادا کررہے ہیں۔
خطے میں غربت اور پسماندگی کی شرح روز بہ روز شدت اختیار کر رہی ہے جس کی وجہ سے اس خطے میں رہنے بسنے والے عوام کا معیار زندگی بھی روز بہ روز پست ہوتا جارہا ہے، عالمی تجارتی ماحول میں جہاں یورپی یونین، آسیان اور جنوب امریکی ممالک ایک دوسرے کے ساتھ تجارت کو فروغ دیتے ہوئے ترقی کی منازل طے کررہے ہیں بھارتی پالیسیوں کی وجہ سے سارک ممالک کے درمیان فاصلے جوں کے توں برقرار ہیں۔
ماہرین کے مطابق بھارت کا جنگی جنون خطے کے ممالک کی باہمی تجارت کے فروغ میں رکاوٹ بنا ہوا ہے، کشمیر سمیت دیگر سیاسی مسائل کے دیرپا حل کے بغیر سارک ممالک کی معاشی صورتحال بھی بہتر نہیں بنائی جاسکتی۔ عالمی تجارت کے اعدادوشمار کے مطابق سارک ممالک کا عالمی تجارت میں مجموعی حصہ 825ارب ڈالر سالانہ ہے تاہم سارک ممالک آپس میں صرف 25.8ارب ڈالر کی تجارت کررہے ہیں جو سارک ملکوں کی عالمی تجارت کا 4 فیصد ہے۔
بھارت کے جنگی جنون پر مبنی پالیسی اور خطے کا چوکیدار بننے کا خواب سارک ملکوں کی باہمی تجارت کی راہ میں رکاوٹ بنا ہوا ہے، اس کے برعکس عالمی تجارت کے مقابلے میں آسیان ملکوں کی باہمی تجارت کا تناسب 25فیصد ہے، جنوب امریکی ممالک کی تنظیم مرکوسرکی باہمی تجارت اس کی عالمی تجارت کے 14.3فیصد کے برابر پہنچ چکی ہے، عالمی تجارت کے لحاظ سے بھارت اور پاکستان 2 بڑے ممالک ہیں تاہم بھارت کی جارحیت پر مبنی پالیسیوں اور مذاکرات کے ذریعے مسائل کے حل کے بجائے الزام آرائی اور پروپیگنڈے کی پالیسی کی وجہ سے دونوں ملکوں کے درمیان اعتماد کی فضا بری طرح متاثر ہورہی ہے جس کا خمیازہ خطے کے ملکوں کو بھی بھگتنا پڑرہا ہے۔
سارک ملکوں کی باہمی تجارت کا دارومدار پاک بھارت تجارت پر ہے تاہم بھارتی ہٹ دھرمی کے باعث دونوں ملکوں کے تعلقات میں کشیدگی سے تجارتی سرگرمیاں بھی ایک حد سے آگے نہیں بڑھ رہیں۔ سارک ریجن کی تجارت میں پاک بھارت باہمی تجارت کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ پاکستان کی بھارت کے ساتھ تجارت کا حجم سارک ریجن ممالک کی باہمی تجارت کا 70.8فیصد ہے جبکہ بھارت کی پاکستان کے ساتھ تجارت کا حجم سارک ملکوں کی باہمی تجارت کاصرف 11.9فیصد ہے۔
عالمی تجارت کے تناظر میں پاک بھارت تجارت کا جائزہ لیا جائے تو اعدادوشمار مایوس کن حد تک کم دکھائی دیتے ہیں، پاکستان کی بھارت کے ساتھ تجارت عالمی تجارت کا 3فیصد جبکہ بھارت کی پاکستان کے ساتھ تجارت عالمی تجارت کا 0.36فیصد ہے۔ سال 2015میں پاک بھارت باہمی تجارت کا حجم 1.9ارب ڈالر رہا جس میں پاکستان نے بھارت سے 1.669 ارب ڈالر کی مصنوعات درآمد کیں جبکہ بھارت کی جانب سے 31کروڑ 20لاکھ ڈالر کی پاکستانی مصنوعات درآمد کی گئیں۔
