بھارت نے یہ ہتھکنڈہ اسرائیل سے سیکھا ہے
ایسا کوئی واقعہ بھارتی کرکٹروں کے ساتھ پاکستان میں پیش آیاہوتا تو بھارت نے ساری دنیا میں آسمان سر پر اٹھالینا تھا۔
دنیا میں ہر ملک کوئی نہ کوئی بے مثال کارنامہ انجام دے سکتا ہے لیکن کوئی ملک، خواہ وہ کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو،یہ قوت نہیں رکھتا کہ وہ اپنا ہمسایہ تبدیل کرسکے۔اِس لیے ہر ملک کو اپنے ہمسایہ سے خواہی نخواہی بنا کر ہی رکھنا پڑتی ہے۔پاکستان بھی دنیا کے اُن بدقسمت ممالک میں سے ایک ہے جسے بھارت ایسا دل میں کئی کرودھ رکھنے والا ہمسایہ ملا ہے۔اُس کی سازشوں سے پاکستان کو کئی بار نقصان اُٹھانا پڑا ہے۔اِس کے باوجود پاکستان نے ہمیشہ بھارت کی طرف تعاون اور دوستی کا ہاتھ بڑھایا ہے لیکن بھارت نے مثبت جواب دینے سے ہمیشہ احتراز کیا ہے۔اُس کا یہ مایوس کُن رویہ اُس کی بدنیتی کو مترشح کرتا ہے۔
8دسمبر2012ء کو تو بھارت میں حدکردی گئی ہے۔آجکل بھارت کے شہر بنگلور میں دنیا بھر کے نابینا کرکٹروں کی ٹیموں کے مقابلے ہورہے ہیں جسے ''بلائنڈورلڈ ٹونٹی ٹونٹی ورلڈ کپ'' کا نام دیاگیاہے۔گزشتہ جمعہ کو پاکستان کی بلائینڈ ٹیم،جس کی کپتانی 28سالہ ذیشان عباسی کررہے ہیں، نے بھارتی بلائینڈ ٹیم کو آٹھ وکٹوں سے شکست دی تھی لیکن اگلے ہی روز وہاں کے پُراسر ہاتھوں نے کیپٹن ذیشان عباسی کے خلاف ایک ہلاکت خیزسازش کو عملی جامہ پہنادیا۔خبروں میں بتایاگیا ہے کہ کیپٹن ذیشان عباسی کو آٹھ دسمبر کو ناشتے میں تیزاب پلادیاگیا۔ذیشان صاحب کا کہنا ہے کہ کسی نے جان بوجھ کر یہ قابلِ مذمت حرکت کی ہے۔یہ خبر جنگل کی آگ کی طرح ساری دنیا،خصوصاً پاکستان بھر میں پھیل گئی۔وطن عزیز میں جس نے بھی یہ خبر سُنی،سب نے بھارت کے اُن پراسرار ہاتھوں کی سخت الفاظ میں مذمت کی جنہوں نے اِس مہلک سازش میں اپنا کردارادا کیا لیکن حیرت انگیز بات یہ ہے کہ حکومتِ پاکستان نے،کم از کم اِن الفاظ کے لکھنے تک،ایک بھی لفظ اِس سانحہ کی مذمت میں ادا نہیں کیا۔
اگرخدانخواستہ ایساہی کوئی واقعہ بھارتی کرکٹروں کے ساتھ پاکستان میں پیش آیاہوتا تو پاکستان اور پاکستان کی کرکٹ ٹیم کے خلاف بھارت نے ساری دنیا میں آسمان سر پر اٹھالینا تھا۔پاکستان کے خلاف واویلا مچانے کے لیے اُس نے ہر ہتھکنڈہ بھی بروئے کار لاناتھا۔اِس کے لیے پاکستان کے خلاف اُسے عالمی شہرت یافتہ اخبارات وجرائد میں مہنگے ترین اشتہارات بھی شایع کروانے پڑتے تو بھارت اِس سے بھی نہ چُوکتا۔یہ محض ہمارا وہمہ اور خدشہ نہیں ہے،بلکہ واقعہ ہے کیونکہ بھارت اس سے قبل پاکستان کے خلاف ایسی حرکتیں کرچکا ہے۔1999ء کے دوران،کارگل کے واقعہ کے حوالے سے،بھارت نے پاکستان اور افواجِ پاکستان کے خلاف عالمی اخبارات میں جو زہریلے اور گندے اشتہارات شایع کروائے تھے،کیا ہم اُنہیں فراموش کرسکتے ہیں؟ بھارت نے اِن اشتہارات میں افواج پاکستان کو Rogue Army قراردیاتھا اور اُس وقت کی پاکستانی حکومت کے وزیرِاطلاعات نے بے حسی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بیان دیاتھا کہ ہم جواباً اِس طرح کے اشتہارات شایع نہیں کراسکتے کیونکہ ہمارا پاس فنڈز نہیں ہیں۔
اب جب بھارت میں ہماری بلائینڈ ٹیم کے کپتان ذیشان عباسی صاحب کے خلاف جو بہیمانہ اور کمینی حرکت کی گئی ہے لیکن پاکستان کے ذمے داران نے بھارت کے بارے میں جس طرح منہ میں گھنگھنیاں ڈالی ہیں،کیااِسے قابل مذمت عمل اور بے حسی کا نام نہیں دیاجاسکتا؟ پاکستانی ٹیم کے منیجر جناب سلطان شاہ کے بیان نے ہمیں مزیدحیرت میں ڈال دیا ہے۔شاہ صاحب نے فرمایا:''یہ محض حادثہ ہے۔مجھے امید ہے یہ واقعہ پاک بھارت کرکٹ تعلقات پر منفی انداز میں اثرانداز نہیں ہوگا۔''یہ دبا دباسا،ڈرا ڈرا سا بیان آخر کیا معنی رکھتا ہے؟ اِس میں پاکستانی ٹیم اور کپتان ذیشان سے ہمدردی اور محبت کافور کیوں ہوگئی ہے؟ حیرت خیز بات یہ ہے کہ آنجناب سلطان شاہ صاحب نے اپنے بیان میں بھارت سے اس سانحہ کے بارے میں کسی تحقیق،تفتیش کا مطالبہ بھی نہیں کیا ہے۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کے خلاف اس ہلاکت خیز سازش پر پردہ ڈالنے کے لیے بھارتی ڈاکٹر اور بھارتی میڈیا بھی ''زبردست'' کردار ادا کرتے نظر آرہے ہیں اور صاف دکھائی دے رہا ہے کہ پاکستان کے خلاف بُنی گئی سازش کے تانے بانے کہیں نہ کہیں وجود تو رکھتے ہیں۔
مثال کے طور پر جس بھارتی ڈاکٹر،نریش شیٹی، نے کپتان ذیشان عباسی کا معائنہ کیاہے،وہ فرماتے ہیں کہ کپتان نے حادثاتی طور پر فینائل بوتل کوپانی کی بوتل سمجھ کر حلق میں انڈیل لیا۔نان سینس۔یہ درست ہے کہ ذیشان عباسی صاحب قدرتی طور پر بینائی کی نعمت سے محروم ہیں لیکن سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا خدا نے اُن کی سونگھنے والی حِس بھی وقتی طور پر غصب کرلی تھی؟ کیا کپتان ذیشان عباسی اتنے بچے ہیں کہ فینائل ایسے بُودار محلول کو پانی سمجھ کر غٹاغٹ پی جائیں؟ دوسرا سوال یہ بھی ہے کہ ہوٹل کی انتظامیہ میں سے وہ کون لوگ تھے جنہوں نے کسی کے اشارے پر ذیشان کی ناشتے کی میز پر اِس زہریلے محلول کو رکھا؟فینائل کی بوتل کا ناشتے کی میز پر کیاکام؟بھارتی معالج ڈاکٹرنریش شیٹی بھی سازش کرنے والوں کا ایک مہرہ تو نہیں؟
صاف نظر آرہاتھا کہ ''بلائینڈ ورلڈ ٹونٹی ٹونٹی ورلڈ کپ'' میں کپتان ذیشان عباسی کی قیادت میں پاکستانی ٹیم بھارتی ٹیم کو رگید رہی تھی۔ایسے میں بھارتی سرزمین پر ذیشان عباسی کو صفحہ ہستی ہی سے مٹانے کا فیصلہ کرلیاگیا۔محسوس ہوتا ہے بھارتی اسٹیبلشمنٹ نے یہ طریقہ واردات اسرائیلی اسٹیبلشمنٹ سے سیکھا ہے۔اسرائیل مسلمانوں کے خلاف ایسی کئی وارداتوں پر عمل کرچکا ہے۔آج کل غزہ میں تقریباً چار عشروں کے بعد قدم رکھنے والے جس فلسطینی رہنما خالد مشعل کا جگہ جگہ،خصوصاً عرب ومغربی میڈیا میں ،تذکرہ ہورہا ہے،کچھ سال قبل اسرائیلی ایجنٹوں نے انھی مشعل صاحب کو زہردے کر قتل کرنے کی کوشش کی تھی۔دواسرائیلی ایجنٹ کینیڈین جعلی پاسپورٹوں پر اُردن (جہاں اُن دنوں خالد مشعل صاحب قیام پذیر تھے) میں داخل ہوئے۔جونہی مشعل صاحب نے اپنی رہائش گاہ کے کمپائونڈ میں قدم رکھا،دونوں صہیونی ایجنٹ اُن پر جھپٹے اور اُن کے دائیں کان میں ایک مخصوص آلے سے دبائو کے ساتھ زہرانڈیل دیا۔وہ تو خدا کا شکرہے کہ جناب مشعل کے محافظوں نے فوراً مجرموں کو قابو کرکے پولیس کے حوالے کردیا۔
چند لمحوں ہی میں اُردن کے بادشاہ نے بذریعہ امریکی صدر(بل کلنٹن) اسرائیلی وزیراعظم سے رابطہ کرکے وہ تریاق منگوالیا،جس کی وجہ سے خالد مشعل صاحب کی زندگی بچ گئی،بصورتِ دیگر آج وہ ہمیں غزہ میں فلسطین کی آزادی کے حق میں اور اپنی شہادت کی دعائیں مانگتے نظر نہ آتے۔(یہاں یہ بھی واضح کر دینا ضروری ہے کہ جب اُردن کے بادشاہ نے اسرائیلی وزیراعظم سے اُس کے ایجنٹوں کی زہریلی واردات کے پس منظر میں زہر کا تریاق فراہم کرنے مطالبہ کیا تو اسرائیلی وزیراعظم نے اِس واردات کو تسلیم کرنے اور زہر کا علاج فراہم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ اِس پر اُردن کے فرمانروا کو امریکی صدر بل کلنٹن سے رابطہ کرنا پڑا چنانچہ کلنٹن کے دبائو سے اسرائیلی وزیراعظم کو یہ تریاق فوری طور پر فراہم کرنا پڑا تھا) ہم سب جانتے ہیں کہ بھارت اور اسرائیل کے باہم گہرے روابط ہیں۔دفاعی معاملات میں بھی اور انٹیلی جنس انفرمیشن کے باہم تبادلے میں بھی۔اِس پس منظر میں یہ دعویٰ بے بنیاد نظر نہیں آتا کہ پاکستان کے کپتان ذیشان عباسی کے خلاف سازش کا جال پھیلانے میں بھارت نے اسرائیل سے کئی اسباق یاد کررکھے ہیں۔
ہمیں نہیں معلوم کہ کپتان ذیشان عباسی کے خلاف بھارتی سرزمین میں جو سازش بروئے کار آئی ہے،اُسے دبانے اور غیر موثر کرنے میں کیوں اور کونسی قوتیں کارفرما ہیں۔ذیشان کے والد جناب افتخار عباسی نے بھی اس سلسلے میں شدید گلہ کیا ہے۔انھوں نے دکھے ہوئے دل سے کہا کہ ہمیں اپنے بیٹے کو بھارت کی طرف سے زہر دیے جانے کی خبریں میڈیا کے توسط سے ملیں لیکن افسوس کہ ہماری ٹیم کے منیجر سلطان شاہ نے ہم سے رابطہ کرنے اور حقائق بتانے کا تکلف ہی نہ کیا۔ ایسے میں امیرِ جماعت اسلامی جناب منور حسن صاحب نے بجا طور پر کہا ہے کہ پاکستان میں وہ تمام گروہ،این جی اوز، تاجرطبقہ ، دانشور اور سیاستدان جو بھارت کی پینگ کے ساتھ ہلارے لینا چاہتے ہیں،قوم کے قابلِ فخر بیٹے ذیشان عباسی کے خلاف کی گئی بھارتی سازش سے اُن سب کی آنکھیں کھل جانی چاہئیں۔ہم تو یہ کہتے ہیں کہ بھارت میں مسلم دشمن بال ٹھاکرے عُرف بالا صاحب تو یقیناً چند روز قبل جہنم واصل ہوگیا ہے لیکن اُس کی جگہ لینے والوں کی کمی نہیں ہے۔خود بھارت سرکار اور بھارتی اسٹیبلشمنٹ آنجہانی بال ٹھاکرے کی جگہ لینے کے لیے بے قرار ہے۔