میڈیاپر گاڈفادر کو بٹھانا ممکن نہیں ہے سپریم کورٹ

مانیٹرنگ کا مقصد ہرگز یہ نہیں کہ اتھارٹی اپنی مرضی کے پروگرام اور خبریں نشرکرے


Numainda Express December 11, 2012
مانیٹرنگ کا مقصد ہرگز یہ نہیں کہ اتھارٹی اپنی مرضی کے پروگرام اور خبریں نشرکرے فوٹو: فائل

میڈیا کمیشن کے بارے میں آئینی پٹیشن کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے آبزرویشن دی ہے کہ میڈیا پرگاڈ فادرکو بٹھانا ممکن نہیں ہے۔

مانیٹرنگ کا مقصد ہرگز یہ نہیں ہوتا کہ اتھارٹی اپنی مرضی کے پروگرام اور خبریں نشرکرے۔مقدمے کی سماعت کے دوران نجی چینل کے وکیل منیر ملک نے میڈیا کمیشن کی تشکیل کی حمایت کی اورکہا کہ کمیشن اس بات کا جائزہ لے کہ موجودہ قوانین کوکس طرح موثر بنایا جا سکتا ہے۔میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کیلیے قوانین موجود ہیں لیکن اس کا موثرنفاذ نہیں ہوتا۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا تھا کہ چینلزکے علاوہ کیبل آپریٹرزکو ریگولیٹ کرنے کے پہلو پر بھی غور ہونا چاہیے۔جسٹس خلجی عارف حسین نے کہا گھرکے مسئلے کوگھر میں حل کر نا چاہیے، ججوںکے ضابطہ اخلاق کی طرز پر میڈیا کو خود اس مسئلے سے نمٹنا چاہیے۔

15

عدالت کی طرف سے کوئی چیزمسلط کرنا شاید درست نہ ہو۔ منیر ملک نے کہا کہ پیمرا نے ہمیشہ جب بھی قانون بنایا، اس میں پابندیوںکا عنصر نمایاں ہوتا ہے۔ ریگولیشن کیلئے پابندیاں لگانا ضروری نہیں، پیمرا اگر اپنا کام صحیح کرے تو بیشتر مسائل خود ہی حل ہو جائیںگے۔جسٹس خلجی عارف حسین نے کہا مانیٹرنگ کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ کوئی قانون کے دائرے سے نہ نکل پا ئے،مانیٹرنگ کے نام پر مرضی کے پروگرام اور خبریں نہیں چلائیں جا سکتیں۔اظہار رائے کی آزادی آئینی حق ہے لیکن اس حق کے استعمال کیلئے حدودکا تعین ہونا ضروری ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں