بھارت ہمارے لیے مسائل پیدا کر رہا ہے وزیراعظم نواز شریف
بھارت نےمقبوضہ کشمیر کےمعاملےپردوہرا معیار اپنارکھا ہےاوراُڑی حملےکا پاکستان پر بلا جواز الزام لگا رہا ہے، نواز شریف
WASHINGTON/ISLAMABAD:
وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ بھارت ہمارے لیے مسائل پیدا کر رہا ہے جب کہ افغانستان کے دشمن پاکستان کے دشمن ہیں۔
نیٹو ملٹری کمیٹی کے چیرمین جنرل پیٹر نے اسلام آباد میں وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کی جس میں خطے کی سلامتی صورتحال اور دوطرفہ امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت کی افغانستان کے حوالے سے واضع پالیسی ہے،افغانستان کے دشمن پاکستان کے دشمن ہیں جب کہ افغانستان میں استحکام پاکستان اور خطے کے استحکام کے لیے ناگزیر ہے۔ ہم نے افغانستان کو دہشت گردی کے خاتمہ کےلیے تعاون کا یقین دلایاہے اس سلسلے میں دونوں ممالک کی سیاسی و عسکری قیادت رابطے میں ہے، افغان حکومت کی استدعا پر امن عمل میں سہولت کاری بھی فراہم کررہے ہیں، اس کے علاوہ گزشتہ روز ہی افغانستان کے لیے 50 کروڑ ڈالر کی اضافی امداد کا اعلان کیا گیا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت ہمارے لیے مسائل پیدا کر رہا ہے، بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر دوہرا معیار اپنا رکھا ہے اور اُڑی حملے کا پاکستان پر بلا جواز الزام لگا رہا ہے تاہم ہم اپنے تمام پڑوسیوں کے ساتھ پر امن تعلقات چاہتے ہیں۔ بھارتی مظالم سے بے گناہ کشمیری شہید اور اندھے ہو رہے ہیں تاہم پاکستان کشمیر ایشو کی اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گا۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے پیچھے پوری قوم کھڑی ہے، پاکستانی مسلح افواج نے دہشت گردی کے خلاف ان گنت قربانیاں دیں جب کہ آپریشن ضرب عضب کسی بھی فوج کا سب سے بڑا آپریشن ہے۔
نیٹو ملٹری کمیٹی کے چیرمین جنرل پیٹر پیول کا کہنا تھا کہ مسلح افواج کے سربراہان سے ملاقاتیں اطمینان بخش رہیں، پاکستانی مسلح افواج کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں سے متاثر ہوا ہوں جب کہ پاکستان کی انسداد دہشت گردی حکمت عملی نیٹو کیلئے بھی سبق آموز ہے۔ مسئلہ کشمیر توجہ کا متقاضی ہے کیونکہ دو ایٹمی طاقتیں اس کی فریق ہیں لہذا دنیا تنازعہ کشمیر سے لاتعلق نہیں رہ سکتی، دنیا اور اقوام متحدہ کو اصولوں کا ساتھ دینا چاہیے۔
وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ بھارت ہمارے لیے مسائل پیدا کر رہا ہے جب کہ افغانستان کے دشمن پاکستان کے دشمن ہیں۔
نیٹو ملٹری کمیٹی کے چیرمین جنرل پیٹر نے اسلام آباد میں وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کی جس میں خطے کی سلامتی صورتحال اور دوطرفہ امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت کی افغانستان کے حوالے سے واضع پالیسی ہے،افغانستان کے دشمن پاکستان کے دشمن ہیں جب کہ افغانستان میں استحکام پاکستان اور خطے کے استحکام کے لیے ناگزیر ہے۔ ہم نے افغانستان کو دہشت گردی کے خاتمہ کےلیے تعاون کا یقین دلایاہے اس سلسلے میں دونوں ممالک کی سیاسی و عسکری قیادت رابطے میں ہے، افغان حکومت کی استدعا پر امن عمل میں سہولت کاری بھی فراہم کررہے ہیں، اس کے علاوہ گزشتہ روز ہی افغانستان کے لیے 50 کروڑ ڈالر کی اضافی امداد کا اعلان کیا گیا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت ہمارے لیے مسائل پیدا کر رہا ہے، بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر دوہرا معیار اپنا رکھا ہے اور اُڑی حملے کا پاکستان پر بلا جواز الزام لگا رہا ہے تاہم ہم اپنے تمام پڑوسیوں کے ساتھ پر امن تعلقات چاہتے ہیں۔ بھارتی مظالم سے بے گناہ کشمیری شہید اور اندھے ہو رہے ہیں تاہم پاکستان کشمیر ایشو کی اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گا۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے پیچھے پوری قوم کھڑی ہے، پاکستانی مسلح افواج نے دہشت گردی کے خلاف ان گنت قربانیاں دیں جب کہ آپریشن ضرب عضب کسی بھی فوج کا سب سے بڑا آپریشن ہے۔
نیٹو ملٹری کمیٹی کے چیرمین جنرل پیٹر پیول کا کہنا تھا کہ مسلح افواج کے سربراہان سے ملاقاتیں اطمینان بخش رہیں، پاکستانی مسلح افواج کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں سے متاثر ہوا ہوں جب کہ پاکستان کی انسداد دہشت گردی حکمت عملی نیٹو کیلئے بھی سبق آموز ہے۔ مسئلہ کشمیر توجہ کا متقاضی ہے کیونکہ دو ایٹمی طاقتیں اس کی فریق ہیں لہذا دنیا تنازعہ کشمیر سے لاتعلق نہیں رہ سکتی، دنیا اور اقوام متحدہ کو اصولوں کا ساتھ دینا چاہیے۔