سیاسی اورعسکری قیادت کا نیشنل ایکشن پلان پرعمل کیلئے اجتماعی کوششوں پر اتفاق
انٹیلی جنس معلومات کےحصول اوراستعمال کے نظام کو مضبوط بنانا ہوگا، اجلاس میں اتفاق
ملک کی سیاسی اور عسکری قیادت نے نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد تیز کرنے کے لئے قومی اور صوبائی سطح پر اجتماعی کوششوں پراتفاق کیا ہے۔
وزیر اعظم آفس اسلام آباد میں نیشل ایکشن پلان پر عمل درآمد کے جائزے کے لیے اجلاس منعقد ہوا، جس میں تینوں مسلح افواج کے سربراہان، چاروں صوبوں کے وزرائے اعلی، وزیر اعظم آزاد کشمیر، وزیراعلیٰ گلگت بلتستان، دفاع، داخلہ اور خزانہ کے وزرا، مشیر خارجہ اور قومی سلامتی کے مشیر ناصر جنجوعہ، آئی ایس آئی ، آئی بی اور ایم آئی کے سربراہان اور سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے بھی شرکت کی۔
اجلاس کے دوران عسکری قیادت نے لائن آف کنٹرول کی صورت حال اور بھارتی جارحیت کے جواب میں کئے گئے اقدامات پر بریفنگ دی، اس کے علاوہ وزیر اعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی امور اور نیشنل ایکشن پلان کی ٹاسک فورس کےسربراہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ ناصر جنجوعہ نے20 نکاتی نیشنل ایکشن پلان پرعمل درآمد سے متعلق صوبوں کےمسائل پر بھی رپورٹ پیش کی۔ اجلاس کے شرکا کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ عسکری و سول انٹیلی جنس اداروں کے درمیان حساس اطلاعات کے تبادلے بہتر ہوئے ہیں، اطلاعات کے تبادلے سے دہشت گردی کے کئی بڑے واقعات کو ناکام بنایا گیا، مردان کچہری پر حملے کے 5 سہولت کاروں کو حراست میں لیا گیا ہے۔
اجلاس میں صوبوں کےساتھ انٹیلی جنس معلومات کے تبادلے کو مزید موثر بنانے کا جائزہ اور دہشت گردوں کے سہولت کاروں کے خلاف اقدامات تیز کرنے پر غور کیا گیا۔ اجلاس کے شرکا نے اتفاق کیا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لیے پر صوبوں اور وفاق کے درمیان موثر رابطے ہونے چاہئیں، انٹیلی جنس معلومات کےحصول اوراستعمال کےنظام کومضبوط بنانا اور مطلوبہ نتائج کےحصول کےلیے کوآرڈی نیشن مزید بڑھانا ہوگا۔ اجلاس میں کرمنل جسٹس سسٹم میں اصلاحات کے لئے تجاویز بھی پیش کی گئیں، اس موقع پر نیشنل ایکشن پلان کے اہم سنگ میل اور ٹائم لائن پر بھی اتفاق کرلیا گیا۔
اجلاس کے دوران وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عمل درآمد یقینی بنانے کے لئے پرعزم ہے، وفاق نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لئے صوبوں سے مکمل تعاون کرے گا۔
وزیر اعظم آفس اسلام آباد میں نیشل ایکشن پلان پر عمل درآمد کے جائزے کے لیے اجلاس منعقد ہوا، جس میں تینوں مسلح افواج کے سربراہان، چاروں صوبوں کے وزرائے اعلی، وزیر اعظم آزاد کشمیر، وزیراعلیٰ گلگت بلتستان، دفاع، داخلہ اور خزانہ کے وزرا، مشیر خارجہ اور قومی سلامتی کے مشیر ناصر جنجوعہ، آئی ایس آئی ، آئی بی اور ایم آئی کے سربراہان اور سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے بھی شرکت کی۔
اجلاس کے دوران عسکری قیادت نے لائن آف کنٹرول کی صورت حال اور بھارتی جارحیت کے جواب میں کئے گئے اقدامات پر بریفنگ دی، اس کے علاوہ وزیر اعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی امور اور نیشنل ایکشن پلان کی ٹاسک فورس کےسربراہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ ناصر جنجوعہ نے20 نکاتی نیشنل ایکشن پلان پرعمل درآمد سے متعلق صوبوں کےمسائل پر بھی رپورٹ پیش کی۔ اجلاس کے شرکا کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ عسکری و سول انٹیلی جنس اداروں کے درمیان حساس اطلاعات کے تبادلے بہتر ہوئے ہیں، اطلاعات کے تبادلے سے دہشت گردی کے کئی بڑے واقعات کو ناکام بنایا گیا، مردان کچہری پر حملے کے 5 سہولت کاروں کو حراست میں لیا گیا ہے۔
اجلاس میں صوبوں کےساتھ انٹیلی جنس معلومات کے تبادلے کو مزید موثر بنانے کا جائزہ اور دہشت گردوں کے سہولت کاروں کے خلاف اقدامات تیز کرنے پر غور کیا گیا۔ اجلاس کے شرکا نے اتفاق کیا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لیے پر صوبوں اور وفاق کے درمیان موثر رابطے ہونے چاہئیں، انٹیلی جنس معلومات کےحصول اوراستعمال کےنظام کومضبوط بنانا اور مطلوبہ نتائج کےحصول کےلیے کوآرڈی نیشن مزید بڑھانا ہوگا۔ اجلاس میں کرمنل جسٹس سسٹم میں اصلاحات کے لئے تجاویز بھی پیش کی گئیں، اس موقع پر نیشنل ایکشن پلان کے اہم سنگ میل اور ٹائم لائن پر بھی اتفاق کرلیا گیا۔
اجلاس کے دوران وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عمل درآمد یقینی بنانے کے لئے پرعزم ہے، وفاق نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لئے صوبوں سے مکمل تعاون کرے گا۔