پولیس کا کے نائن یونٹ لاپرواہی کا نمونہ بن گیا

حساس یونٹ میںبچ جانے والے کتوں کی حالت ایسی نہیں رہی کہ وہ کسی بھی مقام پر دھماکا خیز مواد کا سراغ لگا سکیں


Staff Reporter October 07, 2016
ایک کتے کی قیمت ڈیڑھ لاکھ سے 2لاکھ ہے، یونٹ میں صرف 3 جرمن شیفرڈ اور 3 لیبراڈورکتے بچے ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس

KARACHI: سندھ پولیس کا کے نائن یونٹ اعلیٰ افسران کی عدم توجہ کے باعث تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا، سندھ پولیس کے فنڈز سے لاکھوں روپے کی لاگت سے بنائے جانے والے حساس یونٹ میں لاکھوں روپے مالیت کے اعلیٰ نسل کے ایک درجن کتوں میں سے صرف6 کتے رہ گئے، 6کتے عدم توجہی کے باعث مر چکے ہیں، بچ جانے والے کتوں کی حالت ایسی نہیں رہی کہ وہ کسی بھی مقام پر دھماکا خیز مواد کا سراغ لگا سکیں۔

تفصیلات کے مطابق 15جولائی 2010 میں سندھ پولیس کے فنڈ سے لاکھوں روپے مالیت سے بنائے جانے والے کے نائن یونٹ (K-9) پولیس کے اعلیٰ افسران کی عدم توجہی کے باعث تباہی کے دہانے پرپہنچ چکا ہے، مذکورہ یونٹ کا افتتاح سابق آئی جی سندھ صلاح الدین بابر خٹک نے کیا تھا۔

کے نائن یونٹ ایس ایس پی اسپیشل برانچ سیکیورٹی کے ماتحت کا کام کرتا ہے جبکہ یونٹ کا انچارج ڈی ایس پی یا سینئر انسپکٹر ہوتا ہے اس یونٹ میں ڈی ایس پی، انسپکٹر، سب انسپکٹر، اے ایس آئی ،ہیڈکانسٹیبل،کانسٹیبل اور 12 ٹرینرز سمیت 25 سے زائد عملہ تعینات تھا،لائے جانے والے کتوں کو دھماکا خیز مواد تلاش کرنے کی خصوصی تربیت دی جاتی ہے تاکہ وہ کسی بھی غیرمعمولی صورتحال کے پیش نظر بارودی موادکی برآمدگی کے لیے پولیس کی مدد کر سکیں۔

ذرائع کے مطابق جب یہ یونٹ بنایا گیا تھا اس وقت سندھ پولیس نے لاکھوں روپے کے 6 لیبراڈور اور 6 جرمن شیفرڈ کتے خریدے تھے،ایک کتے کی قیمت محتاط اندازے کے مطابق ڈیڑھ لاکھ سے 2لاکھ روپے تھی جبکہ یہ کتے خریدے گئے اس وقت ہر کتے کی عمر 5 سے6 ماہ تھی،مذکورہ یونٹ کا عملہ بم ڈسپوزل اسکواڈ کے عملے کے ساتھ کام کرتا ہے، ان کتوں کی مدد سے شہر میں کسی بھی اہم ایونٹ یا پھر وی وی آئی پی مومنٹ پر بارودی مواد کی تلاش کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

ایکسپریس کی جانب سے محرم الحرام کی سیکیورٹی کے حوالے سے کے گارڈن پولیس ہیڈ کوارٹرز میں قائم نائن یونٹ کا سروے کیا گیا تو انکشاف ہوا کہ کے نائن یونٹ میں تعینات عملے کی غفلت لاپروائی اور عدم دلچسپی کے سبب وقفے وقفے سے یونٹ میں لائے گئے کتوں میں سے 3 جرمن شیفڈ اور3 لیبراڈور کتے مرچکے ہیں، اب یونٹ میں صرف 3 جرمن شیفرڈ اور 3 لیبراڈورکتے بچے ہیں اور ان کی حالت ایسی نہیں رہی کہ وہ کسی بھی مقام پر لیجا کر دھماکا خیز مواد کا سراغ لگا سکیں۔

نمائندہ ایکسپریس جب کے نائن یونٹ پہنچا اور اس یونٹ کے قائم مقام انچارج انسپکٹر اسحاق سے ان کے موبائل فون پر رابطہ کیا تووہ پریشان ہوگئے اور انھوں کہا کہ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ اور ڈی آئی جی اسپیشل برانچ کی جانب سے واضح طور پر ہدایت دی گئی ہے کہ میڈیا سے تعلق رکھنے والے افراد کو ان کی اجازت کے بغیر یونٹ میں داخل ہونے اور انھیں کچھ بھی بتانے سے گریز کیا جائے، انسپکٹر اسحاق نے کہا میں اس وقت سینٹرل پولیس آفس میں ایک میٹینگ میں آیا ہوا ہوں۔

نمائندہ ایکسپریس کو نائن یونٹ کے اہلکاروں نے بات چیت کے دوران بتایا کہ کے نائن یونٹ کے انچارج انسپکٹر اسحاق ہے جو ابھی کچھ دیر قبل ہی گھر جانے کے لیے نکلے ہیں۔

نمائندہ ایکسپریس کو وہاں پر تعینات ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس یونٹ کا فنڈ مبینہ طور پر ہڑپ کرلیا جاتا ہے تاہم نہ ہونے کے برابر کچھ فنڈ یونٹ میں لگایا جاتا ہے ،یونٹ میں اب صرف 14 سے 16 افسران واہلکار تعینات ہیں جس میں 6 ٹرینر (HANDLER) شامل ہیں جبکہ پہلے یونٹ میں 12 کتے تھے تو 12 ٹرینر تھے جو کتوں کو تریبت دیتے تھے اب 6 کتے ہے اس لیے 6 ٹرینر ہیں جو ہفتے میں ایک یا دو بار ہی یونٹ آتے ہیں۔

اہلکار نے بتایا کہ جب یہ یونٹ بنایا گیا تھا تو کتوں کو ایئر کنڈیشن کمرے میں رکھا جاتا تھا لیکن اب کمرے سے ایئر کنڈیشن ہی نکال دیا گیا ہے اور وہ کہاں گئے کچھ پتہ نہیں تاہم اب یہ کتے پنکھے پر ہی گزارا کر رہے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ کے نائن یونٹ کا قیام شہر میں بم دھماکوں کے باعث عمل میں لایا گیا تاکہ شہر میں کسی بھی مقام پر بم کی اطلاع ملنے پر ان تربیت یافتہ کتوں کی مدد سے بارودی مواد کا سراغ لگا کر اسے قبل از وقت ناکارہ بنا دیا جا سکے، کے نائن یونٹ میں کتوں کے لیے لوہے کے 12پنجرے اندر اور 12 پنجرے یونٹ کے احاطے میں بنائے گئے لیکن 12 پنجروں میں 6 کتے وہ تھے جو کے نائن یونٹ کی ملکیت ہیں جبکہ ایک کتا اور بھی تھا جس کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ سابق آئی جی سندھ اقبال محمود نے دیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ کتوں کے چیک اپ کے لیے ایک لیڈی ڈاکٹر کو کنٹریکٹ پر رکھا گیا تھا تاہم سندھ پولیس کی جانب سے انھیں کافی عرصے سے فیس ادا نہیں کی گئی جس کی وجہ سے انھوں نے بھی یونٹ میں آنا چھوڑ دیا، جس کی وجہ بھاری مالیت کے لائے گئے اعلیٰ نسل کے بچ جانے والے 6 کتے بھی مختلف بیماریوں میں مبتلا اور مناسب خوراک نہ ملنے کے باعث لاغر ہوگئے ہیں اور اب ان کتوں کی دیکھ بھال کے نائن یونٹ میں تعینات اہلکار ہی کررہے ہیں ، کے یونٹ میں مرجانے والے اور زندہ کتوں کے نام بڈی ، تھینڈر، جمبو، بنٹو، ٹائیگر اور جمی رکھے گئے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں