لاہور ہائیکورٹ نے قتل کے ملزم کو ناکافی شواہد کی بنیاد پر بری کردیا

جسٹس سید مظاہر علی اكبر نقوی اور جسٹس سید شہباز علی رضوی پر مشتمل 2 ركنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔


ویب ڈیسک September 30, 2016
جسٹس سید مظاہر علی اكبر نقوی اور جسٹس سید شہباز علی رضوی پر مشتمل 2 ركنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ فوٹو؛ فائل

ہائیكورٹ نے قتل كے مقدمے میں سزائے موت پانے والے قیدی كو ناكافی شواہد كی بنیاد پر بری كرنے كا حكم دیدیا۔

لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس سید مظاہر علی اكبر نقوی اور جسٹس سید شہباز علی رضوی پر مشتمل 2 ركنی بینچ نے قیدی ظفر كی اپیل پر سماعت كی جس میں قیدی كے وكیل نے موقف اختیار كیا كہ تھانہ لالیاں ضلع جھنگ پولیس نے 12 جون 2009 كو عاشق حسین كے قتل كا مقدمہ درج كر كے چالان ٹرائل كورٹ میں پیش كیا، ایڈیشنل سیشن جج جھنگ نے ٹھوس شواہد نہ ہونے كے باوجود مجرم ظفر كو سزائے موت كا حكم سنایا ہے۔ انہوں نے مزید موقف اختیار كیا كہ مدعی مقدمہ نے بیوی سے ناجائز تعلقات كے شبہ میں مجرم كے خلاف بے بنیاد اور جھوٹا مقدمہ درج كروایا۔

مجرم ظفر كے وكیل نے قانونی نكتہ اٹھاتے ہوئے كہا كہ مجرم كے خلاف مقدمہ بروقت درج نہیں كروایا گیا جب كہ ایف آئی آر كے مطابق وقوعہ رات 3 بجے كا ہے اور اندھیرے میں ملزم كی شناخت ممكن نہیں تھی۔ انہوں نے مدعی مقدمہ كے گواہان پراعتراض اٹھاتے ہوئے كہا كہ پولیس تفتیش كے مطابق چشم دید گواہوں كی موقع پر موجودگی ثابت نہیں ہوتی اور ٹرائل میں پیش كیے گئے گواہ بھی مدعی كے رشتہ دار تھے لہٰذا مجرم كی سزائے موت كا حكم كالعدم كرتے ہوئے اسے بری كرنے كا حكم دیا جائے۔

سركاری وكیل نے دلائل دیتے ہوئے كہا كہ ٹرائل كورٹ نے چشم دید گواہوں كے بیانات اور فرانزك سائنس لیبارٹری میں ملزموں سے برآمد ہونے والے اسلحہ كی رپورٹ مثبت آنے كی روشنی میں مجرم ظفر كو سزائے موت كا حكم سنایا ہے لہٰذا بریت كے لیے دائر كی گئی اپیل خارج كی جائے۔ عدالت نے فریقین كے تفصیلی دلائل سننے اور ریكارڈ كا جائزہ لینے كے بعد قتل كے مقدمہ میں سزائے موت پانے والے قیدی ظفر كو ناكافی شواہدكی بنیاد پر بری كرنے كا حكم دیدیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں