خاندانی روایت کے لیے قوالی کی طرف آیا راحت فتح علی خان
کئی لوگ مجھے استاد کا درجہ دیتے ہیں مگر خود کو موسیقی کا طالب علم سمجھتا ہوں۔
بین الاقوامی شہرت یافتہ گائیک گلوکار استاد نصرت فتح علی خان مرحوم نے قوالی پوری دنیا میں متعارف کروا دی ، میں خاندانی روایت کو آگے بڑھاتے ہوئے قوالی کے شعبے میں آیا ہوں ۔
بہت سے لوگ مجھے موسیقی کے استاد کا درجہ دیتے ہیں لیکن میں خود کو موسیقی جیسے دنیا کے مشکل ترین فن کا معمولی سا طالبعلم سمجھتا ہوں ،ان خیالات کا اظہار پاکستان کے عالمی شہرت یافتہ گلو کار اور دنیا بھرمیں سب سے زیادہ سنے جانے والے نصرت فتح علی خان قوال مرحوم کے جانشین استاد راحت فتح علی خان قوال نے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا ہے ، پاکستان کے عالمی شہرت یافتہ گلو کار استاد راحت فتح علی خان نے کہا کہ قوالی میرا خاندانی کام ہے اور میرے بزرگ کئی صدیوں سے فن قوالی سے وابستہ ہونے کی وجہ سے بزرگان دین کی درگاہوں پر حاضریاں دے رہے ہیں۔
اس لیے میں بھی اپنی خاندانی روایات کو آگے بڑھاتے ہوئے قوالی کے شعبہ میں آیا ہوں اور بزرگان دین کی درگاہوں پر حاضریاں دینے کے علاوہ بچپن سے ہی فن موسیقی میں منفرد مقام پانے کے لیے کوشاں ہوں ،انھوں نے کہا کہ استاد نصرت فتح علی خان قوال مرحوم نے اپنے فن قوالی کو پوری دنیا میں متعارف کرایا اور ان کی وفات کے بعد جو ذمے داری مجھے سونپی گئی اس کا مجھ پر بہت پریشر تھا کیونکہ ان کے اور اپنی فیملی کے نام کو آگے بڑھانا میرے لیے ایک بہت بڑا چیلنج تھا جس کے لیے میں ہر لمحہ کوششیں کرتا رہتا ہوں ۔
بہت سے لوگ مجھے موسیقی کے استاد کا درجہ دیتے ہیں لیکن میں خود کو موسیقی جیسے دنیا کے مشکل ترین فن کا معمولی سا طالبعلم سمجھتا ہوں ،ان خیالات کا اظہار پاکستان کے عالمی شہرت یافتہ گلو کار اور دنیا بھرمیں سب سے زیادہ سنے جانے والے نصرت فتح علی خان قوال مرحوم کے جانشین استاد راحت فتح علی خان قوال نے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا ہے ، پاکستان کے عالمی شہرت یافتہ گلو کار استاد راحت فتح علی خان نے کہا کہ قوالی میرا خاندانی کام ہے اور میرے بزرگ کئی صدیوں سے فن قوالی سے وابستہ ہونے کی وجہ سے بزرگان دین کی درگاہوں پر حاضریاں دے رہے ہیں۔
اس لیے میں بھی اپنی خاندانی روایات کو آگے بڑھاتے ہوئے قوالی کے شعبہ میں آیا ہوں اور بزرگان دین کی درگاہوں پر حاضریاں دینے کے علاوہ بچپن سے ہی فن موسیقی میں منفرد مقام پانے کے لیے کوشاں ہوں ،انھوں نے کہا کہ استاد نصرت فتح علی خان قوال مرحوم نے اپنے فن قوالی کو پوری دنیا میں متعارف کرایا اور ان کی وفات کے بعد جو ذمے داری مجھے سونپی گئی اس کا مجھ پر بہت پریشر تھا کیونکہ ان کے اور اپنی فیملی کے نام کو آگے بڑھانا میرے لیے ایک بہت بڑا چیلنج تھا جس کے لیے میں ہر لمحہ کوششیں کرتا رہتا ہوں ۔