مریخ پر انسانی بستیاں آباد کرنے کا منصوبہ
منصوبے کے تحت ایک انسان کو مریخ تک پہنچانے اور واپس زمین تک لانے کے اخراجات 2 لاکھ ڈالر ہوجائیں گے۔
ایلون مسک نے میکسیکو میں جاری ''انٹرنیشنل ایسٹروناٹیکل کانفرنس'' کے دوران اعلان کیا ہے کہ ان کی کمپنی مریخ پر انسانی بستیاں آباد کرے گی اور یہ کام 2024 سے شروع کردیا جائے گا۔
انہوں نے اس موقعے پر اپنی تقریر میں بتایا کہ ان کی کمپنی ''اسپیس ایکس'' نے مریخ تک انسانی رسائی کے لیے دنیا کا طاقتور ترین راکٹ انجن ''ریپٹر'' کامیابی سے آزمالیا ہے جو میتھین گیس کا ایندھن استعمال کرتا ہے۔
ایلون مسک کا شمار دنیا کے اُن ''مالدار دیوانوں'' میں ہوتا ہے جو ناممکن کو ممکن بنانے کی کوششوں میں لگے رہتے ہیں۔ ان کی قائم کردہ کمپنی ''اسپیس ایکس'' کا مقصد عام لوگوں کے لیے خلائی سفر کو اسی طرح ممکن بنانا ہے جیسے آج نجی فضائی کمپنیوں کے ذریعے ایک سے دوسرے ملک کا سفر آسان ہوگیا ہے۔
2008 میں انہوں نے ''ٹیسلا موٹرز'' نامی کمپنی بھی خریدی تھی جس کے تحت وہ ایسی کاریں تیار کررہے ہیں جو ڈرائیور کے بغیر، خود بخود ہی اپنے راستے پر گامزن رہتے ہوئے منزل تک پہنچ سکتی ہیں۔ علاوہ ازیں وہ کمپیوٹر کو ذہین تر بنانے اور انسانی ذہانت سے قریب تر لانے کےلئے بھی مختلف منصوبوں پر سرمایہ کاری کررہے ہیں۔
ایلون مسک نے بتایا کہ ان کی کمپنی کا بنایا ہوا ''ڈریگن کیپسیول'' 2018 تک مریخ پر جا اُترے گا جس کے بعد 2024 تک پہلی انسان بردار پرواز مریخ کی سمت روانہ کردی جائے گی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسپیس ایکس کا ''ریپٹر'' راکٹ 6 لاکھ 80 ہزار پاؤنڈ جتنا تھرسٹ پیدا کرسکتا ہے جو اس وقت تک کے طاقتور ترین راکٹ ''فیلکن 9'' سے بھی تین گنا زیادہ طاقتور ہے۔
وہ دیوقامت خلائی جہاز جو انسانوں کو زمین سے مریخ تک پہنچائے گا اسے ''انٹر پلینٹری ٹرانسپورٹ سسٹم'' (ایک سے دوسرے سیارے تک افراد اور اشیاء کو لانے لے جانے والا نظام) یا مختصراً ''آئی ٹی ایس'' کا نام دیا گیا ہے جو اس قابل ہوگا کہ 100 ٹن کارگو (انسانوں اور سامان سمیت) مریخ تک پہنچاسکے اور واپس بھی لاسکے۔
پہلے مرحلے پر اسے زمین کے قریب خلاء میں پہنچایا جائے گا جس کے لیے 28,730,000 پاؤنڈ جتنا تھرسٹ درکار ہوگا اور یہ تھرسٹ 40 ریپٹر راکٹوں کو ایک ساتھ فائر کرکے حاصل کیا جائے گا۔
دوسرے مرحلے پر آئی ٹی ایس میں ایک بار پھر سے ایندھن بھرا جائے گا اور وہ اپنے بڑے بڑے پنکھ جیسے سولر پینل کھول دے گا جو اسے 200 کلو واٹ کی توانائی فراہم کریں گے۔ اب یہ شمسی توانائی استعمال کرتے ہوئے تیزی سے مریخ کی طرف بڑھے گا اور 2 سے 3 ماہ میں مریخ پر جا اُترے گا۔ انسان چند دن وہاں رہ کر مریخی بستیوں کی ابتدائی تعمیر کریں گے اور پھر زمین تک واپس آجائیں گے۔ ایلون مسک کا کہنا ہے کہ آئی ٹی ایس کی پہلی پرواز میں کم از کم 100 افراد سوار ہوں گے اور چونکہ اس سارے نظام کے راکٹ بار بار استعمال ہونے کے قابل ہیں، لہٰذا اس کی بدولت مریخ تک انسانوں کو پہنچانے اور واپس لانے کا خرچ بہت کم ہوجائے گا۔
مسک کے مطابق اس پورے منصوبے کی لاگت 10 ارب ڈالر یا اس سے بھی زیادہ ہوسکتی ہے لیکن اس کے مکمل ہوجانے کے بعد ایک انسان کو مریخ تک پہنچانے اور واپس زمین تک لانے کے اخراجات 2 لاکھ ڈالر ہوجائیں گے لیکن ان کا ہدف انہیں مزید کم کرکے ایک لاکھ ڈالر تک لانا ہے۔
انہوں نے اس موقعے پر اپنی تقریر میں بتایا کہ ان کی کمپنی ''اسپیس ایکس'' نے مریخ تک انسانی رسائی کے لیے دنیا کا طاقتور ترین راکٹ انجن ''ریپٹر'' کامیابی سے آزمالیا ہے جو میتھین گیس کا ایندھن استعمال کرتا ہے۔
ایلون مسک کا شمار دنیا کے اُن ''مالدار دیوانوں'' میں ہوتا ہے جو ناممکن کو ممکن بنانے کی کوششوں میں لگے رہتے ہیں۔ ان کی قائم کردہ کمپنی ''اسپیس ایکس'' کا مقصد عام لوگوں کے لیے خلائی سفر کو اسی طرح ممکن بنانا ہے جیسے آج نجی فضائی کمپنیوں کے ذریعے ایک سے دوسرے ملک کا سفر آسان ہوگیا ہے۔
2008 میں انہوں نے ''ٹیسلا موٹرز'' نامی کمپنی بھی خریدی تھی جس کے تحت وہ ایسی کاریں تیار کررہے ہیں جو ڈرائیور کے بغیر، خود بخود ہی اپنے راستے پر گامزن رہتے ہوئے منزل تک پہنچ سکتی ہیں۔ علاوہ ازیں وہ کمپیوٹر کو ذہین تر بنانے اور انسانی ذہانت سے قریب تر لانے کےلئے بھی مختلف منصوبوں پر سرمایہ کاری کررہے ہیں۔
ایلون مسک نے بتایا کہ ان کی کمپنی کا بنایا ہوا ''ڈریگن کیپسیول'' 2018 تک مریخ پر جا اُترے گا جس کے بعد 2024 تک پہلی انسان بردار پرواز مریخ کی سمت روانہ کردی جائے گی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسپیس ایکس کا ''ریپٹر'' راکٹ 6 لاکھ 80 ہزار پاؤنڈ جتنا تھرسٹ پیدا کرسکتا ہے جو اس وقت تک کے طاقتور ترین راکٹ ''فیلکن 9'' سے بھی تین گنا زیادہ طاقتور ہے۔
وہ دیوقامت خلائی جہاز جو انسانوں کو زمین سے مریخ تک پہنچائے گا اسے ''انٹر پلینٹری ٹرانسپورٹ سسٹم'' (ایک سے دوسرے سیارے تک افراد اور اشیاء کو لانے لے جانے والا نظام) یا مختصراً ''آئی ٹی ایس'' کا نام دیا گیا ہے جو اس قابل ہوگا کہ 100 ٹن کارگو (انسانوں اور سامان سمیت) مریخ تک پہنچاسکے اور واپس بھی لاسکے۔
پہلے مرحلے پر اسے زمین کے قریب خلاء میں پہنچایا جائے گا جس کے لیے 28,730,000 پاؤنڈ جتنا تھرسٹ درکار ہوگا اور یہ تھرسٹ 40 ریپٹر راکٹوں کو ایک ساتھ فائر کرکے حاصل کیا جائے گا۔
دوسرے مرحلے پر آئی ٹی ایس میں ایک بار پھر سے ایندھن بھرا جائے گا اور وہ اپنے بڑے بڑے پنکھ جیسے سولر پینل کھول دے گا جو اسے 200 کلو واٹ کی توانائی فراہم کریں گے۔ اب یہ شمسی توانائی استعمال کرتے ہوئے تیزی سے مریخ کی طرف بڑھے گا اور 2 سے 3 ماہ میں مریخ پر جا اُترے گا۔ انسان چند دن وہاں رہ کر مریخی بستیوں کی ابتدائی تعمیر کریں گے اور پھر زمین تک واپس آجائیں گے۔ ایلون مسک کا کہنا ہے کہ آئی ٹی ایس کی پہلی پرواز میں کم از کم 100 افراد سوار ہوں گے اور چونکہ اس سارے نظام کے راکٹ بار بار استعمال ہونے کے قابل ہیں، لہٰذا اس کی بدولت مریخ تک انسانوں کو پہنچانے اور واپس لانے کا خرچ بہت کم ہوجائے گا۔
مسک کے مطابق اس پورے منصوبے کی لاگت 10 ارب ڈالر یا اس سے بھی زیادہ ہوسکتی ہے لیکن اس کے مکمل ہوجانے کے بعد ایک انسان کو مریخ تک پہنچانے اور واپس زمین تک لانے کے اخراجات 2 لاکھ ڈالر ہوجائیں گے لیکن ان کا ہدف انہیں مزید کم کرکے ایک لاکھ ڈالر تک لانا ہے۔