کمزورخارجہ پالیسی کی وجہ سے مسئلہ کشمیر پرسفارتی سطح پرتنہائی کا سامنا کرنا پڑتا ہے خورشید شاہ

ہماری خارجہ پالیسی نہ ہونے کہ وجہ سے 5 ملکوں نے سارک کانفرنس میں شرکت سے انکارکردیا، قائد حزب اختلاف


ویب ڈیسک October 05, 2016
بھارت سمجھتا ہے کہ اگر کشمیر پاکستان کا حصہ بن گیا تو پاکستان مزید مضبوط ملک بن جائے گا، قائد حزب اختلاف - فوٹو؛ فائل

قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ کشمیرکے معاملے پرکوئی سمجھوتا نہیں ہوگا لیکن مسئلہ کشمیر پر ہماری خارجہ پالیسی بہت کمزور ہے جس کی وجہ سے ہمیں سفارتی سطح پر تنہائی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کے مطالبے پر ہی یہ اجلاس طلب کیا گیا کیوں کہ ہم خود کو اتنا ہی محب وطن سمجھتے ہیں جتنا کوئی اور ہوسکتا ہے جب کہ پاکستان کے تحفظ، دہشت گردی اور کرپشن پر کوئی دو رائے نہیں ہوسکتی۔ انہوں نے کہا کہ ایوان میں بہت سی قرارداد پاس ہوئی لیکن ان پر آج تک عمل نہیں ہوا اگر ان پر عمل ہوتا تو بھارت کی جارحیت اور کشمیروں پر ظلم آج نہیں ہوتا، پاکستان 7 دیہائیوں سے کشمیروں کے حقوق کی جنگ لڑ رہا ہے لیکن افسوس کے ساتھ ان قربانیوں کو کبھی آگرہ میں فوٹو سیشن، تو کبھی کرکٹ ڈپلومیسی ، تو کبھی دیگر ڈپلومیسی کی نذر کیا گیا جس کی وجہ سے ہم دنیا پر سفارتی دباؤ برقرار نہیں رکھ سکے اور کشمیریوں کو آج تک ان حالات کا سامنا ہے۔

خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ کشمیر کے معاملے پر ہماری بھارت سے جنگیں ہوچکی ہیں کیوں کہ بھارت سمجھتا ہے کہ اگر کشمیر پاکستان کا حصہ بن گیا تو پاکستان مزید مضبوط ملک بن جائے گا، پیپلزپارٹی کے بانی ذوالفقارعلی بھٹو نے سفارتی سطح پر جنگ لڑ کر کمزور پاکستان کو مضبوط کیا اور مشکل حالات میں دیگر ممالک کو اپنے ساتھ کیا اور ملک کو ایٹمی قوت بنایا تاہم تاشقند میں ہم جیتی ہوئی جنگ بھی سفارتی سطح پر ہار کر آگئے تھے اس لیے ہمیں سفارتی سطح پر خود کو مضبوط کرنا ہوگا اور کمزور فیصلوں کے بجائے اچھے فیصلے کرنے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ میں نوازشریف کی خطاب بہت اچھا تھا لیکن جہاں اس تقریر میں بھارتی خفیہ ایجنسی ''را'' کے ایجنٹ کلبھوشن یادیو کا ذکر تک نہیں ہوا تو وہی مودی کے بلوچستان کے بیان پر کچھ جواب دیا گیا۔

قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ آج ہماری خارجہ پالیسی بہت کمزور ہے جس کی وجہ سے ہم خود کو اکیلا سمجھتے ہیں جب کہ بھارت کی جانب سے سارک کانفرنس ملتوی کرواکر بھی ہمیں تنہا کرنے کی کوشش کی گئی، بدقسمتی سے سارک کے 5 ممالک نے اسلام آباد آنے سے انکار کردیا۔ انہوں نے کہا کہ میں تنقید نہیں کرنا چاہتا لیکن سارک میں 2 مسلم ممالک، افغانستان جن کے لیے 30 سال مہمان نوازی کی ،ان کی وجہ سے دہشت گردی کا سامنا کیا اور جواب میں ہمارے ساتھ کیا ہوا جب کہ بنگلا دیش جو ہمارا ہی حصہ تھا اس نے بھی منع کردیا ایسا کیوں ہوا اس پر ہمیں سوچنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وزارت خارجہ دولوگوں میں پھنس گئی ہے، یہ سب کچھ ہونے کی ایک اہم وجہ حکومت کی کوئی پالیسی اور وزیرخارجہ کا نہ ہونا ہے جب کہ یہ تمام مسائل صرف سرتاج عزیز اور طارق فاطمی کو مشیر اورمعاون بنانے سے حل نہیں ہوسکتے، ہمارے پاس کوئی مستقل وزیر ہونا چاہیے جب کہ اس دوران انہوں نے وزیراعظم کو اسحاق ڈار کو وزیرخارجہ بنانے کا مشورہ بھی دے دیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں