پارلیمنٹ سے غیرت کے نام پر قتل اور زیادتی کے واقعات کی روک تھام کا بل منظور
بل کے تحت غیرت کے نام پر قتل کرنے والے کو عمر قید ہوگی اور سزا میں کوئی کمی نہیں کی جاسکے گی۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں غیرت کے نام پر قتل اور زنا بالجبر کے واقعات کی روک تھام کا بل منظور کرلیا گیا جب کہ بل کے تحت غیرت کے نام پر قتل کرنے والے کو عمر قید ہوگی جس کی سزا میں کوئی کمی نہیں کی جاسکے گی۔
پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت شروع ہوا جس میں آج 2 بلوں کی منظوری دی گئی۔ پیپلزپارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے غیرت کے نام پر قتل کی روک تھام کا بل پیش کیا جسے بحث و مباحثے کے بعد منظور کردیا گیا۔ بل کے تحت غیرت کے نام پر قتل کرنے والے کو عمر قید ہوگی جب کہ ملزم کی سزا میں کوئی کمی نہیں کی جاسکے گی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: غیرت کے نام پر قتل سنگین جرم ہے، وزیراعظم
دوسری جانب زنا بالجر کے واقعات روکنے کے لیے بھی بل پیش کیا گیا جسے پارلیمنٹ نے منظور کرلیا۔ بل میں زنا بالجبر کی صورت میں ڈی این اے کی تحقیقات کو لازم قرار دیا گیا جب کہ بل کے مطابق متاثرہ خاتون کی شناخت ظاہر نہیں کی جائے گی۔ بل میں یہ بھی کہا گیا کہ ایسے تمام کیسز کا فیصلہ 90 روز میں کیا جائے گا اور ان بلز کو جلد قانون کا حصہ بنایا جائے گا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: غیرت کے نام پرقتل کے قانون میں ترمیم کی ضرورت نہیں، اسلامی نظریاتی کونسل
سینیٹر فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ غیرت کے نام پر قتل کی سزا عمر قید ہوگی اور قتل فساد فی العرض میں شمار ہوگا جب کہ ریپ کیس میں ڈی این اے تحقیقات کا لازمی حصہ ہوگا۔ پیپلزپارٹی کے رہنما نوید قمر نے کچھ نکات پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بل کو آج منظور کرلیا جائے لیکن بعد میں کچھ کمی ہوئی تو وہ اپوزیشن حق رکھتی ہے کہ اسے دوبارہ پارلیمنٹ میں لائے۔
دوسری جانب غیرت کے نام پر قتل کے خلاف بل کی منظوری پر وزیراعظم نوازشریف نے قوم کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ غیرت کے نام پر قتل ملک کو درپیش ایک اہم مسئلہ تھا جب کہ غیرت کے نام پر قتل کے نام پر کوئی غیرت نہیں۔ وزیراعظم نے سول سوسائٹی، این جی اوز اور میڈیا کو بل کی منظور میں کردار پر بھی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے غیرت کے نام پر قتل جیسا دھبہ مٹانے کی ہر ممکن کوشش کی جب کہ نئے قانون کا ملک بھر میں نفاذ یقینی بنایا جائے گا۔
پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت شروع ہوا جس میں آج 2 بلوں کی منظوری دی گئی۔ پیپلزپارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے غیرت کے نام پر قتل کی روک تھام کا بل پیش کیا جسے بحث و مباحثے کے بعد منظور کردیا گیا۔ بل کے تحت غیرت کے نام پر قتل کرنے والے کو عمر قید ہوگی جب کہ ملزم کی سزا میں کوئی کمی نہیں کی جاسکے گی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: غیرت کے نام پر قتل سنگین جرم ہے، وزیراعظم
دوسری جانب زنا بالجر کے واقعات روکنے کے لیے بھی بل پیش کیا گیا جسے پارلیمنٹ نے منظور کرلیا۔ بل میں زنا بالجبر کی صورت میں ڈی این اے کی تحقیقات کو لازم قرار دیا گیا جب کہ بل کے مطابق متاثرہ خاتون کی شناخت ظاہر نہیں کی جائے گی۔ بل میں یہ بھی کہا گیا کہ ایسے تمام کیسز کا فیصلہ 90 روز میں کیا جائے گا اور ان بلز کو جلد قانون کا حصہ بنایا جائے گا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: غیرت کے نام پرقتل کے قانون میں ترمیم کی ضرورت نہیں، اسلامی نظریاتی کونسل
سینیٹر فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ غیرت کے نام پر قتل کی سزا عمر قید ہوگی اور قتل فساد فی العرض میں شمار ہوگا جب کہ ریپ کیس میں ڈی این اے تحقیقات کا لازمی حصہ ہوگا۔ پیپلزپارٹی کے رہنما نوید قمر نے کچھ نکات پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بل کو آج منظور کرلیا جائے لیکن بعد میں کچھ کمی ہوئی تو وہ اپوزیشن حق رکھتی ہے کہ اسے دوبارہ پارلیمنٹ میں لائے۔
دوسری جانب غیرت کے نام پر قتل کے خلاف بل کی منظوری پر وزیراعظم نوازشریف نے قوم کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ غیرت کے نام پر قتل ملک کو درپیش ایک اہم مسئلہ تھا جب کہ غیرت کے نام پر قتل کے نام پر کوئی غیرت نہیں۔ وزیراعظم نے سول سوسائٹی، این جی اوز اور میڈیا کو بل کی منظور میں کردار پر بھی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے غیرت کے نام پر قتل جیسا دھبہ مٹانے کی ہر ممکن کوشش کی جب کہ نئے قانون کا ملک بھر میں نفاذ یقینی بنایا جائے گا۔