وزیراعظم کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب
وزیراعظم کے خطاب نے قومی امنگوں کی مکمل ترجمانی کی ہے
وزیراعظم نواز شریف نے بدھ کی سہ پہر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتا نہ پائیدار امن قائم ہوسکتا ہے اور نہ بھارت سے تعلقات معمول پر آسکتے ہیں، کشمیریوں کی تحریک کو بھارتی فوجوں کی ظالمانہ کارروائیوں سے روکا نہیں جاسکتا، وزیراعظم نے کہا کہ جنوبی ایشیا کا امن خطرہ سے دوچار ہے اور دنیا بھی اس کی تپش کو محسوس کررہی ہے، تاہم مسلسل کشیدگی اور تصادم کو جنوبی ایشیا کا مقدر نہیں بننا چاہیے۔کشمیر آتش فشاں کی طرح سلگ رہا ہے۔
وزیراعظم کے خطاب نے قومی امنگوں کی مکمل ترجمانی کی ہے ، انھوں نے سیاسی رہنماؤں کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم میں آج کوئی حزب اقتدار یا حزب اختلاف نہیں ، ہم سب پاکستانی ہیں۔ وزیراعظم نے دوٹوک اور غیر مبہم انداز میں واضح کیا کہ ہم جنگ کے خلاف ہیں مگر قومی وقار اور عزت و خودداری کو کسی نے چیلنج کیا تو پوری قوم سیسہ پلائی ہوئی دیوار بنے گی۔ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس اور وزیراعظم کی طرف سے اٹھائے گئے نکات و مطالبات یقیناً بھارتی حکمرانوں اور عالمی برادری کو بہت کچھ سوچنے پر مجبور کردیں گے جب کہ سیاسی و عسکری قیادت اور اپوزیشن رہنماؤں نے پارلیمنٹ میں فقید المثال اتحاد اور یکجہتی کا مظاہرہ کیا ہے۔
بلاشبہ بھارتی ایئر بیس اڑی پر حملہ کے بعد بھارتی حکمران جس جنگی جنون میں مبتلا ہوئے ہیں اس کے جواب میں لازم تھا کہ پاکستان کی پارلیمنٹ اور سیاسی و عسکری قیادت قومی اتفاق رائے کا عظیم الشان مظاہرہ کرے تاکہ بھارت سمیت پوری دنیا اس حقیقت کا ادراک کرنے میں دیر نہ لگائے کہ اڑی حملہ نے بھارتی حکمرانوں کے ہوش گم کردیے ہیں اور واقعہ کی پراسراریت کی آڑ میں نریندر مودی پاکستان کو دباؤ اور خطے کو ہلاکت خیزی میں ڈالنے کی جس لاحاصل مشق میں مصروف ہے اس سے عالمی برادری آگاہ ہو سکے۔
قبل ازیں منگل کو قومی سلامتی کمیٹی نے مسلح افواج کی آپریشنل تیاریوں پر مکمل اطمینان اور جس عزم کا اظہارکیا ہے وہ دنیا کو باور کرانے کے لیے کافی ہے کہ پوری پاکستانی قوم مسلح افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور مادر وطن کے دفاع کو ہر قیمت پر یقینی بنائیگی اور نہ ہی پاکستان کو کھوکھلے بیانات اور جارحانہ انداز سے مرعوب کیا جا سکتا ہے جب کہ بھارت پر واضح کیا گیا کہ پاکستان اس کی گیدڑ بھبکیوں سمیت کسی بھی ایڈونچر کا سامنا کرنے کے لیے نہ صرف تیار ہے بلکہ عالمی برادری کو بھی خطے کی ہولناک صورتحال اور مودی کی جنگجویانہ ہرزہ سرائیوں کے تناظر میں دو ایٹمی پڑوسی ملکوں کے مابین تصادم کے سنگین عواقب ونتائج پر بھی سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔
وزیراعظم کی زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس کئی حوالوں سے دوررس نتائج کا حامل ہے۔اڑی حملہ مودی سرکار نے طلسم ہوشربا بنایا ہے، بھارتی اپوزیشن ان سے سرجیکل اسٹرائیک افسانہ کی ''حقیقت'' معلوم کرنے پر حشر برپا کیے ہوئے ہے، اس میں پاکستان کا کوئی دوش نہیں، بھارت نے بلاجواز ہیجانی ، مخاصمانہ اور جنگی دھمکیوں کی آڑ میں پاکستان کے صبر کا امتحان لینے کی جو کوشش کی ہے اس کا جواب اسے سیاسی و عسکری قیادت نے بروقت دیا ہے، تاہم فیصلہ کی اس نازک گھڑی میں ملک کی دوسری مقبول سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں عدم شرکت کے فیصلہ پر قائم رہے اگر شریک ہوتے تو اس سے دشمن کو دوٹوک پیغام جاتا کیونکہ یہ قومی سلامتی و یکجہتی کا تقاضہ تھا کہ پی ٹی آئی شرکت کرتی، جس سے بھارتی حکمرانوں اور برصغیر کو لاحق بھارتی جنگی عزائم کے خلاف پاکستانی قوم اور سیاسی و عسکری قیادت کا عزم عالمی ضمیر کو کچوکے لگاتا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق جنگی جنون میں مبتلا مودی سرکار کی جارحیت پسندانہ سوچ بھارت کی معیشت لے ڈوبی۔ ادھرمودی سرکار سے سرجیکل اسٹرائیک کے ثبوت مانگنے پر نئی دہلی کے وزیراعلیٰ اور عام آدمی پارٹی کے سربراہ اروند کیجریوال پر انتہا پسند ہندوؤں نے سیاہی پھینک دی ، نئی دہلی سمیت مختلف شہروں میں اروند کیجریوال کے خلاف احتجاجی مظاہرے بھی کیے گئے، برطانوی اخبار ٹیلی گراف کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں کنٹرول لائن پر بھارتی فوجیوں نے خاموشی سے زیر زمین بنکر (مورچے) بنانا شروع کر دیے ہیں، ان بھارتی جنگی تیاریوں پر اقوام متحدہ انسانی حقوق کمیشن کے ترجمان نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پاکستانی موقف کی حمایت کی ہے۔
اس حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ انسانی حقوق کمیشن کے ترجمان نے پاکستان اور بھارت پر مذاکرات کے لیے زور دیتے ہوئے کہا کہ پاک بھارت کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے مذاکرات ضروری ہیں۔نوم چومسکی کا کہنا ہے کہ ''یہ بھی ایٹمی جنگ کا کرشمہ ہے کہ اب تک جوہری جنگ سے دنیا دامن بچائے ہوئے ہے۔'' لہٰذا بھارت ہوش کے ناخن لے اور نیوکلیئر جنگ میں دو ارب کے لگ بھگ انسانوں اور آبادیوں کے صفحہ ہستی سے مٹ جانے کا مذموم اسکرین پلے تیار کرنے سے باز رہے اسی میں خطے کا مفاد ہے۔