پاناما لیکس کا معاملہ وزیراعظم کے وکیل نے الیکشن کمیشن کے دائرہ کارکو چیلنج کردیا
الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار میں نہیں کہ وہ پاناما لیکس کے معاملے پر سماعت کرے، وکیل وزیراعظم
KARACHI:
پاناما لیکس کے معاملے پر وزیراعظم نواز شریف کے وکیل نے الیکشن کمیشن کے دائرہ کار کو چیلنج کردیا۔
پاناما لیکس کے معاملے پر وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی سے متعلق ریفرنسوں کی سماعت چیف الیکشن کمشنر رضا محمد خان کی سربراہی میں ہوئی۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی کے وکیل لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے گزشتہ سماعت پر وزیراعظم نواز شریف کو پاناما لیکس کے معاملے پر جواب جمع کرانے کا حکم دیا تھا لیکن حکومت نے کوئی جواب جمع نہیں کرایا، دیگر فریقین نے بھی کوئی جواب جمع نہیں کرایا، یہ چاہتے ہیں کہ الیکشن کمیشن کو ڈکٹیٹ کیا جائے۔ لطیف کھوسہ کے دلائل پر چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ فیصلہ کرنا ہمارا کام ہے، پہلے بھی آپ نے تاریخ دینے کے معاملے کو اتنا اچھالا تھا۔
اس موقع پر عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کے وکیل سردار عبدالرازق کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کو آج بھی وزیراعظم نوازشریف نے جواب نہیں دیا، وزیراعظم حیلے بہانوں سے کام لے رہے ہیں، حکومتی ارکان میڈیا پر تو جواب دیتے ہیں لیکن متعلقہ فورم پر جواب نہیں دے رہے۔ پاکستان عوامی تحریک کے وکیل اشتیاق چوہدری کا کہنا تھا کہ پاناما لیکس اور اثاثے چھپانے پر وزیراعظم کو نااہل قرار دیا جائے.
وزیراعظم نوازشریف کے وکیل سلمان بٹ کا اپنے دلائل میں کہنا تھا کہ بیرون ملک ہونے کے باعث جواب جمع نہیں کراسکا، وزیراعظم نواز شریف کے دستخط ہونے کے بعد آج جواب جمع کرادوں گا جب کہ باقی فریقین نے الیکشن کمیشن میں جواب دائر کرا دیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار میں نہیں کہ وہ پاناما لیکس کے معاملے پر سماعت کرے، الیکشن کمیشن پہلے اپنا دائرہ اختیار طے کر کے پھر ہم جواب جمع کرا دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے 8 فیصلے موجود ہیں کہ متعلقہ فورمز استعمال کئے جانے چاہئیں۔
چیف الیکشن کمشنر نے اس موقع پر وزیراعظم نواز شریف کے وکیل کو 10 اکتوبر تک جواب جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کے دائرہ سماعت پر پہلے فیصلہ کیا جائے گا۔
پاناما لیکس کے معاملے پر وزیراعظم نواز شریف کے وکیل نے الیکشن کمیشن کے دائرہ کار کو چیلنج کردیا۔
پاناما لیکس کے معاملے پر وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی سے متعلق ریفرنسوں کی سماعت چیف الیکشن کمشنر رضا محمد خان کی سربراہی میں ہوئی۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی کے وکیل لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے گزشتہ سماعت پر وزیراعظم نواز شریف کو پاناما لیکس کے معاملے پر جواب جمع کرانے کا حکم دیا تھا لیکن حکومت نے کوئی جواب جمع نہیں کرایا، دیگر فریقین نے بھی کوئی جواب جمع نہیں کرایا، یہ چاہتے ہیں کہ الیکشن کمیشن کو ڈکٹیٹ کیا جائے۔ لطیف کھوسہ کے دلائل پر چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ فیصلہ کرنا ہمارا کام ہے، پہلے بھی آپ نے تاریخ دینے کے معاملے کو اتنا اچھالا تھا۔
اس موقع پر عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کے وکیل سردار عبدالرازق کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کو آج بھی وزیراعظم نوازشریف نے جواب نہیں دیا، وزیراعظم حیلے بہانوں سے کام لے رہے ہیں، حکومتی ارکان میڈیا پر تو جواب دیتے ہیں لیکن متعلقہ فورم پر جواب نہیں دے رہے۔ پاکستان عوامی تحریک کے وکیل اشتیاق چوہدری کا کہنا تھا کہ پاناما لیکس اور اثاثے چھپانے پر وزیراعظم کو نااہل قرار دیا جائے.
وزیراعظم نوازشریف کے وکیل سلمان بٹ کا اپنے دلائل میں کہنا تھا کہ بیرون ملک ہونے کے باعث جواب جمع نہیں کراسکا، وزیراعظم نواز شریف کے دستخط ہونے کے بعد آج جواب جمع کرادوں گا جب کہ باقی فریقین نے الیکشن کمیشن میں جواب دائر کرا دیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار میں نہیں کہ وہ پاناما لیکس کے معاملے پر سماعت کرے، الیکشن کمیشن پہلے اپنا دائرہ اختیار طے کر کے پھر ہم جواب جمع کرا دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے 8 فیصلے موجود ہیں کہ متعلقہ فورمز استعمال کئے جانے چاہئیں۔
چیف الیکشن کمشنر نے اس موقع پر وزیراعظم نواز شریف کے وکیل کو 10 اکتوبر تک جواب جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کے دائرہ سماعت پر پہلے فیصلہ کیا جائے گا۔