پاکستان کا افغانستان کیلیے 50 کروڑ ڈالر نئی امداد کا اعلان

پائیدارامن کیلیے سیاسی مذاکرات ہی قابل عمل طریقہ ہے، سرتاج عزیزکا خطاب


News Agencies October 06, 2016
طالبان ’عزت دارانہ‘ امن کا راستہ اختیار کریں، جان کیری۔ فوٹو: فائل

بلجیم کے دارالحکومت برسلز میں منعقدہ افغان ڈونر کانفرنس میں پاکستان نے افغانستان میں معاشی ترقی کے منصوبوں کیلیے 50کروڑ ڈالر کی نئی امداد کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ افغان طلبا کی اعلیٰ تعلیم کے لیے3 ہزار اسکالرشپ مہیا کی ہیں جس کے تحت افغان طلبا پاکستان میں تعلیم حاصل کر سکیں گے جبکہ کانفرنس میں ڈونرز کی طرف سے 15 ارب امریکی ڈالرز کی امداد کا اعادہ کیا گیا ہے۔

برسلز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے ایک پر امن، مستحکم اورخوشحال افغانستان کو پاکستان کیلیے اہم قرار دیتے ہوئے حکومت پاکستان کی جانب سے افغانستان میں معاشی ترقی کے منصوبوں کیلیے 50کروڑ ڈالرکی نئی امداد کا اعلان کیا۔ یہ امدادی رقم پہلے سے اعلان کر دہ 50 کروڑ ڈالر کے پیکیج کے علاوہ ہے جس کے تحت انفرااسٹرکچر، تعلیم اور صحت کے شعبے کے منصوبے تکمیل کے قریب ہیں۔

سرتاج عزیز نے اپنے خطاب میں افغانستان میں پائیدار امن کیلیے سیاسی مذاکرات کو ہی قابل عمل طریقہ قرار دیا انھوں نے افغان حکومت اور حزب اسلامی کے درمیان امن معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن اور مفاہمت کیلیے چار فریقی رابطہ گروپ کے ذریعے اپنی کوششیں جاری رکھے گا ۔انھوں نے کہاکہ طالبان کیلیے ہمارا یہی پیغام ہے کہ تشدد ترک کر دیں اور امن کے عمل میں شریک ہوں۔

افغانستان کیلیے اربوں ڈالر کی امداد اکھٹی کرنے کی غرض سے بین الاقوامی امدادی اداروں کا برسلز میں ایک اجلاس ہو رہا ہے۔ یورپی یونین کی میزبانی میں ہونے والی اس ملاقات میں 70 سے زائد ممالک حصہ لے رہے ہیں۔ توقع کی جا رہی ہے کہ 2020ء تک 3 ارب ڈالر سالانہ اکٹھے کیے جائیں گے۔

اس موقع پر امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے اپنے خطاب میں کہا طالبان کو چاہیے کہ وہ عسکری کمانڈر گْل بدین حکمت یار اور افغان حکومت کے درمیان ہونے والے معاہدے کی مثال کو اپنائیں، جو افغانستان میں امن کا ایک ''عزت دارانہ'' راستہ ہے۔ کیری کا کہنا تھا کہ طالبان میدان جنگ میں جیت نہیں سکتے، کیری کے مطابق حکمت یار اور افغان حکومت کے درمیان گزشتہ ہفتے طے پانے والا معاہدہ اس بات کی ایک مثال ہے کہ کیا کچھ ممکن ہو سکتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کانفرنس میں موجود ہر ایک شخص کا طالبان کے لیے یہی پیغام ہو گا کہ وہ اس معاہدے کو پیشِ نظر رکھیں۔ افغان صدر اشرف غنی نے اپنے خطاب میں کہا کہ دہشت گردی کسی ایک کا نہیں بلکہ ہم سب کا مسئلہ ہے جس سے نمٹنے کے لیے پوری عالمی برادری کومتحد ہونا ہوگا، غربت کا خاتمہ اب افغانستان کی رسائی میں ہے تاہم ابھی ہماری اس پر مکمل گرفت نہیں ہے، غربت کے خاتمے کے لیے ہمیں ہمسایہ ممالک کے ساتھ روابط جوڑنے ہونگے، اسی سلسلے کی کڑی کے طور پر ہم فضائی راہداری کے ذریعے بھارت کیساتھ شاہراہ ریشم کا راستہ بحال کیا ہے۔

اس کانفرنس کے موقع پر برسلز میں افغان ہزارہ کمیونٹی کے سیکڑوں ارکان نے احتجاج بھی کیا۔ یہ مظاہرین یورپی یونین اور افغان حکومت کے مابین اسی ماہ طے پانے والے اس معاہدے کے خلاف احتجاج کر رہے تھے، جس کے تحت سیاسی پناہ کے ناکام درخواست دہندگان کی یورپی ممالک سے ملک بدری کا عمل آسان ہو سکے گا۔

دوسری طرف افغان دارالحکومت کابل میں گزشتہ روز ایک سرکاری ملازمین کی بس کو بم دھماکے کا نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں دو افراد ہلاک ہوگئے۔ ادھر شہر قندوز میں طالبان کا قبضہ چھڑانے کے لیے افغان فورسز اور طالبان میں شدید لڑائی جاری ہے، قندوز پولیس کے سربراہ جنرل قاسم جنگل باغ نے بتایا کہ 50 سے زائد طالبان ہلاک اور 30 سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ اب تک افغان فورسز کے 5 اہلکار ہلاک اور 8 زخمی ہوئے ہیں، پیر کے روز سے مسلسل لڑائی کی وجہ سے شہر میں اَشیائے خوراک کی قلت پیدا ہو چکی ہے اور لوگ نقل مکانی پر مجبور ہیں۔

صوبہ ننگر ہار میں داعش کیخلاف ایک کارروائی کے دوران ایک اورامریکی فوجی ہلاک ہوگیا، امریکی فوجی افغان فورسز کے ساتھ مل کر داعش کے خلاف ایک کارروائی کررہے تھے کہ ان کی گشتی پارٹی کی راہ میں نصب ایک بم پھٹ گیا۔ امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان پیٹر کک نے ایک بیان میں کہا کہ وہ افغانستان میں فوجی کی ہلاکت کے واقعے کی تحقیقات کررہے ہیں۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں