صدرزرداری کی کراچی میں اہم سرگرمیاں

صدر نے متحدہ کے وفد سے گفتگو میں کہا کہ ملکی سلامتی سمیت تمام قومی ایشوز پر مشاورت کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔


Aijaz Shaikh July 24, 2012
صدرزرداری کی کراچی میں اہم سرگرمیاں (فوٹو ایکسپریس)

گزشتہ ہفتہ سیاسی طور پر سندھ کیلئے نہایت اہم ثابت ہوا ۔ صدر آصف علی زرداری گزشتہ ہفتے سے کراچی میں قیام پذیر ہیں۔ انھوں نے صدارتی کیمپ آفس بلاول ہاؤس میں پیپلز پارٹی کے اہم اجلاس سے خطاب کیا۔ جس میں پیپلز پارٹی کے ارکان اسمبلی سمیت سندھ سے تعلق رکھنے والے ارکان قومی اسمبلی و سینٹ شامل تھے۔

وزیر اعلیٰ ہاؤس میں منعقد کردہ اس اجلاس میں صدرمملکت نے نہ صرف سندھ میں ترقیاتی سکیموں سے متعلق گائیڈ لائن دی بلکہ انھوں نے ارکان اسمبلی سے ان کے حلقوں میں ان کی کارکردگی سے متعلق بھی دریافت کیا۔ انھوں نے اس موقع پر وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ سے کہا کہ ان کے پاس اب صرف آٹھ ماہ رہ گئے ہیں،اب ترقیاتی بجٹ لیپس ہونے کی کوئی گنجائش نہیں۔ اسی ہفتے کی ایک اور اہم خبر یہ بھی ہے کہ مشیر داخلہ رحمن ملک اپنی ہی خالی کردہ سینٹ نشست پر ایک مرتبہ پھر سندھ سے بلا مقابلہ سینیٹر منتخب ہو چکے ہیں۔ پیر کو سندھ کے الیکشن کمیشن نے رحمان ملک کے بطور سینیٹر کا نوٹی فکیشن جاری کر دیا ہے۔

سینئر مشیر داخلہ رحمن ملک نے بلاول ہاؤس میں صدر زرداری سے ملاقات کی اور سیاسی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی۔ اس موقع پر صدر نے مشیر داخلہ کو ہدایت کی کہ کراچی میں قیام امن کیلئے مزید 15 ہزار پولیس اہلکار اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نفری تعینات کی جائے اور شہر سے جرائم پیشہ عناصر کے خاتمے اور ان کے خلاف موثر کارروائی کیلئے پولیس اور رینجرز کو خصوصی ہدایات دی جائیں۔ بعدازاں صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہویئے رحمان ملک کاکہنا تھا کہ کراچی میں امن وامان خراب کرنے میں بہت سے عناصر ملوث ہیں جنہیں بے نقاب کیا جائے گا۔

کراچی کے عوام کو دہشت گردوں سے نجات دلائیں گے اور مٹھی بھر دہشت گردوں کے خاتمے کیلئے بھرپور طاقت استعمال کیا جائے گی۔ آئندہ الیکشن مقررہ وقت پر ہوںگے اور گو گو کا نعرہ لگانے والے ملتان میں ضمنی انتخابات سے نتائج دیکھ کر سبق حاصل کرلیں۔ اس نشست پر پی پی امیدوار کی کامیابی پیپلز پارٹی اور جمہوریت کی فتح ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کراچی میں قیام امن کیلئے نئی حکمت عملی کے تحت کام شروع کردیاگیا ہے۔

ایک اہم خبر متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کا خطاب بھی تھا جس میں ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کو سنگین خطرات لاحق ہیں، جن سے عوام کو آگاہ نہیں کیا جا رہا ہے۔ انھوں نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ افغانستان پاکستان پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کر چکا ہے اس لیے ملک کی تمام سیاسی قوتیں سیاسی و گروہی مفادات کو چھوڑ کر ملک کی فکر کریں اور اس صورتحال پر تبادلہ خیال کیلئے گول میز کانفرنس طلب کی جائے۔

متحدہ کے قائد الطاف حسین کی تجاویز کو عملی جامہ پہنانے کیلئے متحدہ کی رابطہ کمیٹی نے ملک کی تمام سیاسی جماعتوں سے رابطوں کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ اس سلسلہ میں رابطہ کمیٹی کا ایک وفد ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار کی قیادت میں صدر زرداری سے بھی ملا جبکہ متحدہ کے وفد نے عوام نیشنل پارٹی سے بھی ملاقات کا اعلان کیا ہے۔ سیاسی حلقے اس ملاقات کو خاصی اہمیت دے رہے ہیں۔

صدر زرداری نے متحدہ قومی موومنٹ کے وفد سے گفتگو کے دوران کہا کہ ملکی سلامتی سمیت تمام قومی ایشوز پر سیاسی اور اتحادی قوتوں سے مشاورت کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔ ملکی مسائل کے حل کیلئے ایم کیو ایم کی جانب سے گول میز کانفرنس بلانے کی تجویز اچھی ہے۔ ملاقات میں ایم کیو ایم کے وفد نے صدر مملکت کو ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی جانب سے ملک کو درپیش خطرات سے آگاہ کیا جبکہ ملاقات میں سیاسی صورتحال،کراچی میں امن وامان، بلدیاتی نظام، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے درمیان ورکنگ ریلیشن شپ سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

صدر زرداری نے تھرکول کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کی جہاں ان کا کہنا تھا کہ ملک کو توانائی کے بحران سے نکالنے کیلئے تھر کے کوئلے سے مکمل استفادہ کیا جائے۔ تھر میں کوئلے کے ذخائر سے بجلی اور دیگر توانائی حاصل کرنے کیلئے جنگی بنیادوں پر قلیل، درمیانی اور طویل المدت پالیسیوں کو مرتب کرکے ان پر فوری کام شروع کیا جائے۔ وفاقی حکومت تھرکول پراجیکٹ کیلئے فنڈز کا فوری اجراء کرے تاکہ جلد سے جلد کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کیلئے پراجیکٹ فوری کام شروع کرسکے۔

صدر کو تھرکول پراجیکٹ کے حوالے سے بریفنگ دی گئی اور بتایاگیا کہ تھرکول پراجیکٹ شروع کرنے کیلئے فنڈز درکار ہیں۔ صدر نے کہا کہ تھرکول منصوبہ ملکی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ ماضی میں اگر اس شعبے پر کام کیا جاتا تو آج ملک میں توانائی کا بحران نہ ہوتا۔ تھرکول منصوبہ منفرد حیثیت کا حامل ہے۔ انہوں نے سندھ حکومت کو ہدایت کی کہ تھر کے جن علاقوں میں کوئلے کے ذخائر ہیں، وہاں انفراسٹرکچر کو ہنگامی بنیادوں پر مکمل کیا جائے۔ تھرکول پروجیکٹ میں ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو سرمایہ کاری کی ترغیب دینے کیلئے وفاقی اور صوبائی حکومت ہر ممکن اقدامات کرے۔ صدر نے مزید ہدایت کی کہ تھر میں فوری طور پر بجلی کے چھوٹا میگا یونٹ فوری قائم کئے جائیں۔ صدر نے مزید کہا کہ اس پراجیکٹ کی تکمیل کی راہ میں جو رکاوٹیں ہیں حکومت انہیں دور کرے گی۔

صدر زرداری نے لیاری ترقیاتی پروگرام سے متعلق بھی ایک اہم اجلاس کی صدارت کی۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ لیاری بھٹو کا قلعہ اور پیپلز پارٹی کے دلوں کی دھڑکن ہے۔ میری ذاتی خواہش ہے کہ اس علاقے میں شرح خواندگی 100 فیصد ہو اور یہاں کے عوام کے مسائل حل ہوں۔ صدر نے ہدایت کی کہ لیاری ڈیویلپمنٹ پیکیج کے تحت ترقیاتی منصوبوں کو تین ماہ میں مکمل کیا جائے۔ انہوں نے سندھ حکومت کو ہدایت کی کہ شرح خواندگی بڑھانے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر پلان تشکیل دیا جائے اور لیاری کے نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی کیلئے ووکیشنل ٹریننگ فراہم کی جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں