افغان حکومت اور حزب اسلامی کے درمیان امن معاہدے پر دستخط

یقین ہے ایک دن ملک میں غیرملکی افواج کی مداخلت کے خاتمے کے ساتھ امن بھی قائم ہوگا،گلبدین حکمت یار

تقریب صدارتی محل میں ہوئی جس میں گلبدین حکمت یار نے ویڈیو لنک کے ذریعے معاہدے پر دستخط کئے۔ فوٹو: اے ایف پی

افغان صدر اشرف غنی اور حزب اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار نے باضابطہ طور پر امن معاہدے پر دستخط کردیئے۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امن معاہدے پر دستخط کی تقریب صدارتی محل میں منعقد ہوئی جس میں حزب اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار نے بذریعہ ویڈیو لنک معاہدے پر دستخط کئے جب کہ تقریب کو سرکاری ٹی وی پر براہ راست نشر کیا گیا،2001 میں طالبان کے اقتدار کے خاتمے کے بعد یہ پہلا معاہدہ ہے جس کے بعد حکومتی حلقوں میں امید ظاہر کی جارہی ہے کہ دیگر گروپوں سے بھی امن معاہدوں کو تقویت ملے گی، 25 نکاتی امن معاہدے کے تحت گلبدین حکمت یار اور ان کے ساتھیوں کو ماضی میں ہونے والی کارروائیوں پر استثنیٰ حاصل ہوگا اور انہیں سیاست کرنے کا پورا اختیار حاصل ہوگا۔




افغان صدر اشرف غنی کا کہنا تھا کہ حزب اسلامی کے ساتھ امن معاہدے کے بعد طالبان اور دیگر مسلح گروہوں کے پاس سنہری موقع ہے کہ وہ اپنے آئندہ کے فیصلے سے آگاہ کریں کہ وہ امن کے کارواں کا حصہ بننا چاہتے ہیں یا بے گناہ شہریوں کا خون بہانے کے لئے تصادم کی راہ اختیار کریں گے۔ انہوں نے گلبدین حکمت یار کا نام عالمی دہشت گردوں کی فہرست سے نکالے جانے پر امریکا اور اقوام متحدہ کا بھی شکریہ ادا کیا۔

دوسری جانب گلبدین حکمت یار کا اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ میں تمام فریقین سے کہوں گا کہ وہ امن معاہدے کی حمایت کریں اور خاص طور پر اپوزیشن جماعتیں حکومت کا ہاتھ مضبوط کرنے کے لئے امن معاہدے کا حصہ بنیں اور امن کی راہ پر چلتے ہوئے اپنے مقاصد حاصل کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں یقین ہے کہ ایک دن غیرملکی افواج کی ملک میں مداخلت کا خاتمہ ہوگا اور غیرملکی افواج کے انخلا کے بعد ملک میں امن ہوگا۔

ادھر پاک افغان امور پر گہری نظر رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ حزب اسلامی اور افغان حکومت کے درمیان امن معاہدے کے بعد کابل اور اسلام آباد کے درمیان دوریاں کم ہونے میں مدد ملے گی۔
Load Next Story