بابر ضرورت پڑنے پر بطور اوپنر بھی کھیلنے کیلیے تیار
3سنچریوں کے ریکارڈ سے زیادہ کوچ اورکپتان کے دیے پلان پر عمل کی فکر تھی، بیٹسمین
ISLAMABAD:
بابر اعظم ضرورت پڑنے پر بطور اوپنر بھی کھیلنے کیلیے تیار ہیں، ان کا کہنا ہے کہ 3 سنچریوں کے ریکارڈ سے زیادہ کوچ اور کپتان کے دیے پلان پر عمل درآمد کی فکر تھی۔
اظہر علی کا کہنا ہے کہ نوجوان بیٹسمین میں ذہنی مضبوطی، بھرپور توجہ اور رنز کی بھوک نظر آئی۔ تفصیلات کے مطابق ابوظبی میں تیسرے ون ڈے کے بعد پریس کانفرنس میں بابر اعظم سے سوال کیا گیا کہ 2010میں فرسٹ کلاس ڈیبیو کے بعد اننگز کا آغاز کرتے رہے لیکن قومی ٹیم میں تیسرے نمبر پر بیٹنگ کی ذمہ داری ملی، اگر اوپنر کے طور پر کھیلنا پڑے تو تیار ہونگے۔
نوجوان بیٹسمین نے کہا کہ ضرورت پڑے تو ٹیم کیلیے کسی بھی پوزیشن پر کھیلنے کیلیے تیار ہوں، ابوظبی میچ سے قبل مسلسل تیسری سنچری اسکور کرنے کا دباؤ ہونے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ ریکارڈ سے زیادہ اس بات پر توجہ تھی کہ کوچ اور کپتان نے جو پلان دیااس کے مطابق کھیلتے ہوئے بہتر ٹوٹل ترتیب دینے میں اپنا کردار ادا کروں، میری کوشش کریز پر زیادہ سے زیادہ قیام کرنے کی تھی۔
اظہر علی نے کہا کہ بابر نے عمدہ کھیل پیش کیا اور یکے بعد دیگرے سنچریاں اسکور کرنے میں کامیاب ہوئے، بیٹسمین کا اچھی فارم میں ہونا اہم لیکن سیریز میں بغیر کسی وقفے کے مسلسل بہترین کارکردگی دہرانے کیلیے ذہنی مضبوطی، بھرپور توجہ اور رنز کا بھوکا ہونا ضروری ہے۔
بابر اعظم کی بیٹنگ میں یہ تینوں چیزیں نظر آئیں، ٹیم میٹنگ میں بات ہوتی تھی کہ نوجوان بیٹسمین کا بیٹ چل رہا ہے، انھیں اننگز کے آخر تک ذمہ داری کا بوجھ اٹھاتے ہوئے ہدف تک پہنچانے کا مشن لیے کریز پر رکنا ہوگا،بڑی خوش آئند بات ہے کہ بابر اعظم نے اس ضرورت کو بخوبی سمجھا اور ورلڈ کلاس کارکردگی دکھانے میں کامیاب ہوئے۔
یاد رہے کہ مین آف دی سیریز نوجوان بیٹسمین نے3 میچز 120، 123 اور 117 رنز کی اننگز کھیل کر لگاتار 3 سنچریاں بنانے کا ظہیر عباس اور سعید انور کا ریکارڈ برابر کیا تھا۔
بابر اعظم ضرورت پڑنے پر بطور اوپنر بھی کھیلنے کیلیے تیار ہیں، ان کا کہنا ہے کہ 3 سنچریوں کے ریکارڈ سے زیادہ کوچ اور کپتان کے دیے پلان پر عمل درآمد کی فکر تھی۔
اظہر علی کا کہنا ہے کہ نوجوان بیٹسمین میں ذہنی مضبوطی، بھرپور توجہ اور رنز کی بھوک نظر آئی۔ تفصیلات کے مطابق ابوظبی میں تیسرے ون ڈے کے بعد پریس کانفرنس میں بابر اعظم سے سوال کیا گیا کہ 2010میں فرسٹ کلاس ڈیبیو کے بعد اننگز کا آغاز کرتے رہے لیکن قومی ٹیم میں تیسرے نمبر پر بیٹنگ کی ذمہ داری ملی، اگر اوپنر کے طور پر کھیلنا پڑے تو تیار ہونگے۔
نوجوان بیٹسمین نے کہا کہ ضرورت پڑے تو ٹیم کیلیے کسی بھی پوزیشن پر کھیلنے کیلیے تیار ہوں، ابوظبی میچ سے قبل مسلسل تیسری سنچری اسکور کرنے کا دباؤ ہونے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ ریکارڈ سے زیادہ اس بات پر توجہ تھی کہ کوچ اور کپتان نے جو پلان دیااس کے مطابق کھیلتے ہوئے بہتر ٹوٹل ترتیب دینے میں اپنا کردار ادا کروں، میری کوشش کریز پر زیادہ سے زیادہ قیام کرنے کی تھی۔
اظہر علی نے کہا کہ بابر نے عمدہ کھیل پیش کیا اور یکے بعد دیگرے سنچریاں اسکور کرنے میں کامیاب ہوئے، بیٹسمین کا اچھی فارم میں ہونا اہم لیکن سیریز میں بغیر کسی وقفے کے مسلسل بہترین کارکردگی دہرانے کیلیے ذہنی مضبوطی، بھرپور توجہ اور رنز کا بھوکا ہونا ضروری ہے۔
بابر اعظم کی بیٹنگ میں یہ تینوں چیزیں نظر آئیں، ٹیم میٹنگ میں بات ہوتی تھی کہ نوجوان بیٹسمین کا بیٹ چل رہا ہے، انھیں اننگز کے آخر تک ذمہ داری کا بوجھ اٹھاتے ہوئے ہدف تک پہنچانے کا مشن لیے کریز پر رکنا ہوگا،بڑی خوش آئند بات ہے کہ بابر اعظم نے اس ضرورت کو بخوبی سمجھا اور ورلڈ کلاس کارکردگی دکھانے میں کامیاب ہوئے۔
یاد رہے کہ مین آف دی سیریز نوجوان بیٹسمین نے3 میچز 120، 123 اور 117 رنز کی اننگز کھیل کر لگاتار 3 سنچریاں بنانے کا ظہیر عباس اور سعید انور کا ریکارڈ برابر کیا تھا۔