محرم الحرام میں دہشتگرد آسان ہدف کونشانہ بناسکتے ہیں آئی جی سندھ
بیرونی خطرات کی وجہ سے اندرونی چیلنج میں اضافہ ہوگیا ہے، اللہ ڈنوخواجہ
آئی جی سندھ اللہ ڈنو خواجہ کا کہنا ہے کہ محرم الحرام میں دہشتگرد آسان ہدف کو نشانہ بناسکتے ہیں لیکن پولیس کسی بھی ممکنہ خطرے سے نمٹنے کے لیے بالکل تیار ہے۔
حیدرآباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے آئی جی سندھ نے کہا کہ پوری دنیا میں دہشت گردی کی لہرچل رہی ہے، یہ خطرات ہرجگہ پرموجود ہیں، دہشت گردی کے واقعات روکنے کیلیے پولیس نے تیاریاں کررکھی ہیں، دہشت گرد آسان ہدف تلاش کررہے ہیں، وہ عوام سے پولیس کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کی اپیل کرتے ہیں، دہشت گردی پرقابو پانے کے لیے عوام پولیس کی مدد کرے، چند روزقبل کراچی کی فائیواسٹارچورنگی پر ایک سب انسپکٹر پر قتل ہوا لیکن عوام بے خبررہی، وہ عوام سے گزارش کرتے ہیں کہ پولیس والے بھی ان کے بھائی ہیں، برائے مہربانی پولیس کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں تاکہ ہم دہشت گردوں کو انجام تک پہنچائیں۔
محرم الحرام کے دوران سیکیورٹی سے متعلق اللہ ڈنوخواجہ نے کہا کہ بیرونی خطرات کی وجہ سے اندرونی چیلنج میں اضافہ ہوگیا ہے جس کے لیے ہم تیارہیں، سندھ میں حیدرآباد، کراچی، شکارپور، جیکب آباد، خیرپوراورسکھرزیادہ حساس ہیں لیکن سارے ہی اضلاع اس لیے حساس ہیں کہ دہشت گرد آسان ہدف کو تلاش کریں گے لیکن ہم کسی بھی ممکنہ خطرے سے نمٹنے کے لیے بالکل تیارہیں، پولیس نے ہی خان پوراورشکارپورمیں واقعات کوروکا تھا، دہشت گردوں کو کوئی موقع نہیں دیں گے، پاک فوج کے دستے ہر دفعہ کی طرح اس مرتبہ بھی میسر ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ حیدرآباد میں کوئی سرکاری سی سی ٹی وی نہیں لگا، پولیس جو بھی انتظامات کرتی ہے وہ عارضی طورپر9 اور10 محرم کے لیے ہوتا ہے۔ سندھ پولیس کی تاریخ میں پہلی بار سی سی ٹی وی کوفعال رکھنے کا معاہدہ کیاہے، کراچی میں جلوس کے روٹ کے تمام کیمرے کام کریں گے اس کی ذمہ داری اس کمپنی پر ہوگی جس سے ہم نے معاہدہ کیا ہے۔
پولیس میں بھرتیوں سے متعلق آئی جی سندھ نے کہا کہ پولیس صوبائی حکومت کے ماتحت کام کررہی ہے کوئی بھرتی صوبائی حکومت کی اجازت کے بغیرنہیں ہو سکتی، صوبائی حکومت نے پولیس کو اجازت دی ہے کہ وہ میرٹ پر بھرتی کریں، سپر یم کورٹ کے حکم پرایک کمیٹی بنی ہوئی ہے جس کی سربراہی ایڈیشنل آئی جی ثناء اللہ عباسی کررہے ہیں، وہ ماضی میں کی گئی بھرتیوں کی چھان بین کررہے ہیں اگرکوئی غیر قانونی بھرتی ہوئی تو اس کے خلاف ایکشن ہوگا۔
حیدرآباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے آئی جی سندھ نے کہا کہ پوری دنیا میں دہشت گردی کی لہرچل رہی ہے، یہ خطرات ہرجگہ پرموجود ہیں، دہشت گردی کے واقعات روکنے کیلیے پولیس نے تیاریاں کررکھی ہیں، دہشت گرد آسان ہدف تلاش کررہے ہیں، وہ عوام سے پولیس کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کی اپیل کرتے ہیں، دہشت گردی پرقابو پانے کے لیے عوام پولیس کی مدد کرے، چند روزقبل کراچی کی فائیواسٹارچورنگی پر ایک سب انسپکٹر پر قتل ہوا لیکن عوام بے خبررہی، وہ عوام سے گزارش کرتے ہیں کہ پولیس والے بھی ان کے بھائی ہیں، برائے مہربانی پولیس کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں تاکہ ہم دہشت گردوں کو انجام تک پہنچائیں۔
محرم الحرام کے دوران سیکیورٹی سے متعلق اللہ ڈنوخواجہ نے کہا کہ بیرونی خطرات کی وجہ سے اندرونی چیلنج میں اضافہ ہوگیا ہے جس کے لیے ہم تیارہیں، سندھ میں حیدرآباد، کراچی، شکارپور، جیکب آباد، خیرپوراورسکھرزیادہ حساس ہیں لیکن سارے ہی اضلاع اس لیے حساس ہیں کہ دہشت گرد آسان ہدف کو تلاش کریں گے لیکن ہم کسی بھی ممکنہ خطرے سے نمٹنے کے لیے بالکل تیارہیں، پولیس نے ہی خان پوراورشکارپورمیں واقعات کوروکا تھا، دہشت گردوں کو کوئی موقع نہیں دیں گے، پاک فوج کے دستے ہر دفعہ کی طرح اس مرتبہ بھی میسر ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ حیدرآباد میں کوئی سرکاری سی سی ٹی وی نہیں لگا، پولیس جو بھی انتظامات کرتی ہے وہ عارضی طورپر9 اور10 محرم کے لیے ہوتا ہے۔ سندھ پولیس کی تاریخ میں پہلی بار سی سی ٹی وی کوفعال رکھنے کا معاہدہ کیاہے، کراچی میں جلوس کے روٹ کے تمام کیمرے کام کریں گے اس کی ذمہ داری اس کمپنی پر ہوگی جس سے ہم نے معاہدہ کیا ہے۔
پولیس میں بھرتیوں سے متعلق آئی جی سندھ نے کہا کہ پولیس صوبائی حکومت کے ماتحت کام کررہی ہے کوئی بھرتی صوبائی حکومت کی اجازت کے بغیرنہیں ہو سکتی، صوبائی حکومت نے پولیس کو اجازت دی ہے کہ وہ میرٹ پر بھرتی کریں، سپر یم کورٹ کے حکم پرایک کمیٹی بنی ہوئی ہے جس کی سربراہی ایڈیشنل آئی جی ثناء اللہ عباسی کررہے ہیں، وہ ماضی میں کی گئی بھرتیوں کی چھان بین کررہے ہیں اگرکوئی غیر قانونی بھرتی ہوئی تو اس کے خلاف ایکشن ہوگا۔