خطے میں غربت اور پسماندگی کی شرح روز بہ روز شدت اختیار کر رہی ہے جس کی وجہ سے اس خطے میں رہنے بسنے والے عوام کا معیار زندگی بھی روز بہ روز پست ہوتا جارہا ہے، عالمی تجارتی ماحول میں جہاں یورپی یونین، آسیان اور جنوب امریکی ممالک ایک دوسرے کے ساتھ تجارت کو فروغ دیتے ہوئے ترقی کی منازل طے کررہے ہیں بھارتی پالیسیوں کی وجہ سے سارک ممالک کے درمیان فاصلے جوں کے توں برقرار ہیں۔
ماہرین کے مطابق بھارت کا جنگی جنون خطے کے ممالک کی باہمی تجارت کے فروغ میں رکاوٹ بنا ہوا ہے، کشمیر سمیت دیگر سیاسی مسائل کے دیرپا حل کے بغیر سارک ممالک کی معاشی صورتحال بھی بہتر نہیں بنائی جاسکتی۔ عالمی تجارت کے اعدادوشمار کے مطابق سارک ممالک کا عالمی تجارت میں مجموعی حصہ 825ارب ڈالر سالانہ ہے تاہم سارک ممالک آپس میں صرف 25.8ارب ڈالر کی تجارت کررہے ہیں جو سارک ملکوں کی عالمی تجارت کا 4 فیصد ہے۔
بھارت کے جنگی جنون پر مبنی پالیسی اور خطے کا چوکیدار بننے کا خواب سارک ملکوں کی باہمی تجارت کی راہ میں رکاوٹ بنا ہوا ہے، اس کے برعکس عالمی تجارت کے مقابلے میں آسیان ملکوں کی باہمی تجارت کا تناسب 25فیصد ہے، جنوب امریکی ممالک کی تنظیم مرکوسرکی باہمی تجارت اس کی عالمی تجارت کے 14.3فیصد کے برابر پہنچ چکی ہے، عالمی تجارت کے لحاظ سے بھارت اور پاکستان 2 بڑے ممالک ہیں تاہم بھارت کی جارحیت پر مبنی پالیسیوں اور مذاکرات کے ذریعے مسائل کے حل کے بجائے الزام آرائی اور پروپیگنڈے کی پالیسی کی وجہ سے دونوں ملکوں کے درمیان اعتماد کی فضا بری طرح متاثر ہورہی ہے جس کا خمیازہ خطے کے ملکوں کو بھی بھگتنا پڑرہا ہے۔
سارک ملکوں کی باہمی تجارت کا دارومدار پاک بھارت تجارت پر ہے تاہم بھارتی ہٹ دھرمی کے باعث دونوں ملکوں کے تعلقات میں کشیدگی سے تجارتی سرگرمیاں بھی ایک حد سے آگے نہیں بڑھ رہیں۔ سارک ریجن کی تجارت میں پاک بھارت باہمی تجارت کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ پاکستان کی بھارت کے ساتھ تجارت کا حجم سارک ریجن ممالک کی باہمی تجارت کا 70.8فیصد ہے جبکہ بھارت کی پاکستان کے ساتھ تجارت کا حجم سارک ملکوں کی باہمی تجارت کاصرف 11.9فیصد ہے۔
عالمی تجارت کے تناظر میں پاک بھارت تجارت کا جائزہ لیا جائے تو اعدادوشمار مایوس کن حد تک کم دکھائی دیتے ہیں، پاکستان کی بھارت کے ساتھ تجارت عالمی تجارت کا 3فیصد جبکہ بھارت کی پاکستان کے ساتھ تجارت عالمی تجارت کا 0.36فیصد ہے۔ سال 2015میں پاک بھارت باہمی تجارت کا حجم 1.9ارب ڈالر رہا جس میں پاکستان نے بھارت سے 1.669 ارب ڈالر کی مصنوعات درآمد کیں جبکہ بھارت کی جانب سے 31کروڑ 20لاکھ ڈالر کی پاکستانی مصنوعات درآمد کی گئیں۔